بھٹکل میں بارش ندارد؛ شدید گرمی سے لوگوں کا حال بے حال؛ ٹھنڈے پانی کی ندی بھی کچرے کے ڈھیر میں تبدیل

بھٹکل 8 جون (ایس او نیوز) بھٹکل میں ابھی تک مانسون کا آغاز نہیں ہوا ہے جس کی وجہ سے گرمی کی شدت بڑھتی جارہی ہے۔گرمی کے ساتھ عوام کے لئے پینے کا پانی میسر نہیں ہے۔ جس کو لے کر بھی عوام پریشان ہیں۔ ایک طرف صاف پانی کے کنویں سوکھ گئے ہیں اور دوسری طرف بھٹکل کے نشیبی علاقوں میں جہاں کے کنووں میں پانی ہمیشہ بھرا رہتا تھا، اکثر جگہوں پر اُن کنووں میں گٹر کا پانی جمع ہوجانے سے کنویں برباد ہوچکے ہیں۔
گرمی کے دنوں میں لوگ جس شرابی ندی میں ٹھنڈے پانی سے نہانے کے لئے اُترتے تھے، ندی کا ایک حصہ ڈرینج کے پانی سے اس قدر آلودہ ہوچکا ہے کہ مچھلیاں مررہی ہیں تو دوسرا حصہ کچروں کے ڈھیر میں تبدیل ہوکر کچھ اور ہی منظر پیش کررہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی گرمی سے راحت پانے کے لئے جس ندی میں اُتر کرلوگ نہایا کرتے تھے اور نوجوانوں کے غول کے غول جس ندی کے اطراف کودنے کے لئے اور تیرنے کے لئے نظر آتے تھے، آج وہاں پرندہ بھی پر مارتا ہوا نظر نہیں آرہا ہے۔
البتہ اتنی شدید گرمی کے باوجود شہر کے نوجوان لوگوں کو پینے اور دیگر ضروریات کے لئے گھر گھر جاکر پانی سپلائی کرنے کے کام میں مصروف نظر آرہے ہیں۔
بھٹکل میں جمعرات کو درجہ حرارت 34 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا ہے، البتہ زمین اتنی گرم ہے اور نمی اتنی زیادہ ہے کہ 40 ڈگری سیلسیس کی طرح گرمی محسوس کی جارہی ہے۔
محکمہ موسمیات کی طرف سے گذشتہ ایک ہفتہ سے بارش شرو ع ہونے کی پیش گوئیاں پیش کی جاتی رہی ہیں، آج بارش ہوگی ،کل بارش ہوگی ، اس طرح کی بارش کی پیشن گوئیاں دم توڑ چکی ہیں۔ یہاں تک کہ بدھ اور جمعرات کو ماہی گیروں کو سمندر میں نہ اُترنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی تھی، لیکن ان کی کوئی بھی پیشن گوئی صحیح ثابت نہیں ہورہی ہے۔ اب یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ بھٹکل میں مانسون کب شروع ہوتا ہے ، عوام کو گرمی سے راحت کب نصیب ہوتی ہے۔ بھٹکل کے کنویں کب صحیح ہوتے ہیں، بھٹکل کی شرابی ندی کب صاف ہوتی ہے اور ذمہ داران ان مسائل کے حل کے لئے کتنے فکر مند ہیں۔