کانگریس کو و زیر اعظم کے عہدے اور اقتدار سے کوئی دلچسپی نہیں ہے: ملکار جن کھرگے
بینگلورو، 19/جولائی (ایس او نیوز/ایجنسی) یہاں اپوزیشن کی میٹنگ کے دوسرے دن کانگریس کے صدر ملکار جن کھرگے نے کہا کہ ’’ کانگریس وزیر اعظم کے عہدے اور اقتدار کی خواہشمند نہیں ہے۔‘‘ واضح رہے کہ اس میٹنگ میں اپوزیشن کی ۲۶؍ پارٹیوں کے لیڈران نے شرکت کی ہے۔ اس میں ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا الیکشن کی حکمت عملی کے متعلق بھی گفتگو کی جائےگی ۔ میٹنگ کے دوسرے دن کا افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ ’’ہماری اس میٹنگ کا مقصداقتدار حاصل کرنا نہیں بلکہ اپنے آئین،جمہوریت، سماجی انصاف نیز سیکولرازم کی حفاظت کرنا ہے۔ ‘‘ انہوں نےریاستی سطح پر ہونے والے اپوزیشن پارٹیوں کےاختلاف کو قبول کیا لیکن کہا کہ ہمارے نظریات مختلف نہیں ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ’’ اپوزیشن کے درمیان اختلاف اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے کہ اسے عام آدمی اور مہنگائی سے جوجھنے والے متوسط طبقہ، بے روزگار نوجوانوں، دلتوں، غریب ، آدی واسی اور اقلیتوں کی خاطر جن کے حقوق خاموشی سے چھینے جا رہے ہیں۔ آج اس میٹنگ میں ۱۱؍ ریاستوں کی ۲۶؍ پارٹیوں نے شرکت کی ہے ۔ بی جےپی کو ۳۰۳؍ سیٹیں ایسے ہی نہیں ملیں، اس نے اپنے اتحادیوں کےوو ٹ سے اقتدار حاصل کیا تھااور بعد میں انہیں ہی چھوڑ دیا۔آج بی جے پی کے تمام لیڈران اپنے پرانے اتحادیوں سے ہاتھ ملانے کیلئے ریاست در ریاست بھٹک رہے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ اپوزیشن کی پہلی میٹنگ پٹنہ میں منعقد ہوئی تھی جس میں اپوزیشن پارٹیوں نے ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا الیکشن میں اتحاد کے ذریعے بی جے پی کو اقتدار سےہٹانےپر غور کیا تھا۔ بعد ازیں، دوسری میٹنگ بنگلور میں منعقد کی گئی ہے، جو ابھی جاری ہے ۔ اس میں کئی اہم لیڈران نے شرکت کی ہے جن میں شردپوار ، ممتا بنرجی ، کانگریس کے صدر ملکار جن کھرگے اور اروند کیجریوال شامل ہیں۔
وزیر اعظم نریندرمودی نےاپوزیشن پارٹیوں پر سخت تنقیدکرتےہوئے کہا کہ ’’ لوگوں کاکہنا ہے کہ یہ میٹنگ بد عنوانی پھیلانے کیلئے منعقد کی گئی ہے ۔تمل ناڈو میں اپوزیشن پارٹیوں نے بد عنوانی کے معاملات میں ملوث ہونےکے باوجود ڈی ایم کے کو کلین چٹ دے دی جبکہ مغربی بنگال میں ہونے والے پنچایت الیکشن میں بھی کانگریس نے اپنے عملے پر حملہ کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔اپوزیشن پارٹیاں ملک میں غرباء کے بچوں کی ترقی کے تعلق سے غافل ہے۔ ان کے عام پروگرام خاندانون میں بد عنوانی کو پروان چڑھانےکیلئے ہوتے ہیں جبکہ جمہوریت کا مطلب ، عوام کیلئے ، عوام کا اورعوام کے ذریعے ہوتا ہے ۔‘‘
متعدد اپوزیشن لیڈران کا کہنا ہے کہ ’’اپوزیشن کی اس میٹنگ کا مقصد ملک کی معیشت ، جمہوریت اور آئین کی حفاظت کرنا ہے۔‘‘ اس ضمن میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’ ہماری یہ میٹنگ ایک جمہوریت کو فروغ دینے کی بنیادبنے گی اور اس کا نتیجہ ملک کیلئے فائدہ مند ثابت ہو گا۔‘‘ کانگریس نے اس تعلق سے دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے ویڈیوز بھی جاری کئے ہیں ۔
اروند کیجریوا ل نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی نےاپنے اقتدار کے ۹؍ سال میں ہر شعبہ کو بے ترتیب کیا ہے ۔‘‘آر جے ڈی لیڈر لالو پرساد یادو نے کہا کہ ’’ہمارا مقصد ملک اورجمہوریت کی حفاظت کرنا، غرباء، کسانوں، جوانوں اور اقلیتوں کو حفاظت فراہم کرناہے۔ نریندر مودی کی حکومت نے سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔‘‘ جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’ آئین کو مکمل طور پر ختم کیا جا چکا ہے۔ مودی حکومت نے جمہوریت کے ڈھانچے کو کمزور کرنےمیں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم سب مل کر اس ضمن میں مثبت اقدام کریں ۔‘‘
علاوہ ازیں، آپ کے راجیہ سبھا لیڈراور قومی ترجمان راگھو چڈا نے ٹویٹ کیا کہ ’’بی جے پی کو ۳۸؍ این ڈی اے پارٹیاں ای ڈی نے دی ہیں۔ ‘‘ واضح رہے کہ اپوزیشن کی میٹنگ کے علاوہ آج این ڈی اے کی میٹنگ متوقع ہے جس میں شرکت کیلئے مہاراشٹر کےنائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار اور پرفل پٹیل دہلی پہنچ چکے ہیں ۔
اپوزیشن اور این ڈی اے کی میٹنگ کے تعلق سے ایس بی ایس پی کے چیف راج بھر نے کہا کہ ’’بنگلور میں ہونے والی یہ میٹنگ ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا الیکشن کے بعد ایک مضبوط اپوزیشن تیار کرنے کیلئے منعقد کی گئی ہے اور این ڈی اے کی میٹنگ کا مقصد وزیر اعظم نریندر مودی کوتیسری مرتبہ وزیر اعظم بنانا ہے۔‘‘
ذرائع کےمطابق اپوزیشن اتحادکو قومی جمہوریت کو جوڑنے والےاتحاد کا نام دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔آر جےڈی اور شیو سینا نےاس تعلق سےیقین دہانی بھی کروائی ہے۔ان کےمطابق متعدد لیڈران اس پر راضی ہو گئے ہیں لیکن اس ضمن اب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔