سرسی میں آنگن واڑی ملازمین کی طرف سے وزیر اننت کمار کے دفتر کے روبرو احتجاج اور میمورنڈم کی پیشی
سرسی، 17؍جنوری (ایس او نیوز) مرکزی حکومت کی طرف سے آئی سی ڈی ایس(انٹیگریٹیڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ سروس) کے طریقۂ کار میں تبدیلیاں لانے کے خلاف اور آنگن واڑی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کرتے ہوئے کرناٹکا راجیہ آنگن واڑی نوکررا سنگھا(رجسٹرڈ) کے زیر اہتمام سرسی میں مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے کے دفتر کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔اوروزیر موصوف کے نام ایک میمورنڈم بھی دیا گیا۔
میمورنڈم کے مطابق ملک کے بچوں اور خواتین کی فلاح و بہبود کے مقصد سے 1975میں آئی سی ڈی ایس کا آغاز کیا گیاتھا۔ جس کے تحت آنگن واڑی کے بچوں اور حاملہ خواتین ، نوزائیدہ بچوں اور زچہ کو مقوی غذا فراہم کی جاتی تھی۔اس کی ذمہ داری آنگن واڑی ملازمین بخوبی ادا کر رہے تھے۔ لیکن اب مرکزی سرکار نے جہاں ایک طرف بیٹی بچاؤ۔ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیا ہے وہیں پرپلاننگ کمیشن کو ختم کرتے ہوئے نیتی آیوگ بنایاہے اور اسی کی سفارشات پر اب آئی سی ڈی ایس کے فنڈ میں نہ صرف کٹوتی کی ہے بلکہ منصوبے کی تقسیم کاری کا طریقہ بدلنے کی فیصلہ کیا ہے۔
میمورنڈم میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ برسہابرس سے آنگن واڑی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے، اور 28لاکھ ملازمین معمولی سے معاوضے پر خدمات انجام دینے پر مجبور ہیں۔ ملک میں تغذیہ کی کمی اور خون کی کمی (اینیمیا) سے متاثرہ بچوں اور خواتین کی تعداد میں بہت زیادہ ہے۔ اورہر سال بڑی تعداد میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کے معاملے بھی سامنے آرہے ہیں۔اس لیے میمورنڈم میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس اسکیم کے فنڈ میں کی گئی کٹوتی کو رد کرتے ہوئے بچوں اور خواتین کی فلاحی اسکیموں کے لئے زیادہ فنڈ مختص کرے ۔ اور اس قسم کی خدمات کی فراہمی میں معاون بننے والے ملازمین کی تنخواہوں میں مناسب اضافہ کرتے ہوئے 2018-19کے بجٹ میں اس کے لئے بھی فنڈ مختص کرے۔اس اسکیم کے تحت ضروری غذاکے پیکیٹ نجی اداروں کی معرفت مستفیض ہونے والوں کو پہنچانے کا جو منصوبہ حکومت نے بنایا ہے اسے واپس لے اور پرانے طریقے پر قائم رہتے ہوئے آنگن واڑی ٹیچروں کے تعاون سے ہی یہ خدمات فراہم کی جائیں۔