اُڈپی کالج کے ٹوائلٹ میں مسلم طالبات کی طرف سے خفیہ کیمرہ لگانے کے الزام پربی جے پی لیڈر خوشبو نے کہا؛ نہیں نظر آرہی ہے کوئی سچائی
اُڈپی 27 جولائی (ایس او نیوز) ہندی فلموں کی معروف اداکارہ ، قومی کمیشن برائے خواتین (NCW) کی رکن اور بی جے پی لیڈر خوشبو سُندر نے جمعرات کو ایک پرائیویٹ پیرا میڈیکل کالج کے واش روم میں ’’خفیہ کیمرے‘‘ کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ سُندر نے معاملے کی تحقیقات کے لیے اُڈپی میں نیترا جیوتھی انسٹی ٹیوٹ آف الائیڈ ہیلتھ سائنسز کا دورہ کیا اور انتظامیہ سے بات چیت کی، بعد میں اخبارنویسوں کو بتایا کہ "یہ افواہیں ہیں کہ بیت الخلا میں خفیہ کیمرے تھے۔ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ سوشیل میڈیا پر جھوٹی ویڈیوز چل رہی ہیں۔ یہ ایک ادارہ ہے اس لیے کوئی خفیہ کیمرے نہیں ہو سکتے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہم پولیس سے بات کر رہے ہیں۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ سے تحقیقات اور ہماری طرف سے تحقیقات جاری رہیں گی، اور ہم بہت جلد کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔‘‘
سُندر کا بیان اس واقعے کے فرقہ وارانہ رخ اختیار کرنے کے بعد آیا، جب دائیں بازو کے گروپوں نے دعویٰ کیا تھا کہ معطل کی گئی مسلم طالبات، ہندو لڑکیوں کی نجی ویڈیوز بنانے کے لیے خفیہ کیمروں کا استعمال کرتے تھے، اور اُن وڈیوز کو ایک "جہادی سازش" کے حصے کے طور پر مسلمان مردوں میں پھیلانے کے لیے بنایا گیا تھا۔
سُندر نے کہا کہ کمیشن کی توجہ مذہب سے قطع نظر خواتین کے تحفظ پر ہے،انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے گریز کریں۔انہوں نے بتایا کہ "NCW اور پولیس تندہی سے اپنا کام کر رہے ہیں اور ہم جج کے طور پر کام کیے بغیر تفتیش کریں گے۔ مزید کہا کہ NCW خواتین کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے اور کسی فرقہ وارانہ زاویے کو ذہن میں رکھ کر کام نہیں کرتا ہے"
واضح رہے کہ اُڈپی پولیس پہلے ہی اس واقعہ میں فرقہ وارانہ زاویہ سے انکار کرچکی ہے۔
اُڈپی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اکشے مچھندرا نے منگل کو واضح کیا تھا کہ“اس واقعے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بہت سارے لوگ غلط معلومات اور افواہیں شیئر کر رہے ہیں۔ شاید، وہ کسی مقصد کے تحت ایسا کر رہے ہیں، لیکن میں واضح کرنا چاہوں گا کہ اگرچہ ایسی اطلاعات ملی تھیں کہ خفیہ کیمرے تھے، مگر ہماری معلومات کے مطابق اس کیس میں ایسی کوئی چیز استعمال نہیں کی گئی تھی۔
ملپے پولیس نے بدھ کے روز کالو سنگھ چوہان کے خلاف بھی واقعہ کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس افسران کے مطابق، چوہان نے مبینہ طور پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے لیے ٹویٹر پر ایک ترمیم شدہ ویڈیو اپ لوڈ کی تھی۔ بعد میں چوہان نے اُڈپی پولیس کے اعتراض کے بعد پوسٹ کو حذف کر دیا تھا۔
ایس پی نے متعلقہ آپ لوڈ کردہ ٹویٹ پر جواب دیتے ہوئے لکھا تھا کہ اوپر اپ لوڈ کردہ ویڈیو دراصل چنئی کے یوٹیوب چینل *Tamil Jailer* سے لی گئی ہے جو اُس چینل پر 13/7/23 کو آپ لوڈ ہوئی تھی۔ اُسی ویڈیو کو کنڑ امیں بیک گراونڈ آواز کے ساتھ ایڈیٹ کیا گیا ہے تاکہ ایسا ظاہر کیا جا سکے کہ اس کا تعلق اُڈپی کے واقعہ سے ہے۔ ایس پی نے پیر کو اپنے ٹویٹ میں واضح کیا تھا کہ اُس ویڈیو کا اُڈپی کے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پہلے شائع رپورٹ: