بھٹکل میں امسال 25 سے 29 رمضان تک وصول کئے جائیں گے فطرہ چاول؛ لاک ڈاون کو دیکھتے ہوئے اپنے اپنے علاقہ کی دکانوں میں ہی چاول جمع رکھنے فطرہ کمیٹی کی ہدایت
بھٹکل 14/مئی (ایس او نیوز) امسال کورونا لاک ڈاون کو دیکھتے ہوئے 25 رمضان سے ہی فطرہ چاول کی وصولی کا کام شروع کیا جائے گا جو 29 رمضان تک چلے گا، جبکہ عید کی رات سے پہلے ہی تمام چاول مستحقین تک پہنچانے کا کام مکمل کیا جائے گا۔ اس بات کی اطلاع بھٹکل کی مرکزی فطرہ کمیٹی کے کنوینر مولانا الیاس جاکٹی ندوی نے دی۔ اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شہر میں لاک ڈاون کو دیکھتے ہوئے فطرہ چاول کی وصولی کے لئے عوام کو ہرممکن سہولت فراہم کی جائے گی اور فطرہ کمیٹی کی جانب سے ہی تمام مستحقین تک چاول عید کی رات سے پہلے پہلے پہنچائی جائے گی۔انہوں نے عوام الناس سے درخواست کی کہ وہ اس بار لاک ڈاون کو دیکھتے ہوئے اپنے اپنے علاقہ کے دکانداروں کو اپنے گھر کے افراد کی تعداد کے اعتبار سے فطرہ کی رقم ادا کرکے رکھیں، ہمارے کارکنان خود متعلقہ علاقوں میں پہنچ کر متعلقہ دکانوں سے چاول وصول کریں گے۔مولانانے کہا کہ رمضان میں ہر روزہ دار کے لئے ضروری ہے کہ وہ کم ازکم ڈھائی کلو چاول فطرہ دیں۔ لیکن صاحب مال اور صاحب خیر حضرات جتنا ہوسکے زیادہ سے زیادہ مقدار میں چاول کا فطرہ دیں گے تو زیادہ سے زیادہ مستحقین تک مدد پہنچائی جاسکے گی۔
خیال رہے کہ بھٹکل میں ہر سال مرکزی فطرہ کمیٹی کے زیر اہتمام علاقہ کے اسپورٹس سینٹروں کے رضاکاروں کی مدد سے مستحقین تک فطرہ چاول تقسیم کرنے کا بہترین نظم پایا جاتا ہے۔ مگر اس بار لاک ڈاون کے چلتے علااقہ کے نوجوانوں کو فطرہ چاول جمع کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور نہ ہی چاول تقسیم کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ مرکزی فطرہ کمیٹی کے ذمہ داران خود ہی اپنی چار پہیہ گاڑیوں کی مدد سے فطرہ جمع کریں گے اور وہی چاول تقسیم بھی کریں گے۔
مولانا کے بقول ہر سال تقریباً دو ہزار خاندانوں کے بارہ، تیرہ ہزار لوگوں میں فطرہ تقسیم کیا جاتا ہے اور نہ صرف بھٹکل بلکہ اطراف کے علاقوں شیرور، روشن محلہ، ٹونکا اور کمٹہ کے آس پاس کے علاقوں تک موجود مستحقین تک پہنچایا جاتا ہے۔
مولانا الیاس نے بتایا کہ امسال فطرہ کمیٹی کی طرف سے اور لوگوں کے تعاون سے فطرہ چاول کے ساتھ کِٹس بھی بھٹکل کی سطح پر تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کِٹس میں شکر، باسمتی چاول اور آٹا وغیرہ رکھا جائے گا۔
عوام کی طرف سے ہورہی چاول تقسیم کی اعتراضی باتوں کا جواب دیتے ہوئے مولانا الیاس نے بتایا کہ قریب دو ہزار خاندانوں کے بارہ تیرہ ہزار لوگوں میں سے دو چار لوگ اگر کسی ضرورت کے تحت چاول فروخت کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ زیادہ تر لوگ چاول فروخت کرتے ہیں،مولانا کے مطابق ہمیں سمجھنا چاہئے کہ99.99 فی صد لوگ چاول فروخت نہیں کرتے ہیں۔
مولانا نے فقہ کے حوالے سے واضح کیا کہ ہم رمضان میں کسی بھی وقت فطرہ ادا کرسکتے ہیں، یعنی عید کا چاند دیکھنے کے بعد ہی فطرہ جمع کرانا ضروری نہیں ہے بلکہ اُس سے پہلے بھی فطرہ جمع کرائیں گےتو فطرہ ادا ہوجائے گا۔ اس بناء پر مولانا نے عوام الناس سے درخواست کی کہ وہ جلد سے جلد اپنے علاقہ کی دکانوں میں اپنا فطرہ چاول جمع رکھیں، انہوں نے اس بات کی بھی درخواست کی کہ عوام فطرہ چاول کے ساتھ ساتھ ایک کلو یا دو کلو شکر، دوچار کلو باسمتی چاول اور اسی طرح کی دوسری ضروری اشیاء بھی دکانوں میں جمع کرائیں تاکہ مستحقین تک اسے پہنچایا جاسکے۔