وینکیا نائیڈو نے کہا، قرض معافی کا مطالبہ کرنا بن گیا ہے فیشن، تنقید کے بعد دی صفائی
نئی دہلی،23جون؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) مرکزی وزیر شہری ترقیات وینکیا نائیڈو نے کہا کہ قرض معافی کا مطالبہ کرنا اب فیشن بن گیا ہے لیکن یہ حتمی حل نہیں ہے اور مشکل حالات میں اس پر غور ہونا چاہئے۔ان کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، ہریانہ، راجستھان، پنجاب، اتر پردیش اور اڑیسہ میں کسانوں نے اپنے قرض کی معافی کا مطالبہ سمیت مختلف مسائل پر حال میں مظاہرہ کیا ہے۔
نائیڈو کے اس بیان کی چہارجانب مذمت ہو رہی ہے۔مذمت کے بعد انہوں نے صفائی دی کہ انہوں نے یہ بات سیاسی پارٹیوں کے بارے میں کہی تھی۔ممبئی میں ایک پروگرام میں نائیڈو نے کہا کہ قرض معافی کا مطالبہ کرنا ان دنوں فیشن بن گیا ہے لیکن قرض معافی حتمی حل نہیں ہے اور اس بارے میں مشکل حالات میں ہی سوچا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ان کی مصنوعات کی بہترین سودمند قیمت ملنے کی ضرورت ہے اور جو بدحالی میں ہیں ان کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سب سے اہم ہے کہ ہمیں گودام، کولڈ اسٹوریج، ریفریجریٹر وین سمیت دیگر طرح کا مناسب ڈھانچہ تیار کرنا چاہئے،ہمیں یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ ان کسانوں کو سستی کی شرح پر قرض ملے۔وینکیا نائیڈو کے بیان کے بعد ان پر تنقیدی حملے ہونے لگے۔عام آدمی پارٹی اور سی پی ایم نے ان کے بیان پر تنقید کی تھی۔تنقید جھیل رہے مرکزی شہری ترقی کے وزیر نے نئی دہلی میں واضح کیا کہ وہ ایک دوسرے سے قرض امدا کے لئے کہنے پر حملہ کر رہے سیاسی جماعتوں کے فیشن کا حوالہ دے رہے تھے۔نائیڈو نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ آج قرض معافی کے لئے کہنا سیاسی پارٹیوں کا فیشن بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب وہ ممبئی میں بات کر رہے تھے تو انہوں نے قرض معافی کے لئے ایک دوسرے کو کہنے کو لے کر مقابلہ کر رہی سیاسی جماعتوں کے رخ کا حوالہ دیا تھا۔اس کا ذکر کرتے ہوئے کہ کسانوں کی بدحالی کے لئے زرعی قرض معافی واحد حل نہیں ہے۔ نائیڈو نے کہا کہ یہ بدحالی یا بالکل برعکس صورت میں ایک عارضی حل ہو سکتا ہے۔نائیڈو نے کہا سیاسی جماعتوں کو دیہی سڑک، یقینی بجلی کی فراہمی کولڈ اسٹوریج اور گودام کا انتظام، اقتصادی شرح پر قرض کے ساتھ ساتھ ان کی مصنوعات کے لئے مارکیٹ کی سہولت فراہم کرنے جیسے مستقل حل پر توجہ مرکوز کرنا چاہئے۔