کاروار میں  بحرہ ٔ عرب کا  ساحل 175میٹر پیچھے !: آبی حیات کے لئے خطرے کی گھنٹی

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 15th December 2019, 9:00 PM | ساحلی خبریں |

کاروار:15؍دسمبر(ایس اؤ نیوز) 1932کے بعد بحرہ ٔ عرب 175میٹر پیچھے چلا گیا ہے اور زمین پر ریت لاکر انڈیل دی ہے، جس کے نتیجےمیں کاروار شہر کے اطراف قریب 150ہیکٹر زمینی علاقہ بن گیا ہے۔ ان حالات کی وجہ سے آبی حیات کو خطرہ درپیش ہونے کا ماہرین نے انتباہ دیاہے۔

بھارتیہ سائنس ادارے کمٹہ کے تحقیقی مرکز کے ساحلی آبی حیات کے ماہر ڈاکٹر پرکاش میستا نے ملک کے مغربی ساحل کے زمینی علاقے کے حالات کا مطالعہ کرنےکے متعلق ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نےکہاکہ دنیا کے کسی بھی کونے میں سمندر ی ریت کو لہریں کہیں اور لاکر پھینک دیتی ہیں۔ جب سے سمندر بنے ہیں تب سے یہ ہوتارہاہے مگر حالیہ برسوں میں کچھ زیادہ پیمانے پر ہونے کی بات کہی۔

انہوں نے ریاستی ساحل کے متعلق کہاکہ ریاست کے ساحلی پٹی کے اکثر جگہوں پر ساحلی کٹاؤ کا خطرہ ہے، حقیقت کا جائزہ لیں تو اُلال اور ہوناور کے کاسرکوڈ کے علاقوں میں یہ فطری طورپر ہوتاہے ، بقیہ جگہوں پر زمینی علاقے سے لہریں ٹکرانے کی وجہ سے  ساحلی کٹاؤ ہوتاہے یہ فطری نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو زائد زمینی علاقے بن گئے ہیں اس کا سروے آف انڈیا درج کرلیں ، اس کو سروے نمبر دیں ،لیکن یہ کام نہیں ہورہاہے،کسی بھی کام کی منظوری کے لئے سروے نمبر لازمی ہونے کی بات کہی۔

سمندر کے پیچھے ہٹنے سے سمندرمیں جینے والے آبی جانوروں کا زوال ہوگا، مچھلیوں کے لئے غذا کی قلت ہوگی جس کے نتیجے میں آخر کار مچھلیاں بھی ختم ہونے لگیں گی ۔ ساحلی تحفظ دیوار، بندرگاہوں کی توسیع ، سمندر میں بڑے بڑے پتھروں کا ڈالنا  جیسے کاموں سے آبی جانوروں کی فطری رہائش ختم ہوجاتی ہیں، کاروار کے ساحل کو بھی یہی خطرہ درپیش ہے۔ ایک طرف سی برڈ بحریہ اڈے کی توسیع ہورہی ہے تو دوسری طرف تجارتی بندرگاہ کے لئے تیاریاں زوروں پرہیں، یہ سب آبی جانوروں اور ان پر منحصر انسانوں کے لئے مشکلات پیدا ہونے کا انتباہ دیا۔

1932میں انگریزوں کے شائع کردہ نقشہ جات (ٹوپو شیٹھ)، 1975میں بھارت سرکار  نے بھی اس کی  توثیق کی تھی۔ ان سب کو لےکر آج کے نقشہ جات کو عالمی مقامی نظام (جی پی ایس ) کے ذریعے اس کا مطالعہ کیا جاتاہے  تب مطالعہ کے دوران زمینی علاقوں میں ہونے والی تبدیلیوں کی جانکاری ملنے کی ڈاکٹر پرکاش میستا نے کہی۔ کاروار کے الی گدا سے کالی ندی تک قریب تین کلو میٹر کے حدود تک اس کے اثرات ہوئے ہیں، عالمی سطح پر مزید زائد ہوسکتاہے۔

ایک نظر اس پر بھی

کل منگل 7 مئی کو ہوں گے انتخابات؛ تیاریاں مکمل ؛ بھٹکل میں 248 پولنگ اسٹیشنوں میں ہوگی ووٹنگ؛ای وی ایم کے ساتھ پولنگ بوتھوں پر افسران روانہ

  کل منگل کو  لوک سبھا انتخابات کا ملک میں تیسرا مرحلہ اور کرناٹک میں دوسرا مرحلہ ہوگا جس کے دوران ضلع اُترکنڑا سمیت   بیلگام، چکوڈی، باگلکوٹ، بیجاپور، گلبرگہ، رائچور، بیدر، کوپّل، بلاری، ہاویری، دھارواڑ، داونگیرے اور شموگہ میں ووٹنگ ہوگی۔   تمام انتخابی حلقوں میں  پولنگ ...

مرڈیشور سمندر میں غرق ہوکر ایک طالب علم سمیت دو جاں بحق؛ ساگر سمر کیمپ کے طلبہ پکنک کے لئے پہنچے تھے بھٹکل

سیاحت کے لئے مشہور مرڈیشور سمندر میں غرق ہوکر دو نوجوان جاں بحق ہوگئے جس میں ایک کی شناخت  مولوی اسماعیل ابن  مرحوم مولانا اقبال برماور  (22) کی حیثیت سے کی گئی ہے، البتہ دوسرے نوجوان کا نام معلوم نہیں ہوسکا۔ واردات اتوار شام قریب پانچ  بجے پیش آئی۔