این پی آر، این آر اورسی سی اے اے معاملہ: سرکاری مراکز میں شناختی دستاویزات کی فراہمی میں رکاوٹ
بنگلورو،16/جنوری(ایس او نیوز)جیسے ہی مرکزی حکومت کی طرف سے شہریت قانون منظور کیا گیا اور دوسری طرف اس قانون کو بنیاد بنا کر این پی آر کے اندراج کی پہل کی گئی ہے اس کے ساتھ ہی مختلف سرکاری دفاتر اور ایجنسیوں میں شناخت اور دیگر دستاویزات کی تیاری بھی ایک بہت بڑا چیلنج بن کر سامنے آ رہی ہے -اکثر سرکاری دفاتر اورسٹیزن سرویس سینٹرس میں دستاویزات کے لئے یا تو بہت بڑی بھیڑ ہر روز جمع ہے یا پھر دستاویزات بنا کر مہیا کرانے کی بجائے یہاں کے عملے کی طرف سے مسلسل عدم تعاون کی شکایتیں سامنے آرہی ہیں خاص طور پر ایسے مراکز جہاں کی خدمات کو حکومت نے بہتر ہونے کی امید میں پرائیویٹائز کردیا ہے ان سے بہت زیادہ شکایتیں موصول ہو رہی ہیں۔ بنگلورومیں ایسے مراکز بنگلورو ون اور دیگر اضلاع میں انہیں کرناٹکا ون کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بی بی ایم پی کی طرف سے سٹی زن سرویس سینٹرس چلائے جا رہے ہیں۔ ان تمام مراکز میں بھی دستاویزات کی تیاری میں دشواری پیش آنے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ان مراکزمیں آدھار بنوانے یا دیگر کوئی بھی دستاویز تیار کرنے کے لئے بار ہا رجوع کرنے کے باوجود بھی درخواست فارم تک نہیں دیا جا رہا ہے اور یہ کہا جا رہا ہے کہ اس سے متعلق حکومت کی پالیسی میں تبدیلی ہو رہی ہے فارم اسی وقت دیا جا سکتا ہے جب نئی پالیسی منظر عام پر آجائے۔ یہ بھی شکایت سامنے آئی ہے کہ بعض مراکز میں فارم پر کر کے دینے کے بعد اسے وصول تو کیا جا رہا ہے لیکن اسی پالیسی کے بہانے یہ فارم لینے کی رسید دینے سے انکار کیا جا رہا ہے جبکہ حکومت یا بی بی ایم پی کی طرف سے شناختی دستاویزات کی تیاری کے متعلق پالیسی میں تبدیلی کے بارے میں اب تک کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے۔ یہاں تک کہ شہریت قانون نافذ کرنے اور ملک بھر میں این پی آر اور این آر سی نافذ کرنے پر بضد مرکزی حکومت کی طرف سے بھی شناختی دستاویزات کی تیاری میں رکاوٹ حائل کرنے کے متعلق کوئی پالیسی وضع نہیں کی گئی ہے اورنہ ہی اب تک کسی سطح پر اس کا منصوبہ ہے۔ لیکن اس کے باوجو د بنگلورو کے متعدد مراکز میں شناختی دستاویزات کی فراہمی کے معاملے میں جس طرح کی لاپروائی اور ٹال مٹول کا رویہ اپنایا جا رہا ہے حکام کو اس کا سخت نوٹس لینا چاہئے۔اس سلسلے میں جب حکام سے رابطہ کیا گیاتو انہوں نے واضح کیا کہ شناختی دستاویزات کی تیاری میں حکومت یا بی بی ایم پی کی طرف سے کسی طرح کی پابندی عائد نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی کسی کو ایسی کوئی ہدایت جاری کی گئی ہے کہ فارم کی فراہمی نہ کی جائے۔ بی بی ایم پی کے حکام نے بتایا کہ اگر کسی مرکزمیں شناختی دستاویزات بشمول آدھار کارڈ، برتھ سرٹی فکیٹ وغیرہ کی فراہمی میں رکاوٹ کھڑی کی جا رہی ہے تو اسے اعلیٰ حکام کے علم میں لایا جائے-