بھٹکل کے بینگرے میں پتھروں کی کھدائی سے پریشان عوام نے کیا احتجاجی مظاہرہ؛خواتین نے باڑھ کی چوکیوں کو اُکھاڑ پھینکا
بھٹکل 23 فروری (ایس او نیوز) تعلقہ کے بینگرے میں ملّاری گاوں میں پتھروں کی کھدائی کے لئے جاری سرگرمیوں سے پریشان عوام نے پہلے بینگرے پنچایت دفتر پہنچ کر وہاں افسران کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے احتجاجی مظاہرا کیا پھر پتھروں کی کان کنی کے مقام پر پہنچ کر وہاں لگائی گئی باڑھ ہٹاتے ہوئے اس علاقے میں ہو رہی پتھروں کی مسلسل کھدائی کے خلاف شدید غصہ کا اظہار کیا ۔
ملّاری گاوں کے مقامی افراد کے ساتھ بینگرے پنچایت کی صدر نے پی ڈی او کو آڑے ہاتھوں لیا اور پوچھا کہ ملّاری گاوں کے عوام پہلے سے یہاں کی گئی کان کنی سے پریشان ہیں ایسے میں پھر سے پتھروں کی کان کنی کی اجازت کیوں دی گئی ہے ؟ اس پر پنچایت ڈیولپمنٹ آفیسر اودئے بورکر نے بتایا کہ پنچایت کی طرف سے پتھروں کی کھدائی یا پتھروں کو توڑنے کے لئے کسی کو نئی اجازت نہیں دی گئی ۔ ڈسٹرکٹ ڈپارٹمنٹ آف جیولوجی اینڈ مائننگ نے اس کی اجازت دی ہے یا نہیں اس کے بارے میں ہمیں کچھ پتہ نہیں ہے ۔
اس پر احتجاجی مظاہرین نے سوال کیا کہ وہاں پر باڑھ لگا کر حد بند کر دی گئی اور کھدائی کے مقام تک جانے کا راستہ بنایا گیا ۔ یہ جنگلاتی زمین ہونے کے باوجود محکمہ جنگلات کیسے خاموش ہے ۔ پتھروں کے لئے کھدائی ہو رہی ہے ، کرشر مشینیں وہاں پہنچ گئی ہیں ۔ پنچایت کی اجازت کے بغیر وہاں کھدائی کی سرگرمی کیسے شروع کی گئی ہے ؟
اس کے بعد مشتعل مظاہرین نے پتھروں کی کان کنی کے مقام پر پہنچ کر وہاں حد بندی کے لئے لگائی گئی باڑھ اور کھمبے ہٹا دئے ۔ مظاہرین نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ پتھروں کی کھدائی کی وجہ سے مقامی لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے ۔ دھماکو اشیاء سے سلیں توڑی جا رہی ہیں ، جس کی آواز سے کان پھٹ رہے ہیں اور گھروں کی دیواریں لرزتی ہیں ۔ کھدائی اور کرشنگ کی وجہ سے پورے علاقے میں دھول اتنی بڑھ گئی ہے کہ دن میں سانس لینا دشوار ہو جاتا ہے ۔ کھدائی کی وجہ سے تالاب اور ندیوں سے گڈھے یونہی ہی کھلے پڑے رہتے ہیں ۔ اس سے یہاں زیر زمین پانی کی سطح بھی بدل گئی ہے ۔ بچوں کی صحت اور زندگی خطرے میں ہے ۔ مویشیوں کے لئے چارہ حاصل کرنے کی زمین باقی نہیں بچی ہے ۔ اس لئے اب یہاں پر پتھروں کی کان کنی پر پوری طرح روک لگنی چاہئے ۔
احتجاجیوں نے وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر افسران کی طرف سے یہاں کان کنی پر روک نہیں لگائی گئی تو پھر اس کے خلاف شدید احتجاج اور جد وجہد کا آغاز ہوگا ۔