میری ماں کا انتقال ہوگیا لیکن عدالت نے مجھے دیدار کرنے کی اجازت نہیں دی؛ مادرعلمی مدرسہ عربیہ مشکوٰۃ العلوم میں مولانا سید انظر شاہ قاسمی کا خطاب
بنگلورو، 9؍ دسمبر (ایس او نیوز؍محمد فرقان) علم اللہ تعالٰی کی ایک بہت بڑی صفت ہے اور اللہ جس کو چاہتے ہیں اسے عنایت کرتے ہیں۔ علم کے لاکھوں شعبے ہیں۔لیکن ان تمام میں سب سے اونچا علم اللہ تبارک تعالٰی کے کلام کی خدمت کا علم ہے۔ان باتوں کا اظہار خیال اپنی مادری علمی مدرسہ عربیہ مشکوٰۃ العلوم بنگلور کے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا سید انظر شاہ صاحب قاسمی نے کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ مدرسہ کے اراکین، مدرسہ کو امداد کرنے والے احباب یا کوئی بھی شخص جو طلباء کو دیکھ کر خوش ہی ہوتا ہو اسکا شمار کائنات کے خوش نصیب لوگوں میں ہوتا ہے۔ مولانا نے طلباء مدرسہ سے کہا کہ آپ لوگ خوش نصیب ہیں کہ اللہ نے آپکو اپنے کلام کی خدمت کے لئے قبول کیا۔
مولانا شاہ قاسمی نے قرآن مجید کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں کسی حکومت سے کوئی سند لینے کی ضرورت نہیں، وہ چاہے ہمیں گالیاں دیں، برا۔بھلا کہے، چاہے وہ ہمیں دہشتگرد کہے انکے کہنے سے ہمارا کچھ نہیں ہوگا۔اللہ فرماتا ہے کہ اس زمین اورآسمان کے نیچے اللہ کی مخلوق کے اندر اگر کوئی آدمی سب سے بہترین ہوسکتا ہے تو وہ اللہ تعالٰی کے کلام کی خدمت کرنے والا ہے۔مولانا نے فرمایا کہ دنیا والوں کے یہاں شاید ڈاکٹر اور انجینئر کا مقام ہوگا لیکن اللہ کے یہاں سب سے اونچا مقام دین کی خدمت کرنے والوں کے لئے ہے۔
انہوں نے طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ نے آپکو وہ مقام دیا ہیکہ کل قیامت کے دن آپ ان دس لوگوں کو جس پر جہنم واجب ہوگیا ہوگا، ان کو آپ جنت میں لے جاسکتے ہیں۔ تو سوچئے کہ جب آپ کا یہ مقام ہے تو آپکو حافظ بنانے والے اساتذہ کا کیا مقام ہوگا، مدرسہ کو امداد کرنے والوں کا کیا مقام ہوگا، مدرسہ کے اراکین کا کیا مقام ہوگا۔ مولانا شاہ نے فرمایا کہ مجھے جیل کے اندر کئی مرتبہ اپنی درسگاہ یاد آتی تھی اور میں دعا کرتا تھا کہ اللہ مجھے جیل کہ بدلے آپکی طالبانہ زندگی عنایت کردے۔مولانا نے طلباء سے فرمایا کہ آپکو آپنے علم کی قدر کرنی چاہئے کوئی احساس کمتری کا شکار نہ ہو۔اسی قرآن کے برکت سے دنیا میں بہت سارے اکابرین کا نام روشن ہوا ہے۔ اگر امام حرم کی عزت بلند ہے تو وہ قرآن مجید کی نسبت سے ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ دنیا کی سب سے قیمتی چیز کو اللہ نے آپ حفاظ کرام کو عطاء کیا۔
مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے طلباء سے کہا کہ اگر آپ اپنے علم کو بدنظری سے دیکھیں گے اور اسکی ناقدری کرینگے تو اللہ دل سے قرآن مجید کو نکال دیگا۔مولانا شاہ قاسمی نے کہا کہ جیل میں جب مجھے تنہائی ستاتی تھی تو مجھے یہ مدرسہ یاد آتا تھا۔ مولانا نے کہا کہ قرآن مجید کو غلط کاموں کے لئے استعمال نہ کریں۔قرآن مجید اللہ کی مخلوق نہیں بلکہ اللہ کی صفت ہے۔مولانا انظر شاہ قاسمی نے طلباء مدرسہ کو مشورہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر آپ کو شیطان وسوسہ میں ڈالے اور مدرسہ سے بھاگنے پر مجبور کرے تو آپ مجھے یاد کرلیں کہ میرا بڑا بھائی انظر شاہ جیل کی کال کوٹھری میں رہ کر آیا ہے جہاں کھانے کے لئے صحیح کھانا نہیں، رہنے کیلئے صحیح جگہ نہیں۔مدرسہ کی زندگی جیل کے مقابلے میں جنت ہے۔
مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ جیل کی زندگی ایسی آزمائش کی زندگی ہے کہ آپنے پائونے دو سال میں میں نے گوشت کی خوشبو بھی نہیں سونگھی۔ رات کے سناٹے میں تلاشی کے نام پر آفیسرس آئے اور سارے بستر کو الٹ۔سلٹ کردیا۔ مولانا نے کہا کہ میری ماں کا انتقال ہوگیا لیکن مجھے دیدار کرنے کی اجازت نہیں ملی۔دور۔دراز سے جو لوگ ملاقات کیلئے آیا کرتے تھے وقت کم ملنے کی وجہ سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ گویا کہ کوئی قبر پر آکر فاتحہ پڑھ کر چلا گیا ہو۔ شاہ ملت نے فرمایا کہ اللہ کا آپ شکر ادا کریں کہ اللہ نے آپکو ایسے فتنے سے بچایا ہے۔ مولانا نے تمام بے قصور لوگوں کی رہائی کیلئے دعا کی درخواست کی. مدرسہ عربیہ مشکوٰۃالعلوم کے مہتمم مفتی محمد رفیق صاحب نے مولانا سید انظر شاہ قاسمی کا اس مجلس میں خیر مقدم کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔مدرسہ ہذا کے اراکین نے مولانا کی شال پوشی کی اور مولانا کی ہی دُعا پر مجلس کا اختتام ہوا۔