گؤ شالہ سے گائے چرانے کا معاملہ سیاسی مقاصدوالا ایک ڈرامہ ہوسکتا ہے۔ کانگریس کا بیان
منگلورو 10؍اپریل (ایس او نیوز)کوناجے میں واقع امرت دھارا گؤ شالہ سے مبینہ طور پر گائیں چراکر لے جانے کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لئے گؤ شالہ کے مالک ٹی جی راجہ رام بھٹ اوران کے عملے نے’ تادمِ مرگ بھوک ہڑتال‘جو شروع کررکھی تھی وہ 9 ویں دن میں داخل ہوگئی ،لیکن ضلع انتظامیہ اور پولیس کی مداخلت کے بعدپیجاور مٹھ سوامی کے ہاتھوں دودھ پیتے ہوئے انہوں نے بھوک ہڑتال ختم کردی۔
خیال رہے کہ راجا رام بھٹ اور ان کے ساتھیوں نے یہ مطالبہ رکھا تھا کہ ان گؤ شالہ سے گائے چوری کرنے والے تمام ملزمین کو گرفتار کیا جانا چاہیے۔ پولیس نے اس سے قبل کچھ لوگوں کو گرفتار کرنے اور گائے چراکر لے جانے والا ٹیمپو رکشہ اور موٹر بائک ضبط کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اب بقیہ ملزمین کو گرفتار کرنے کی یقین دہانی کے بعد بھوک ہڑتال ختم کی گئی ہے۔
لیکن کانگریس کے ایک وفد نے کمشنر آف پولیس ٹی آر سریش سے ملاقات کرکے میمورنڈم پیش کیا ہے جس میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ گؤ شالہ سے گائے چراکر لے جانے کا واقعہ من گھڑت ہوسکتا ہے جس کے پیچھے سیاسی فائدہ اٹھانا مقصود ہوگا۔لہٰذا پولیس کو اس معاملے میں تیزرفتاری کے ساتھ تحقیقات کرنا چاہیے۔کانگریسی وفد نے پولیس کمشنر سے مطالبہ کیا کہ گؤ شالہ میں جو سی سی کیمرے لگے ہوئے ہیں اس کا پوری گہرائی سے معائنہ اور تجزیہ کیا جائے۔اس کے علاوہ گؤ شالہ کے واچ مین کا نارکو انالیسس ٹیسٹ بھی کروانا ضروری ہے۔
نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے جنوبی کینرا ضلع کانگریس کمیٹی اور ہیومن رائٹس ڈپارٹمنٹ کے صدر وینیا راج نے کہا کہ گائے چوری ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندرہی بھوک ہڑتال شروع کی گئی اور دو ملزمین کو گرفتار کرنے کے باوجود جاری رہی، اس سے شک پیدا ہوتا ہے کہ اس اقدام کے پیچھے بی جے پی کی حمایت ہوسکتی ہے تاکہ انتخابات کے دوران اس سے سیاسی فائدہ اٹھایا جاسکے۔ وینیا راج نے کہا کہ راجارام بھٹ کو بھوک ہڑتال اور احتجاج کرنے کا پورا حق ہے اس سے کانگریس پارٹی کو کوئی دقت نہیں ہے۔ لیکن اس بات پر سوال ضرور کیاجانا چاہیے کہ انہوں نے اشتعال انگیز بیانات دینے والے کلاڈکا پربھاکر اور ایم پی نلین کمار کٹیل کو گؤ شالہ میں بھڑکاؤ بھاشن کرنے کا موقع کیوں دیا۔کیونکہ اسے ایک خاموش احتجاج اوربھوک ہڑتال کا نام دیا گیا تھا۔کلاڈکا پربھاکر اور کٹیل کی تقاریر فرقہ وارانہ منافرت اور اشتعال انگیزی سے بھری ہوئی تھیں، جس سے حساس ضلع میں فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھنے کے پورے امکانات تھے۔
وینیا راج نے گؤ شالہ کے واچ مین کے رول پر بھی سوالات اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ آخرو ہ ملزموں کا اسکیچ تیا رکرنے میں پولیس کی مدد کیوں نہیں کررہا ہے۔ اس کے علاوہ جن دو ملزمین کو گرفتار کیاگیا ہے اس کے بارے میں خود راجارام بھٹ نے بتایا ہے کہ یہ وہ لوگ نہیں ہیں جنہوں نے گؤ شالہ سے گائے چرائی تھی۔ ایسے میں سوال پید اہوتا ہے کہ چوروں کی شناخت کے بارے میں گؤ شالہ والے کیوں اتنے پُر اعتما د ہیں۔ان سوالات کے پس منظر میں گائے چوری کی اصلیت کے بارے میں ہی شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔