بھٹکل اور ہوناور میں جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام ’سوہاردا افطار کوٹا‘کاانعقاد: برادران وطن نے کیا مسجد اور نماز کا بھی  نظارہ

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 29th March 2024, 1:57 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل؍ہوناور:28؍ مارچ (ایس او نیوز) جب ہم آپس میں ایک دوسرے سے ملتےہیں ، بس میں سفر کرتےہیں تو دنیا بھر کی باتیں کرتے ہیں، سیاست، معیشت، تجارت، بازار وغیرہ ۔ جب کبھی مذہب کے متعلق بات کریں تو فوراً ٹوک دیتے ہیں کہ نہیں صاحب ہم سب آپس میں اچھے ہیں یہ مذہب کی باتیں کیوں؟ ۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ جب تک ہم ایک دوسرے کے مذہب کو نہیں سمجھیں گے آپسی تعلقات مضبوط نہیں ہونگے۔ غلط فہمیاں اسی وقت دور ہونگی جب ہم ایک دوسرے کے بارے میں جانیں۔ جماعت اسلامی ہند کرناٹکا کے معاون سکریٹری ریاض رون نے ان خیالات کااظہارکیا۔

وہ یہاں تینگنگنڈی کی جامع مسجد میں پہلی مرتبہ منعقدہ سوہاردا افطار کوٹا میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے رمضان، روزہ اور اسلام کا بزبان کنڑا مختصر و موثر پیغام رکھتے ہوئے براداران وطن اور مسلمانوں کو دعوت دی کہ وہ آپسی تعلقات کو مضبوط کریں، جتنا ایک دوسرے کو جانیں گے اتنی ہی غلط فہمیاں دور ہونگی۔ برادران وطن میں سے چار پانچ لوگوں نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کرتےہوئے کہاکہ اتنے برسوں سے ہم مل جل کررہے لیکن  کبھی مسجد اور مسجد کے اندر نہیں آئے تھے ، آج آپ لوگوں نے مسجد کے اندر ہمیں بٹھا کر جو احترام و عزت دی ہے وہ ہمارے لئے یادگار رہے گا ۔ آئندہ بھی اس طرح ملتے رہیں گے تو ہمیں کوئی جد ا نہیں کرسکتا ۔ افطار کوٹا قریب 40برادران  وطن شریک تھے  ۔ جنہیں طعام کا انتظام کیاگیا تھا۔جماعت المسلمین  تینگنگنڈی اور جامع مسجد کے ذمہ داران ، بھٹکل کے قائم مقام امیر مقامی مجاہد مصطفیٰ سمیت کئی معزز شخصیات شریک تھے۔

اسی طرح  پڑوسی تعلقہ ہوناور کے روشن محلہ کی جامع مسجد میں منعقدہ سوہاردا افطار کوٹا میں ریاض رون نے بات کرتےہوئے کہاکہ مذہب انسانوں میں پیار و محبت کے اوصاف پیداکرتاہےاور غیر مذہبی انسانوں میں آپسی دشمنی و نفرت پیدا کرتی ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم نوع انسانی سے پیا رکرنے والے بنیں۔ جو دوسروں سے نفرت کرتےہیں ان سے کوئی بھی پیار نہیں کرسکتا۔ ہمیں نفرت سے نفرت کرنی ہے ، نفرت پھیلانے والوں سے نہیں ۔

افطار کوٹا میں شریک ہوئے ہوناور تعلقہ سرکاری اسپتال کے میڈیکل افسر ڈاکٹر راجیش کنی نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتےہوئے کہاکہ بڑی خوشی ومسرت ہورہی ہے کہ آج ہم لوگ مسجد کے اندر مختلف مذہب کے لوگ جمع ہیں یہی انسانی دھرم کی خوبصورتی ہے۔ جو لوگ بر ے کام کرتےہیں وہ کسی بھی مذہب کے نہیں ہوتے ہیں۔اس طرح ہم ایک دوسرے ساتھ ساتھ بیٹھیں اور آپسی میل میلاپ سے ہی ایک نئی دنیا تشکیل پانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ ان کے علاوہ اور دولوگوں نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ مسجد کے اندرافطار اور نماز کے بعد طعام کا انتظام تھا۔   اس موقع پر روشن محلہ جامع مسجد کے صدر عبدالقادر احمدجی، جماعت اسلامی ہند بھٹکل کے امیرمقامی مولانا سید زبیر اور مولانا ضیاء الرحمن ندوی وغیرہ موجود تھے ۔

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل: بچے اورنوجوان دور درازاور غیر آباد علاقوں میں تیراکی کے لئے جانے پر مجبور کیوں ہیں ؟ مسجدوں کے ساتھ ہی کیوں نہ بنائے جائیں تالاب ؟

سیر و سیاحت سے دل صحت مند رہتا ہے اور تفریح انسان کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔اسلام  سستی اور کاہلی کو پسند نہیں کرتا اسی طرح صحت مند زندگی گزارنے کے لیے غذائیت سے بھرپور خوراک کے ساتھ جسمانی سرگرمیوں کا ہونا بھی ضروری ہے۔ جسمانی سرگرمیوں میں جہاں مختلف قسم کی ورزش ...

بھٹکل مسلم اسوسی ایشن ریاض کا اہم فیصلہ؛ ووٹنگ کے لئے بھٹکل جانے والے جماعت کے ممبران کو فری ٹکٹ کا اعلان

  فسطائی طاقتوں کو  برسر اقتدار  پر آنے سے روکنے اورملک  میں جمہوری اقدار کو باقی رکھنے کے مقصد سے    بھٹکل مسلم اسوسی ایشن  ریاض نے محسوس کیا ہے کہ اِس بار کے انتخابات میں   مسلمانوں کی طرف سے صد فیصد ووٹنگ ضروری ہے  اور اس کے لئے ہرممکن قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔اسی اقدام کے ...

منگلورو میں بی جے پی کارکن نے پولنگ بوتھ کے پاس کیا ہنگامہ - کنداپور میں 'نوٹا' کی مہم زوروں پر

ووٹنگ کے دوران پولنگ بوتھ کے قریب  بی جے پی کارکنوں  کی پہلے پولس پھر صحافیوں کے ساتھ اُس  وقت جھڑپ شروع ہوگئی جب کانگریس امیدوار پدماراج آر پجاری  ایک گھنٹہ تک  ووٹنگ کی قطار میں کھڑے ہونے کے بعد  اپنا ووٹ ڈال کر باہر آرہے تھے۔  واردات  جمعہ صبح کو پیش آئی۔

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔