ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / مینگلور کے قریب بنٹوال میں پھر ہوا تلواروں سے حملہ، ایک کی موت، دوسرا شدید زخمی – واقعے کے بعد دکشن کنڑا کے پانچ علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ

مینگلور کے قریب بنٹوال میں پھر ہوا تلواروں سے حملہ، ایک کی موت، دوسرا شدید زخمی – واقعے کے بعد دکشن کنڑا کے پانچ علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ

Tue, 27 May 2025 21:01:23    S O News
مینگلور کے قریب بنٹوال میں پھر ہوا تلواروں سے حملہ، ایک کی موت، دوسرا شدید زخمی –  واقعے کے بعد دکشن کنڑا کے پانچ علاقوں میں امتناعی احکامات نافذ

مینگلور، 27 مئی (ایس او نیوز): مینگلور اور اطراف کے علاقوں میں پے در پے رونما ہونے والے پُرتشدد حملوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ تازہ واردات منگل کی شام دکشن کنڑا ضلع کے بنٹوال تعلقہ میں پیش آئی، جہاں تلواروں سے کیے گئے ایک بہیمانہ حملے میں ایک نوجوان جاں بحق اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔ یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب دونوں نوجوان ایک پک اپ گاڑی سے ریت اتارنے میں مصروف تھے۔

جاں بحق نوجوان کی شناخت عبد الرحمان عرف رحیم (35) کی حیثیت سے کی گئی ہے جبکہ شافعی عرف امتیاز شدید زخمی ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ شافعی کی حالت بھی نہایت تشویش ناک ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق دو حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار ہوکر آئے اور تلواروں سے حملہ کرکے موقع سے فرار ہو گئے۔ یہ امر تشویش کا باعث ہے کہ یہ ضلع میں ایک ماہ کے اندر پیش آنے والی تیسری قتل کی واردات ہے، جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس اور غصے کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔

علاقے میں حالات کی سنگینی کے پیش نظر دکشن کنڑا ضلع انتظامیہ نے بھارتیہ ناگرک سورکشا سنہیتا 2023 کی دفعہ 163 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کیے ہیں۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ و انچارج ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر آنند کے نے 27 مئی کو اس سلسلے میں حکم نامہ جاری کیا، جو ضلع کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی رپورٹ پر مبنی تھا، جس میں امن و امان متاثر ہونے کے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔

یہ امتناعی احکامات 27 مئی شام 6 بجے سے لے کر 30 مئی شام 6 بجے تک نافذ العمل رہیں گے، اور ان کا اطلاق بنٹوال، پتور، بلتنگڈی، کڈبا اور سلیا تعلقہ جات میں ہوگا۔ اس دوران کسی بھی قسم کے عوامی اجتماع، احتجاج یا ریلی پر پابندی عائد ہوگی۔

واقعے پر شدید ردعمل:

متعدد شہری تنظیموں اور سماجی کارکنان نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ سی پی آئی (ایم) کے ضلع سیکریٹری منیر کاٹیپلا نے واقعے پر اپنے ردعمل میں کہا: "محنت مزدوری کے لیے نکلا ایک بے گناہ نوجوان نفرت کی سیاست کا شکار بن گیا۔ بدلے اور انتقام پر مبنی تقریریں ہمارے ساحلی علاقوں کو شمشان گھاٹ میں تبدیل کر رہی ہیں۔"

قانونی   رہنمائی فراہم کرنے والی تنظیم ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (APCR) کرناٹک نے اس فرقہ وارانہ قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو فوری گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے۔ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کی شناخت کی جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی ہو۔ اس معاملے کی غیرجانبدارانہ اور شفاف جانچ کے لیے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنائی جائے۔ موجودہ ضلعی پولیس کمشنر کو برطرف کرکے مؤثر افسر تعینات کیا جائے، کیونکہ وہ نظم و نسق برقرار رکھنے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔

اے پی سی آر کی جانب سے سکریٹری حُسین کوڈی بینگرے نے  پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا  ہے کہ یہ واقعہ اُس تسلسل کا حصہ معلوم ہوتا ہے جو راوڈی شیٹر سُہاس شیٹی کے قتل کے بعد شروع ہوا۔ بی جے پی سے منسلک تنظیموں نے شیٹی کے حق میں منعقدہ پروگراموں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی تھیں۔ ایسے ماحول میں یہ حملہ خطے میں بڑھتی فرقہ وارانہ شدت پسندی کی سنگین علامت بن چکا ہے۔

عوام، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور شہری سماج اب حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے کارروائی کی جائے اور مظلوم خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے۔


Share: