افواہیں پھیلانے کے الزام میں کارروائی نہیں ہوگی، انٹرنیٹ پر مدد مانگ رہے شہریوں پرکوئی پابندی نہیں لگائی جانی چاہئے: سپریم کورٹ
نئی دہلی، یکم مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی)سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کہا کہ انٹرنیٹ کے ذریعے مدد کے خواہشمند شہریوں کو اس بنیاد پر پابندی عائد نہیں کی جانی چاہئے کہ وہ ایک غلط شکایت کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ کورونا وائرس وبا کی دوسری لہر قومی بحران ہے۔جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس ایل ناگیشورا راؤ اور جسٹس ایس رویندر بھٹ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کہاکہ معلومات ہموار ہونی چاہئیں۔
عدالت عظمیٰ نے مرکز، ریاستوں اور تمام ڈائریکٹرز جنرل پولیس کو ہدایت دی کہ انٹرنیٹ پر آکسیجن، بستر اور ڈاکٹروں کی کمی کو پوسٹ کرنے والے کسی بھی شخص پر افواہیں پھیلانے کے الزام میں کوئی کارروائی نہ کی جائے۔بنچ نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر پریشان شہری کی ایسی کسی پوسٹ پر کارروائی کی جاتی ہے تو ہم اسے عدالت کی توہین مانیں گے۔
عدالت نے کہاکہ ڈاکٹروں اور صحت کے کارکنوں کو بھی علاج کیلئے اسپتال میں بستر نہیں مل رہے ہیں۔بنچ نے کہا کہ ہمیں 70 سالوں میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کی جو وراثت ملی ہے وہ ناکافی ہے اور صورتحال خراب ہے۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ کووڈ 19 مریضوں کی دیکھ بھال کے مراکز بنانے کیلئے ہاسٹل، مندر، گرجا گھر اور دیگر مقامات کو کھولنا چاہئے۔