کفیل خان مسلم سماج میں ابھرتی نئی قیادت کی علامت۔۔۔۔ آز: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 1st September 2020, 10:39 PM | اسپیشل رپورٹس |

ڈاکٹر کفیل خان حق وانصاف کی جدوجہد کے علمبردار ہیں، کفیل خان یوگی حکومت کے جبروظلم کی علامت بھی ہیں۔ آپ واقف ہیں کہ پہلے کفیل خان کو اس لئے جیل بھیجا گیا کیونکہ  انھوں نے بطور ڈاکٹر اپنی جیب سے رقم خرچ کرکے آکسیجن کا انتظام کیا اور بیمار بچوں کے  سرکاری اسپتال مییں جان بچائی، ان کا گناہ صرف اتنا تھا کہ اس وقت انھوں نے گورکھپور اسپتال میں چل رہے آکسیجن کی خرید وفروخت کے ریکیٹ کو منظر عام پرلایا، اس سے گورکھپور سے جیت کر جانے والے یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خفت اٹھانی پڑی۔

بس پھر کیا تھا! ڈاکٹر کفیل خان پر مظالم کے پہاڑ توڑ دیئے گئے۔ جیل، پھر جیل اور بس جیل کفیل خان کی قسمت میں ہوگئی۔ پہلے کفیل خان کو اسپتال والے معاملے میں پھانسا گیا۔ پھر جب وہ مقدمہ آگے نہیں بڑھ پایا تو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ان کی ایک تقریر کو ملک سے بغاوت ٹھہرا دیا گیا۔ اس معاملہ میں یوپی حکومت نے کفیل خان کی ضمانت کو ہر طرح سے ٹالنے کی بھرپور کوشش کر ڈالی۔ حکومت کسی نہ کسی بہانے مقدمے میں تاریخ پر تاریخ لگواتی رہی۔ آخر جب سپریم کورٹ نے معاملہ طے کرنے کے لئے تنبیح کی تو الہ آباد ہائی کورٹ نے نہ صرف ضمانت دے دی، بلکہ بغاوت کا الزام بھی رد کر دیا۔ اب ڈاکٹر کفیل خان جلد ہی آزاد ہوجائیں گے۔ لیکن ان پر یوگی حکومت کا سیاہ سایہ برقرار رہے گا۔

لیکن کمال اس بات کا ہے کہ اس تمام جیل کے سفر کے دوران ڈاکٹر کفیل کا ظلم کے خلاف عزم واستقلال برقرار رہا۔ وہ چاہتے تو یوگی آدتیہ ناتھ کی تعریف کرکے اور ان کی چاپلوسی کرکے معاملات کو رفع دفع کر لیتے۔ لیکن اس بہادر ڈاکٹر نے جیل کی مشقت کو برداشت کرتے ہوئے حکومت کے آگے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔ یقینا یہ ایک انتہائی حیرت ناک بات ہے۔ کیونکہ کفیل خان کوئی لیڈر نہیں تھے۔ ان کو کوئی چناؤ نہیں لڑنا تھا کہ ان کو بدنامی کا ڈر ہوتا۔ پھر بھی انھوں نے اپنے ضمیر کی آواز پر لبیک کہا، اور ہر قسم کی صعوبتیں اٹھا کر قید وبند کی مشقت برداشت کی۔

آخر یوگی حکومت کے مظالم کے بادل چھٹ گئے اور عدالت سے ڈاکٹر کفیل خان کو ضمانت ملی۔ آج کفیل خان محض ایک ڈاکٹر ہی نہیں ہیں بلکہ اب کفیل خان یوگی حکومت کے خلاف صبر و استقلال کی علامت بھی ہیں۔ انھوں نے اس ملک کی مسلم اقلیت کے سامنے یہ مثال پیش کی ہے کہ اگر تم حق پر ہو تو فتح آخر تمہاری ہوگی اور جابر وظالم چاہے وہ حکومت ہی کیوں نہ ہو اس کو آخر سپرڈالنی ہی ہوگی۔ یہ ہندوستانی مسلم سماج میں ایک نئی تبدیلی ہے جو اس سے قبل نظر نہیں آتی تھی۔ اس قوم کی نام نہاد قیادت قوم کے مفادات کا سودا کرتی تھی اور مزے کرتی تھی۔ مذہبی نعروں اور جذباتی سیاست کے نام پر روٹیاں سیکتی تھی۔ اس قوم میں کہیں کوئی ڈاکٹر کفیل خان نظر نہیں آتا تھا  جو ضمیر کی آواز پر جیل بھی جانے کو تیار ہو۔

کفیل خان مسلم سماج میں اس نئی تبدیلی کی علامت ہیں۔ یہ سماج اس وقت جس قدر مظالم کا شکار ہے اس کے خلاف نہ صرف آواز اٹھانے کی ضرورت ہے بلکہ اس کے لئے قربانیاں دینے کی بھی ضرورت ہے۔ کفیل خان نے جیل میں رہ کر جو قربانی دی ہے وہ اس بات کی دلیل ہے کہ مسلم سماج میں خوش آئند تبدیلی کے امکان نظر آرہے ہیں۔ مسلم سماج کو نعرے باز اور جذباتی قائدین ملت کی نہیں بلکہ قوم کی مشکلوں میں قربانی پیش کرکے اٹل رہنے والے قائدین کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر کفیل خان مسلم سماج کے اسی لمبے سفر کے مرد مجاہد کا نام ہے  جس کے آگے یوگی کے مظالم ناکام ہوگئے۔

ایک نظر اس پر بھی

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...