بارش کی قلت سے ریاست پر منڈلا رہا ہے خشک سالی کا خطرہ - 130 تعلقہ جات قرار دئے جا سکتے ہیں قحط زدہ
بینگلورو ،2 / ستمبر (ایس او نیوز) امسال مانسون کے موسم میں بارش کم برسنے کی وجہ سے ریاست پر خشک سالی کا خطرہ منڈلا رہا ہے کیونکہ 4 ستمبر کو منعقد ہونے والی کابینہ ذیلی کمیٹی میں جائزے کے بعد ریاست کے 227 تعلقہ جات میں سے 130 تعلقہ جات کو قحط زدہ قرار دئے جانے کا امکان ہے ۔
عام طور پر مانسون کے موسم میں یکم جون سے 31 اگست تک اوسطاً 691 ملی میٹر بارش ہوتی ہے ۔ لیکن امسال صرف 497 ملی میٹر بارش ہوئی ہے جس کامطلب یہ ہے کہ برسات میں 28 فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔ اگر اگست کے مہینے کی بات کریں تو عموماً 220 ملی میٹر بارش ہوتی ہے مگر اس بار صرف 60 ملی میٹر برسات ہوئی ہے ۔ یعنی اگست کے مہینے میں تقریباً 74 فیصد کم بارش ہوئی ہے اور موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اس صدی میں ہونے والی برسات کی سب سے بڑی قلت ہے ۔
کاشتکاری کے نقطہء نظر سے دیکھیں تو مانسون کے موسم میں جملہ 82.35 لاکھ ہیکٹر زمین پر بوائی کا نشانہ ہوتا ہے ، لیکن اس مرتبہ صرف 66.68 لاکھ ہیکٹر زمین پر ہی بوائی کی جا سکی ہے ۔ جولائی میں بارش کی مقدار بہت اچھی ہونے کی وجہ سے کاشتکاری کی سرگرمیاں تیز ہوگئی تھیں ، مگر اگست میں برسات ندارد ہونے اور ہوا میں رطوبت کی کمی کی وجہ سے چاول، جوار، مونگ پھلّی، سورج مکھی، سویا، تور، ماش، راگی کپاس، گنا، وغیرہ کی فصلیں پھلنے پھولنے کے بجائے سوکھنے لگی ہیں ۔
ڈیم اور آبی ذخیروں میں پانی کی سطح نیچے کی طرف اترنے لگی ہے جس کی وجہ سے کاشتکاری اور باغبانی کے لئے نالوں کے ذریعہ ہونے والا آب پاشی کا نظام ٹھپ ہوگیا ہے ۔
وزیر برائے مالگزاری (ریوینیو) کرشنا بائرے گوڈا نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے جو رہنما اصول وضع کیے ہیں اس کے مطابق فصلوں کی صورتحال کا سروے کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی جائے گی کہ کون کونسے تعلقہ جات قحط زدہ قرار دینے لائق ہیں ۔ اسی کے مطابق 4 ستمبر کو منعقد ہونے والی کابینہ کی ذیلی کمیٹی میں قطعی فیصلہ کیا جائے گا اور اس کی رپورٹ مرکزی حکومت کو بھیجی جائے گی تاکہ نشاندہی کیے گئے تعلقہ جات کو قحط زدہ ہونے کا اعلان کیا جا سکے ۔