ریاستی وزیر تعلیم سفید جھوٹ بول رہے ہیں : نصابی کتب کے متعلق کنڑا ادیب وماہر برگور رام چندرپا کی وضاحت
بنگلورو :24؍مئی (ایس اؤ نیوز) کنڑا ادیب و ماہر زبان برگور رام چندرپا کی صدارت والی کمیٹی مہاتماگاندھی ، بابا صاحب امبیڈکر ، میسور مہاراج ، سنگولی رائینا ،رانی ابّکّا ، مُدکری نایک، کوئمپو جیسے مہان شخصیتوں کے اسباق کو نکال دینے کا وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے الزام لگایا تھا ۔ پلٹ وار کرتےہوئے برگور رام چندرپا نے وضاحتی خط شائع کرتےہوئےکہاہےکہ ’’وزیر تعلیم جھوٹی جانکاری دے رہے ہیں، انہوں وزیر تعلیم پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کھڑا کرنےکے بجائے تنازعے کو حل کرکے تعلیمی میدان کے وقار کی حفاظت کریں ‘‘۔
برگور رام چندرپا نےاپنے خط میں کہا کہ وزیر تعلیم کہہ رہے ہیں کہ میری صدارت میں نصابی کتب کی نظر ثانی کی گئی تھی تو کوئمپو، گاندھی، امبیڈکر ، کتور چنما ، سنگولی رائینا ، رانی ابکا، مدکری نایک، کیمپے گوڈا کے اسباق نکالے گئے تھے۔ وزیر تعلیم نے جو کچھ کہا ہے وہ سفید جھوٹ ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کوئمپو کی تخلیق دسویں اور ساتویں جماعت کے کنڑا کتابوں میں موجود ہے کبھی ہم نے نہیں نکالا۔ ہائی اسکول کی سطح نصابی کتب میں شامل کوئمپو کی نظم ’’بھرت بھومی نمّا تائی ‘‘کو بچپن سے ہی دیش پریم پیدا کرنے کے لئے ساتویں جماعت میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس کے علاوہ ساتویں جماعت کے دوسرے حصہ اور دسویں جماعت کے دوسرے حصے کے سماجی سائنس کی کتاب میں گاندھی کے متعلق بے شمار تفصیلات موجود ہیں۔ سماجی سائنس کی آٹھویں جماعت کے حصہ اول اور دسویں جماعت کے حصہ دوم میں ڈاکٹر امبیڈکر کے اسباق موجود ہیں۔ نویں جماعت کے نصاب میں ’’نماّ سنویدھان‘‘نامی سبق ہے اس میں بھی ڈاکٹر امبیڈکر کے متعلق تفصیلات ہونے کی بات کہی۔
کتور رانی چنما اور سنگولی رائینا کے متعلق ششم جماعت کے حصہ دوم اور جماعت دہم کے حصہ اول کی سماجی سائنس کتاب میں اسباق شامل ہیں۔ اسی طرح سنگولی رائینا کے متعلق پانچویں جماعت کی کنڑا کتاب میں ایک نیاسبق شامل کیاگیا ہے۔ ہم نے مدکری نایک کا سبق نہیں نکالا ہے۔ مدکری نایک کے ساتھ سُرپور سلطنت کے متعلق بھی معلومات دئیے گئےہیں۔ بنگلورو کے بانی کیمپے گوڈا کے متعلق بھی کوئی تفصیل نہیں ہونے کی بات جھوٹی ہے۔ یلہنکا کے ناڈ پربھو کے متعلق الگ سے تفصیلات موجود ہیں۔ بنگلورو کے معمار کیمپے گوڈا کے متعلق الگ سے معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ یہ اسباق ساتویں جماعت کے حصہ اول کی سماجی سائنس کتاب میں موجود ہیں۔
انہوں نے وزیر تعلیم سے ہی سوال کیا ہےکہ ساتویں جماعت کے سماجی سائنس کتاب کے حصہ دوم رانی ابکا کی تفصیلات ہیں۔ اسی کے حصہ اول میں ’میسورو وڈیر‘کے عنوان سے ایک باب ہے۔ اگر وزیر تعلیم کہہ رہیں کہ یہاں تفصیلات کم ہیں تو انہیں نظر ثانی کے دوران زیادہ شامل کرسکتےہیں نا۔
ہماری کمیٹی ٹیپو سلطان سمیت کسی کے متعلق بھی سماجی سائنس کتاب میں بغیر ثبوت کے کوئی بات شامل نہیں کی ہے۔ ٹیپو، ساورکر سمیت کسی کے خلاف منفی تاثر دئیے بغیر جو کچھ وارداتیں ہوئی ہیں اس کی سچائی بیان کی گئی ہے۔ پرائمری اور ہائی اسکول سطح کے بچوں میں موافق اور مخالف بحث کرانے کے بجائے صرف معلومات دینے پر ہی اکتفا کیاگیا ہے۔
برگور رام چندرپا نے کہاکہ اتنے سبھی ترمیمات و اضافات کے لئے میں اکیلا ہی ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے تنقید کی جارہی ہے۔ دراصل 27کمیٹیاں تھیں ۔ 172ماہرین، پروفیسر حضرات ان کمیٹیوں میں شامل تھے۔ 27کمیٹیوں کے لئے بھی ایک ایک صدر تھے۔ ان کمیٹیوں سے باہر بھی ہم نے 30سے زائد پروفیسر سنگھا، ڈائٹ پرنسپالس، مضمون کے ماہرین اور نصابی کتب کے ماہرین کے ساتھ گفتگو کرتےہوئے ان کی صلاح لی ہے۔ اس کے بعد ہی نصابی کتب پر نظر ثانی کی گئی ہے۔ اتنا سب کچھ کرنےکے بعد ہم سے کوئی کمی بیشی ہوئی ہے تو آگے اس کی تصحیح کرنے کی بات پہلے سے کہتے آرہاہوں۔ ہم سے پہلے جنہوں نے نصابی کتب پر نظر ثانی کی تھی ان کے تعلق سےہم نےتنقید کا ایک لفظ بھی استعمال نہیں کیا ہے۔ کنڑاشعور نے مجھے ذاتی تنقید کرنا نہیں سکھایا ہے۔ وزیر تعلیم تنازعہ کھڑا کرنےکے بجائے معاملےکو سلجھا کر تعلیمی میدان کے وقار کو بحال رکھنے کا برگور رام چندرپا نے بی سی ناگیش کو نصیحت کی ہے۔