
مینگلور28 / مئی (ایس او نیوز) قریبی تعلقہ بنٹوال کے مضافات میں واقع کولتامجلو علاقے میں ہوئے مسلم نوجوان عبدالرحمٰن کے بہیمانہ قتل اور قلندر شافع نامی دوسرے شخص پر جان لیوا حملے کے معاملے میں پولیس نے پندرہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے جس میں دیپک اور سُمیت اچاریہ نامی دو ملزمین کے نام بھی شامل ہیں ۔
بنٹوال دیہی پولیس اسٹیشن میں نثار نامی شخص کی طرف سے درج کی گئی شکایت کے مطابق دیپک اور سُمیت اچاریہ دونوں عبدالرحمٰن کے اور قلندر شافع کے شناسا تھے ۔ واردات کے دن عبدالرحمٰن (32 سال) اور قلندر دونوں پِک اپ میں ریت بھر کر کوریال گاوں میں راجیوی نامی شخص کے گھر پر پہنچانے کے لئے گئے تھے ۔ اس دوران اچاریہ اور دیپک کے ساتھ موٹر بائکس پر آنے والے تقریباً پندرہ افراد پر مشتمل گروہ نے تلواروں ، چاقووں اور لوہے کی سلاخوں سے عبدالرحمٰن پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں عبدالرحمن نے موقع پر ہی دم توڑ دیا ۔ بیچ بچاو کے لئے آگے بڑھنے والے قلندر شافع پر بھی جان لیوا حملہ کیا گیاجس کی وجہ سے اس کے بازو، ہاتھ اور سینے پر گہرے زخم آئے ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ نثار نامی شخص نے قلندر کو شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا جس کے دوران قلندر نے حملہ آوروں میں سے دیپک اور سُمیت اچاریہ کے نام نثار کو بتائے، جس کی بنیاد پر پولس نے بتائے گئے ملزمین سمیت پندرہ لوگوں کے خلاف ایف آئی ار درج کی۔
دیپک اور اچاریہ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ دونوں مقامی ہیں جبکہ حملہ آور گروہ میں شامل بقیہ افراد کے تعلق سے ابھی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
عبدالرحمٰن کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ کولتامجلو جمعہ مسجد کا سیکریٹری تھا اور ریت کا کاروبار کیا کرتا تھا ۔ اپنے کام سے کام رکھنے والا صاف ستھرے کردار کا نوجوان تھا اور کسی بھی سیاسی یا سماجی تنازعے یا کسی قسم کی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں تھا ۔
پانچ تفتیشی ٹیمیں :پولیس کا کہنا ہے کہ اس قاتلانہ حملے کی تحقیق و تفتیش کے لئے اس نے پانچ ٹیمیں تشکیل دی ہیں، جس کی قیادت ڈی وائی ایس پی وجئے پرکاش کر رہے ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ دو کلیدی ملزمین کے تعلق سے تمام تفصیلات حاصل کر لی گئی ہیں ۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس معاملے کو منگلورو سی سی بی پولیس کے حوالے کرنے کے امکانات موجود ہیں ۔ذرائع کے مطابق ڈی وائی ایس پی وجئے پرکاش کی قیادت میں سی سی بی پولس انسپکٹر رفیق کے ایم نے ملزمین کی گرفتاری کے لئے جال بچھایا ہے ۔
امتناعی احکامات : بے قصور مسلم نوجوانوں پر جان لیوا حملے اور قتل کی واردات کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے منگلورو کمشنریٹ کے علاوہ دکشن کنڑا کے دیگر پانچ تعلقہ جات میں 30 مئی تک کے لئے بی این ایس ایس کی دفعہ 163 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کر دئے ہیں ۔ سٹی پولیس کمشنر انوپم اگروال نے منگلورو سٹی پولیس کمشنریٹ کی حدود اور دکشن کنڑا کے انچارج ڈپٹی کمشنر و ضلع میجسٹریٹ ڈاکٹر آنند کے نے بنٹوال، پتور، کڈبا بیلتنگڈی اور سولیا جیسے پانچ تعلقہ جات میں امتناعی احکامات نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے ۔
قتل کے لئے ریاستی حکومت ذمہ دار :سُنّی اسٹوڈینٹس فیڈریشن( ایس ایس ایف) دکشن کنڑا ویسٹ نے بے قصور عبدالرحمٰن کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو اس قتل کا ذمہ دار قرار دیا ہے ۔ ایس ایس ایف کے مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ محنت مزدوری کرکے اپنی زندگی گزارنے والا ایک بے قصور نوجوان شرپسندوں کا نشانہ بن گیا ہے ۔ گزشتہ ایک مہینے سے ضلع میں مسلسل اشتعال انگیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے مگر اس کے باوجود محکمہ پولیس اور ریاستی حکومت دونوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔ یہی رویہ اس قتل کا سبب بن گیا ہے ۔ اس کے لئے عبدالرحمٰن کے قتل کی پوری ذمہ داری ریاستی حکومت کو اپنے سر لینی چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر دکشن کنڑا میں امن و شانتی برقرار رکھنا ہے تو فرقہ وارانہ تقریر کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنا چاہئے ، نفرت پھیلانے والوں کو ضلع بدر کرنا چاہئے ۔ حکومت صرف زبانی طور پر کٹھن کارروائی کی بات کرنے تک محدود رہتی ہے اس لئے قاتلوں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں ۔