منگلورو21؍مارچ (ایس او نیوز) شہریت ترمیمی قانو ن کے خلاف ہوئے احتجاج اور تشدد کے دوران پولیس کی جانب سے کی گئی فائرنگ اور لاٹھی چارج کے سلسلے میں حکومت نے اڈپی ضلع کے ڈپٹی کمشنر جگدیشا کو میجسٹریل جانچ کے لئے متعین کیا تھا۔انہیں اپنی تحقیقاتی رپورٹ داخل کرنے کے لئے23مارچ تک کا وقت دیا گیا تھا۔
تحقیقاتی میجسٹریٹ جگدیشا نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ”تحقیقات کا کام وقت پر پورا نہ ہونے کی وجہ سے حکومت نے اس مدت میں مزید 30دنوں کی توسیع کی ہے۔چونکہ ہائی کورٹ نے حکومت سے کہا ہے کہ 21اپریل کو اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کروائے، اس لئے اب 21اپریل سے قبل قطعی رپورٹ حکومت کو سونپی جائے گی۔“
یاد رہے کہ پولیس فائرنگ کی وجہ سے دو لوگوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑ ا تھا اس کے علاوہ درجنوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس پر حد سے زیادہ طاقت کا استعمال کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات لگائے جارہے تھے۔
معلوم ہوا ہے کہ تحقیقاتی میجسٹریٹ کے سامنے اب تک 350پولیس والے اور عام شہریوں نے اپنے اپنے بیانات درج کروائے ہیں اور ثبوت پیش کیے ہیں۔بشمول سٹی پولیس کمشنر ڈاکٹر پی ایس ہرشا جملہ 146پولیس افسران نے تحریری بیانات جمع کروائے ہیں۔ متاثرہ افراد کی نمائندگی کے لئے قائم فورم کے صدر جلیل کرشنا پورا، ایس ڈی پی آئی کے ضلع صدر عطاء اللہ جوکٹے، کارپوریٹر منیب بینگرے، حسن اڈکل اور دیگر دو شہریوں نے 32ویڈیو کلپس پر مبنی 6سی ڈی میجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے ہیں۔
تحقیقات کی اگلی سماعت 23مارچ کو ہوگی اورتوقع ہے کہ منگلورو ڈپٹی کمشنر، پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹرس اور دیگر پولیس والے اس دن حاضر ہونگے اور اپنے بیانات درج کروائیں گے کیونکہ سابقہ سماعت کے بعد ان لوگوں کو میجسٹریٹ کی جانب سے تحقیقات کے لئے حاضر ہونے کی نوٹس جاری کی گئی تھی۔