اروند کیجریوال کی گرفتاری پرای ڈی کو سپریم کورٹ میں تلخ سوالات کا سامنا
نئی دہلی، یکم مئی (ایس او نیوز /ایجنسی) دہلی کے مبینہ شراب گھوٹالہ کیس میں ای ڈی کے ذریعہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ میں منگل کو لگاتار دوسرے روز بھی زوردار بحث ہوئی جس کے بعد عدالت نے دہلی کے وزیراعلیٰ کی گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھاتے ہوئے ای ڈی سے جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے سوال کیاکہ آخرعام انتخابات سےعین قبل کیجریوال کی گرفتاری کیوں عمل میں لائی گئی؟
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی کے پرزور دلائل کے بعد ای ڈی کیلئےکیجریوال کی گرفتاری پر۵؍سوالات قائم کئے اور اس پر اگلی سماعت میں تیاری کے ساتھ جواب دینے کی ہدایت دی۔
جسٹس سنجیو کھنہ نے ای ڈی سےسوال کیاکہ وہ بتائے کہ کیا وہ اس معاملہ میں عدالتی کارروائی کے بغیر فوجداری کارروائی کرسکتی ہے۔ جسٹس کھنہ نے کیجریوال کے خلاف ثبوت نہ ہونے کا بھی حوالہ دیا اور ای ڈی سے کہا کہ وہ بتائے کہ کیجریوال اس معاملہ میں کس طرح سے ملوث ہیں۔انہوںنے کہا کہ ای ڈی یہ بتائے کہ عام انتخابات سے عین قبل گرفتاری کیوں ہوئی؟ بنچ نے مزید کہا کہ دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سیسودیا کے معاملہ میں ای ڈی نے کچھ ملنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن دہلی کے وزیر اعلیٰ کے معاملہ میں کچھ بھی سامنے نہیں آیا۔عدالت نے ای ڈی سے یہ بھی سوال کیا کہ جانچ کی کارروائی کے آغاز اور گرفتاری کے درمیان اتنا فرق کیوں ہے؟
اس سےقبل سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کیجریوال کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہاکہ دہلی آبکاری پالیسی معاملہ میں دہلی کے وزیر اعلیٰ کے براہ راست طور پر ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی لیڈر منیش سیسودیا کے مقدمہ میں بنچ نے کیجریوال کا کوئی ذکر نہیںکیا۔ انہوں نے گرفتاری کی ضرورت اور مواد کی جانچ کے عمل پر سیر حاصل دلائل پیش کئے۔