ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپیشل رپورٹس / بھٹکل میں 13 سال سے نیشنل ہائی وے فورلائن کا کام نہیں لے رہا ہے مکمل ہونے کا نام - برسات میں پھر بڑھ جائے گی عوام کی پریشانی

بھٹکل میں 13 سال سے نیشنل ہائی وے فورلائن کا کام نہیں لے رہا ہے مکمل ہونے کا نام - برسات میں پھر بڑھ جائے گی عوام کی پریشانی

Tue, 20 May 2025 19:46:04    S O News
بھٹکل میں  13 سال سے نیشنل ہائی وے فورلائن کا کام  نہیں لے رہا ہے   مکمل ہونے کا نام - برسات میں پھر بڑھ جائے گی عوام کی پریشانی

بھٹکل، 22 / مئی (ایس او نیوز) نیشنل ہائی وے 66 (NH-66) کی فورلائننگ کا کام بھٹکل میں گزشتہ 12 تا 13 سال سے التواء کا شکار ہے، جس کی وجہ سے مقامی عوام اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ہر سال توقع کی جاتی ہے کہ برسات کا موسم آنے سے قبل اھورے کام پورے ہونگے ، لیکن ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی عوام کو  برسات کے دنوں میں ناقابل برداشت مسائل سے گزرنا  ہوگا۔

1622 کلومیٹر طویل یہ قومی شاہراہ کنیاکماری (تمل ناڈو) سے شروع ہوکر  منگلور، بھٹکل اور گوا سے گزرتے ہوئے  ممبئی کے قریب  پنویل (مہاراشٹرا) تک جاتی ہے، لیکن اس کی توسیع کا منصوبہ گزشتہ ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے ادھورا پڑا ہے جس کا اثر ساحلی علاقے کے عوام کی زندگی کے ہر پہلو پر دکھائی دے رہا ہے ۔ 

bhatkal-venktapur-bridge-3.jpg

سب سے اہم بات یہ ہے کہ شہر سے یا پھر اطراف شہر کے دیہاتوں اور قریبی تعلقہ جات سے اڈپی اور منگلورو کے اسپتالوں کی طرف روزانہ سائرن بجاتے ہوئے مریضوں کو لے جانے والی ایمبولینس کے لئے یہی ایک شاہراہ ہے ۔ اس کے علاوہ روزانہ سیکڑوں کی تعداد میں تجارتی سامان سے لدی ہوئی لاریوں اور مسافروں سے بھری ہوئی سرکاری اور پرائیویٹ بسوں کے ساتھ دیگر موٹر گاڑیوں کے لئے بھی قلب شہر میں واقع یہی ایک گزرگاہ ہے ۔  اسی نیشنل ہائی وے کے ذریعے ماوین کوروے، تینگن گنڈی، الوے کوڈی جیسی بندرگاہوں سے ماہی گیری اور مچھلی کے کاروبار کی سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں ۔ دوسری طرف بھٹکل کے مشہور گلف بازار میں خرید و فروخت کے لئے ریاست اور بیرون ریاست سے بڑی تعداد میں آنے والے افراد کے لئے یا پھر ملک اور بیرون ملک سے سیاحت کے مقصد سے گوا اور گوکرن سے ہوتے ہوئے بھٹکل تعلقہ کے عالمی شہرت یافتہ مرڈیشور سیاحتی مرکز تک آنے والے سیاحوں کے لئے اڈپی، دکشن کنڑا، کیرالہ جیسے سیاحتی مقامات  تک پہنچنے کا یہی واحد راستہ ہے ۔

اس منصوبے کی تکمیل میں ایک اور رکاوٹ بااثر افراد کے دباو میں بار بار اصل نقشے میں کی گئی تبدیلیاں بھی ہیں ۔ شہر کے قلب  شمس الدین سرکل پر فلائی اوور کی تعمیر منصوبے میں شامل تھی، لیکن اب اسے منصوبے سے بغیر کسی عوامی مشورے کے ہٹا دیا گیا ہے۔ کائیکنی اور موڈ بھٹکل میں انڈر پاس کا مطالبہ پورا نہ کرنے پر مقامی عوام کا احتجاج  پچھلے چند برسوں سے ایک بڑی رکاوٹ  بن گیا  تھا، مگر خدا خدا کرکے اب مرکزی حکومت کی طرف سے انڈر پاس کی تعمیر کے لئے اجازت مل گئی ہے، لیکن ہائی وے اتھارٹی  اور آئی آر بی کے افسران بارش سے پہلے تعمیراتی کام شروع کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ اب جب کہ بارش کا موسم دروازے پر دستک دے چکا ہے تو پھر اگلے تین چار مہینے تک یہ کام آگے بڑھتا نظر نہیں آرہا ہے۔

bhatkal-venktapur-bridge-4.jpg

عوام کے لئے  سب سے بڑا مسئلہ وینکٹاپور کا پرانا پل بھی ہے،  جو طویل عرصے سے خستہ حال ہے اور کئی مہینوں سے بند پڑا ہے۔ جب تک اس کی مرمت نہیں ہوتی، دو طرفہ ٹریفک کو ایک تنگ شدہ  نئے پل پر منتقل کر دیا گیا ہے، جو صرف یکطرفہ ٹریفک کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اس سے حادثات اور ٹریفک جام کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

    اسی طرح  تینگنگونڈی  کراس سے کوالٹی ہوٹل کراس تک کا حصہ بھی گزشتہ دو سے تین سالوں سے ادھورا پڑا ہے۔ یہاں کے کھلے نالے، گڈھے اور بارش کے پانی کی نکاسی کے ناقص انتظام نے عوام کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کیا ہے، لیکن حکام اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں۔

bhatkal-quality-cross-1.jpg

ان تمام زاویوں کو نظر میں رکھیں تو اس شاہراہ کا کام ترجیحی بنیاد پر مقررہ وقت سے پہلے ہی ختم ہونا چاہیے تھا ۔لیکن متعدد جائزہ میٹنگوں اور عوامی مطالبات کے باوجود ترقیاتی کام مسلسل تعطل کا شکار ہے۔ کبھی زمین کے حصول کا مسئلہ، کبھی ٹھیکیدار کی ناکامی، کبھی فنڈز کی کمی اور کبھی برسات کا بہانہ بناکر نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا (NHAI) اور ٹھیکیدار کمپنی IRB دونوں ہی کبھی سست رفتاری کے ذریعے یا پھر  کام  کو پوری طرح روک کر منصوبے کو مکمل کرنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔

اس معاملے کا حیرت انگیز پہلو یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ ، ضلع انچارج وزیر سمیت دیگرعوامی منتخب نمائندوں اور سٹی زنس فورم جیسے عوامی پلیٹ فارم کی طرف سے منعقد کی گئی میٹنگیں اور جائزہ، بار بار یاد دہانی، کٹھن کارروائی کی تنبیہ، احتجاج، میمورنڈم جیسی کسی بھی چیز کا نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور  اور آئی آر بی پر کوئی اثر نہیں  پڑرہا ہے ۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ صحیح ہوگا کہ ٹھیکیدار کمپنی اور نیشنل ہائی وے اتھاریٹی کے افسران کسی کو بھی خاطر میں نہ لانے اور اپنی من مانی کرنے پر تلے ہیں ۔ جس کا خمیازہ عوام کو  یوں تو ہر دن بھگتنا پڑتا ہے ، لیکن اب جبکہ بارش کا موسم شروع ہو چکا ہے تو پھر اس مرتبہ بھی اگلے تین چار مہینے تک انہیں مزید  ایک کٹھن دور سے گزرنے کے لئے تیار رہنا ہوگا ۔ 

اس صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے اتر کنڑا کے انچارج وزیر منکل ویدیا نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے  کہا، ’’ 13 سال ہو چکے ہیں اور نہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور نہ ہی IRB عوام کے مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہو پائے ہیں۔ اب شاید ہمارے پاس واحد راستہ یہی بچا ہے کہ ہم ٹول گیٹ پر احتجاج کریں اور ٹول وصولی کو بند کر دیں۔‘‘

bhatkal-quality-cross-2.jpg

Click here for report in Engnlish


Share: