مینگلور: جنوبی کینرا کے سابق ڈپٹی کمشنر سسی کانت سنیتھل نے کہا؛ مستعفی ہونے کے بعد ایک ہی دن میں ہوگیا ’دیش دروہی‘
منگلورو3/اکتوبر(ایس او نیوز) ضلع جنوبی کینرا کے سابق ڈپٹی کمشنرآئی اے ایس آفیسر سسی کانت سینتھل نے کہا ’دس برس تک عوامی زندگی میں خدمات انجام دے کر مستعفی ہوتے ہی ایک دن کے اندر ہی مجھے دیش دروہی بنادیا گیا ہے‘
شہر میں منعقدہ ’گاندھی 150چنتنا یاترا‘ پروگرام میں ’باپو اور نیشنلزم‘ کے عنوان پر خطاب کرتے ہوئے سابق ڈی سی نے کہا کہ’یہ امتحان کی گھڑیاں ہیں۔ ہم میں سے بہت سارے لوگوں کو اپنی قومیت ثابت کرنے کے لئے مجبور کیا جاتا ہے اور اس کے لئے وہ بھارت ماتا اور ایسے ہی کچھ شلوگن وضع کرلیتے ہیں۔“ انہوں نے کہا کہ ملک میں سب لوگ دیش سے پریم رکھتے تھے، لیکن کوئی کسی سے اس پر سوال نہیں کرتاتھا۔لیکن اب دیش کے نام پر نعرے بازی کرکے دیش بھکتی ثابت کرنے کے لئے کہا جاتا ہے۔میں آج بھی گاندھی کو ہی راشٹرا پتا مانتا ہوں۔یہ لوگ مجھے ’منا بھائی ایم بی بی ایس فلم کی طرح گاندھی گری کرنے والا سمجھ رہے تھے۔“
انہوں نے کہا کہ”جس طرح خاندانی تعلقات اور روایات کسی قانون کے چوکھٹے میں محدود نہیں رہ سکتے بلکہ اختلافات میں اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے اسی طرح دیش کو بھی ایک خاندان تصورکرنا چاہیے۔لیکن دیش اور قومیت میں فرق ہے۔ ایک دیش کے لئے ایک ہی زبان ہونا ضروری نہیں ہے۔تمل، کنڑی، اور گجراتی جیسی مختلف زبانیں بولنے والوں نے متحد ہوکر دیش کی آزادی کی جنگ لڑی تھی۔اور یہی جذبہ گاندھی جی کا فلسفہ تھا۔اسی لیے گاندھی جی نے کہا تھا کہ قومیت کا مطلب انسانیت ہوتا ہے۔اور انسانیت کے مفاد میں قوم کو چھوڑنے کے لئے تیار رہنا ہی اصل قومیت ہوتی ہے۔لہٰذا گاندھی جی کے اہنسا نظریے پر اتحاد قائم کرنے والا دیش پریم ہی آج کی ضرورت ہے۔“