انکولہ میں دیہی عوام اور نوجوانوں نے انجام دیا مثالی کارنامہ؛ رضاکارانہ محنت کرتےہوئے ایک ہفتہ میں تعمیر کردیا پُل

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 19th January 2022, 7:51 PM | ساحلی خبریں |

انکولہ:19؍ جنوری (ایس اؤ نیوز) ملک کے نوجوان اور عوام اپنے عزم و حوصلے کی بنیاد پر کیا کچھ نہیں کرسکتے، تاریخ شاہد ہےکہ جب بھی عوام نے خاص کر  نوجوانوں نے تہیہ کیا تو حالات کو بدل کر رکھاہے۔ ایسا ہی ایک کارنامہ انکولہ تعلقہ کے چار پانچ دیہات کے نوجوانوں اور عوام نے انجام دیا ہے جس کی جتنی بھی ستائش کی جائے  کم ہے۔

انکولہ تعلقہ کے سرحدی علاقے گُلّاپور نامی ایک دیہات ہے ،جو یلاپور ، سرسی اور انکولہ تعلقہ جات کو جوڑتی ہے۔ یہاں گنگاولی نامی ندی بہتی ہے۔ سرحدی علاقے کے دیہات کو آپس میں جوڑنے اور قومی شاہراہ تک پہنچنے کےلئے گنگاولی ندی پر تعمیر کردہ پُل ’ گلاپور پُل‘ کے نام سے معروف ہے یہ انکولہ ، سرسی اور یلاپور کو جوڑنے والا اہم پل ہے۔یہاں ایک اور قابل غور بات  یہ  ہے کہ اس سرحدی علاقےکی سب سےپچھڑی دیہات کئی گڑی کو جاناہے تو اسی گلاپورپل ہی سے جانا ہوتا ہے۔

 لیکن گذشتہ سال جب سیلاب آیا تو راتوں رات پُل بہہ گیا ۔ دیہات کے لوگ جزیرے کی مانند بقیہ دنیا سے کٹ کر رہ گئے، رابطہ کا کوئی ذریعہ نہیں رہا توعوام کو اپنی ضروریات کے لئے ،  بڑے بوڑھے ، اسکولی بچے اور بیمار سبھی لوگوں کو  کشتی کے ذریعے گنگاولی ندی کو پار کرکے جانے پر مجبور ہونا پڑا۔ سواریوں کا آناجانا بند ہوگیا۔ بسوں کی آمد ورفت بند ہوگئی ۔ مجموعی طورپر دیہی عوام کا بقیہ دنیا سے رابطہ کٹ گیا۔ ان حالات میں رکن اسمبلی روپالی نائک، ضلع نگراں کار وزیر شیورام ہیبار اور مرکزی وزیر شوبھا کرندلاجے نے پچھڑی دیہات کئی گڑی کا دورہ کیا تھا تو متعلقہ پل کی تعمیر کا وعدہ کیاتھا۔ لیکن پل تعمیر نہیں ہوا،عوام کے لئے مشکل یہ تھا کہ وہ مزید دوتین برسوں تک پل کی تعمیر کا انتظارنہیں کرسکتے تھے کیونکہ روزمرہ کی ضروریات کے علاوہ اسکول، کالج اور علاج وغیرہ کےلئے سوائے کشتی کے ذریعے ندی کو عبورکرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔ اورکشتی کے ذریعے ندی کوپارکرنےمیں بھی جان کا خطرہ لگا رہتا تھا۔

ان حالات میں اپنے لئے کوئی راہ نکالنے کےلئے پاس پڑوس کے  ہیگار، بلوڑی ، کلیشور، گُلاپور، کنباشی اور ڈونگری دیہات کے بزرگوں نے نوجوانوں کے ساتھ ایک میٹنگ کا انعقاد کرتے ہوئے طئے کیاکہ رضاکارانہ طورپر ایک عارضی پل کی تعمیرکی جائے تاکہ ہماری ضروریات کا حل ہو اور پاس پڑوس کے عوام اور نوجوان پل کی تعمیر میں اپنا بھرپور تعاون پیش  کریں۔ پل تعمیر کی نگرانی کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ۔ اسی دوران ضلع نگراں کاروزیرشیورام ہیبار نےریاستی حکومت کی جانب سے  پل  کی تعمیر کے لئے سیلاب ریلیف فنڈ میں سے 20لاکھ روپئے منظور کروائے ۔ جب کہ سیلاب میں بہہ گئے کانکریٹ پل کی تعمیر کے لئے یہ رقم ناکافی تھی کیونکہ پل کی دوبارہ تعمیر کے لئے 60لاکھ  سے 1کروڑ روپئے کی لاگت آرہی تھی اور دو تین برس تک معاملہ چلنے کے آثار تھے۔

دیہی عوام نے موصوف وزیر سےبات کرتےہوئے حکومت سے منظورشدہ 20لاکھ روپئے اور عوامی تعاون سے عارضی پل تعمیر کرنے کی بات کہی تو موصوف وزیر نے ہری جھنڈی دکھائی ۔

عارضی پل کی تعمیر کے لئے منصوبہ بنایاگیا۔ ایک ہفتہ تک دن رات دیہی عوام اور نوجوانوں نے اپنے بل بوتے پر پل کی تعمیر میں لگ گئے۔ اور صرف ایک ہفتہ میں ایک عارضی پل کی تعمیر کرتےہوئے حکومت اور افسروں پرتکیہ کرنےوالوں کے لئے ایک مثال بن گئے۔

گنگاولی ندی پر100سے 200میٹر لمبے مگر عارضی پل کی تعمیر کےلئے12سے 15بڑے سائز کے پائپ نصب کئے گئے ہیں ، جس پر مٹی اور ریت سےبھرے ہوئےپلاسٹک کے تھیلوں کو مضبوطی سےجوڑ ا گیا ہے۔ تھیلوں میں بھرنے کے لئے ریت بھی اسی ندی سےنکالی گئی۔  اس پر مٹی ڈال کر ایک کچے روڈ کی تعمیر کی گئی ہے جس پر صرف پیدل ہی نہیں بلکہ اپنی سواریوں کو ساتھ لے کر بھی گزرا جاسکتا ہے اوراس سڑک پر اب سرکاری بسوں کی آمد ورفت بھی ممکن ہوگئی ہے۔

پل کی تعمیر کے لئے روزانہ 75سے زائد نوجوانوں نے رضاکارانہ طورپر کام کیا ۔ خاص کررات کے اوقات میں زیادہ کام انجام دیاجاتاتھا۔ مجموعی طورپر 200سے 300لوگوں نے پل کی تعمیر میں اپنا ہاتھ بٹاتےہوئے عارضی پل کی تعمیر کی ۔ دیہی عوام نے  اپنے اتحادکا مظاہرہ کرتےہوئے اپنی بنیادی سہولیات میں سے ایک سڑک ، پل کی تعمیر کرتے ہوئے دیگر دیہاتوں کےلئے مثال قائم کردی ہے۔ جس کی ہر طرف سے ستائش کی جارہی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...