بھٹکل میں کورونا لاک ڈاون کے چلتے عید الفطر؛ مولانا خواجہ مدنی اور مولانا عبدالعلیم ندوی کا عوام کےنام عید کا پیغام؛ انکھوں سے نظر نہ آنے والے ایک چھوٹے سے جرثومہ کے آگے دنیا عاجز
بھٹکل 12 مئی (ایس او نیوز) بھٹکل سمیت ریاست کرناٹک کے ساحلی علاقوں میں کورونا لاک ڈاون کے چلتے جمعرات کو عید الفطر منائی جائے گی، جس کی وجہ سے عید گاہ یا مساجد میں نماز عید کی ادائیگی کی اجازت نہیں ہے، اسی طرح لوگوں کو گھروں سے باہر نکل کر عید کی خوشیاں منانے سمیت دوست احباب اور رشتہ داروں کے گھروں میں جانےپر بھی پابندی عائد ہے۔ البتہ ساحل آن لائن کے توسط سے بھٹکل خلیفہ جامع مسجد کے خطیب مولانا خواجہ معین الدین اکرمی مدنی اور جامع مسجد کے خطیب مولانا عبدالعلیم خطیبی ندوی نے عوام کو عید کا پیغام دیا ہے جس میں مولانا خواجہ نے اپنے پیغام میں بتایا کہ دنیا کی سائنس ایک ایسے جرثومے کے سامنے ڈیڑھ سال سے عاجز ہے، جو اتنا چھوٹا ہے کہ آنکھوں سے نظر بھی نہیں آتا۔ اس جرثومے پر قابو پانے کےلئے آئے دن نئے نئے تجربات کئے جارہےہیں اور اس نہ نظرآنے والے جرثومہ سے آج دنیا عاجز آچکی ہے۔ مولانا نے بتایا کہ ایک معمولی جرثومہ کے آگے دنیا پریشان ہے تو سوچا جاسکتا ہے کہ دنیا والوں کے اندر وہ طاقت ہی نہیں ہے اور دنیا کی تمام طاقتیں مل کر بھی اللہ کی طاقت کے سامنے کچھ نہیں ہے۔ مولانا نے عید کے تعلق سے بتایا کہ عید الفطر میں نئےکپڑے پہننا اور شیرخورمہ پینا اور عید میں ایک دوسرے کو کھلانا پلانا یہ عید کا مقصود نہیں ہے، بلکہ عید کے دن سب سے پہلے مسلمان اللہ کے حضور حاضر ہوتا ہے دوگانہ ادا کرتا ہے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو فرمایا گیا کہ وہ غریب و نادار ، مسکین و محتاج اور پریشان حال لوگوں کا بھرپور خیال رکھے.
مولانا خواجہ نے کہا کہ جن حالات میں آج ہم عید منا رہے ہیں حرمین کی حاضری ہمارے لئے مشکل ترین ہوگئی ہے، بلکہ اُس سےہمیں روک دیا گیا ہے، ہمیں ہمارے ذاتی اُمور کے اندر بھی ہماری آزادی سلب کرلی گئی ہے، ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہمارےلئے جب یہ آزمائش ہے تو ضروری ہے کہ ہم اپنا تعلق اللہ تعالیٰ کے ساتھ پختہ اور مضبوط کرلیں ، اللہ تعالیٰ کے حقوق کی ادائیگی میں ہم سے جو کوتاہیاں ہوئی تھیں ، اُن کوتاہیوں سےہٹ کر ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق کو مضبوط کرنے والےہوں۔
مسلمانوں کے لئے عید الفطرکا پیغام دیتے ہوئے مولانا عبدالعلیم خطیبی ندوی نے فرمایا کہ آج کووڈ کے چلتے جو حالات ہیں ، ایسے حالات کے سامنے سپر ہونا، مایوس ہوجانا، مرعوب ہوجانا، دل کے اندر گھبراہٹ کو لانا یہ سب مومن کی صفات نہیں ہیں۔ حالات کو لانے والا بھی اللہ ہے اور حالات کو لے جانے والا بھی اللہ ہے، اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہیں ہونا چاہئے۔ مایوس ہونے والی قوم کبھی آگے نہیں بڑھتی، بہادر وہ ہوتا ہے جو حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتا ہے، ہمیں سوچنا چاہئے کہ اس مصیبت کو دور کرنے کےلئے ہم کس طرح کی کوشش کرسکتےہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ حالات سے سبق لے کر وہاں سے راستہ نکالنا یہ آدمی کو کامیاب بنادیتا ہے۔ ایسی ہی قومیں ترقی کرتی ہے جو وسائل کے بغیر اپنی محنت سے اپنے لئے راستہ تلاش کرتی ہے۔
مولانا نے کہا کہ کورونا کے چلتے کاروبار ٹھپ پڑچکا ہے، نوکریاں چلی گئی ہیں، لوگ بیکار بیٹھےہوئے ہیں، اچھے گھرانے پریشان حالی کا شکار ہیں، ہمیں اس کا مستقل حل سوچنا چاہئے، گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی یہ بیماری آئی، ممکن ہے آئندہ سال بھی آئے، کتنے اور لوگ بیروزگارہو جائیں گے، اس تعلق سے ہمیں معاشی اعتبار سے مستقل نظام چلانے کی کوشش کرنی چاہئے جس سے ان حالات میں بھی ہمارا معاشی نظام قابو میں آئے ، ہمارے نوجوان خود کفیل رہے، محتاج نہ بنیں، اس کے لئے کوئی منصوبہ بند کوشش ہونی چاہئے۔ مولانا نے مسلمانوں سے اس کوروناوباء کے خاتمے کےلئے خصوصی دعاوں کا اہتمام کرنے کی اپیل کی۔