جی-20 کا اعلامیہ منظور، ہندوستان کی چھاپ نظر آئی؛ اجلاس میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ دنیا میں اعتماد کے بحران کو دور کرکے عالمی چیلنجوں کا حل تلاش کرنے کی ضرورت
نئی دہلی، 10/ستمبر (ایس او نیوز/ایجنسی) انسانیت کی فلاح و بہبود اور خوشی کو یقینی بنانے کے ہندوستان کے پیغام کے ساتھ یہاں جی ٹوینٹی چوٹی کانفرنس شروع ہوئی، جس میں ہر قسم کی باہمی بداعتمادی کو دور کرکے تمام عالمی چیلنجوں کے ٹھوس حل کی طرف بڑھنے کی اپیل کی گئی۔دارالحکومت نئی دہلی کے پرگتی میدان میں نوتعمیر شدہ بھارت منڈپم میں ہندوستان کی صدارت میں ۱۹؍ممالک، یورپی یونین، ۹؍خصوصی مہمان ممالک، تین علاقائی اور ۱۱؍ بین الاقوامی تنظیموں کےلیڈران حصہ لے رہے ہیں۔ ون ارتھ کی تھیم پر منعقد ہونے والے اس سیشن میں افریقی یونین کو باضابطہ طور پر مکمل رکن کے طور پر تسلیم کیا گیا اور یہ کام ہندوستان کی ایما پر کیا گیا ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے مہمان رہنماؤں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے افتتاحی بیان میں سب سے پہلے مراکش میں زلزلے میں ہونے والی ہلاکتوں پر تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کی اور بحران کی اس گھڑی میں مراکش کو ہر ممکن مدد کی پیشکش کی۔
وزیر اعظم مودی نے اجلاس کے افتتاحی خطاب میں کہا کہ جی ۲۰؍ کے سربراہ کے طور پر، ہندوستان آپ سب کا پرتپاک خیر مقدم کرتا ہے۔ اس وقت جس جگہ ہم جمع ہوئے ہیں یہاں سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر تقریباً ڈھائی ہزار سال پرانا ستون ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس ستون پر پراکرت زبان میں لکھا ہےجس کا ترجمہ ہے’’ انسانیت کی فلاح و بہبود اور خوشی ہمیشہ یقینی بنائی جائے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ڈھائی ہزار سال پہلے ہندوستان کی سرزمین نے پوری دنیا کو یہ پیغام دیاتھا۔ آئیے اس پیغام کو یاد کرکے اس جی ۲۰؍ سربراہی اجلاس کا آغاز کریں۔ اکیسویں صدی کا یہ وقت پوری دنیا کو نئی سمت دینے والا ایک اہم وقت ہے۔ مودی نے کہا کہ یہ وہ وقت ہے جب برسوں پرانے چیلنجز، ہم سے نئے حل کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہمیں اپنی تمام ذمہ داریوں کو انسانوں پر مرکوز رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ ۱۹؍کے بعد دنیا میں ایک بہت بڑا بحران اعتماد کی کمی کا آیا ہے۔ جنگ نے اس اعتماد کے اس بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ جب ہم کووڈ کو شکست دے سکتے ہیں تو ہم باہمی اعتماد کے اس بحران پر بھی قابو پا سکتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج جی ۲۰؍کے صدر کے طور پر، ہندوستان پوری دنیا سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم سب مل کر سب سے پہلے اعتماد کے اس عالمی بحران کو ایک یقین، ایک بھروسے میں تبدیل کریں۔ یہ سب کے ساتھ مل کر چلنے کا وقت ہے اور اس لیے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس‘ کا منتر ہم سب کے لئے مشعل راہ بن سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی معیشت میں اتھل پتھل ہو، شمال جنوب کی تقسیم ہو، مشرق اور مغرب کا فاصلہ ہو، خوراک، ایندھن اور کھادوں کا انتظام ہو، دہشت گردی اور سائبر سیکوریٹی ہو، صحت، توانائی اور پانی کی حفاظت ہو! موجودہ اور آنے والی نسلوں کی خاطر ہمیں ان چیلنجوں کے ٹھوس حل کی طرف بڑھنا ہی چا ہئے۔
مو دی نے کہا کہ ہندوستان کی جی ۲۰؍ صدارت ملک کے اندر اور باہر شمولیت کا، ’سب کا ساتھ‘ کی علامت بن گئی ہے۔ ہندوستان میں یہ عوام کا جی۲۰؍ بن گیا ہے۔ کروڑوں ہندوستانی اس میں شامل ہوئے۔ ملک کے ۶۰؍سے زیادہ شہروں میں ۲۰۰؍ سے زیادہ میٹنگیں منعقد ہوئیں۔ سب کا ساتھ کے جذبے کے تحت ہندوستان نے افریقی یونین کو مستقل رکنیت دینے کی تجویز پیش کی تھی۔ مانا جاتا ہے کہ اس تجویز پر ہم سب کی اتفاق رائے ہے۔اس کے بعد مودی نے افریقی یونین کے چیئرمین کوجی ٹوینٹی کے مستقل رکن کے طور پر اپنی نشست سنبھالنے کی دعوت دی جسے انہوں نے خندہ پیشانی سےقبول کیا۔جی ۲۰؍کی ہندوستانی صدارت کے تحت، صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے پر زور دیتے ہوئے جی ۲۰؍میں ایک ’نیو ویمن امپاورمنٹ گروپ‘ بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کااعلان وزیر خارجہ جے شنکر، وزیر خزانہ نرملا سیتارمن اور شیرپا امیتابھ کانت نے کیا۔