کیا سینئر کانگریسی لیڈردیش پانڈے کو وزارت سے محروم کرنے کی کوشش ہورہی ہے؟
کاروار 2؍جون (ایس او نیوز) ریاستی سطح پر وزارتی قلمدانوں کی تقسیم کچھ دنوں کے لئے ٹل تو گئی ہے مگر لگتا ہے کہ سینئر کانگریسی لیڈر آر وی دیشپانڈے کوکسی بھی قسم کے قلمدان سے محروم کرنے کی اندرونی کوششیں جاری ہیں۔ ذرائع سے ملی خبروں کے مطابق ویسے بھی کانگریس میں اعلیٰ سطح پر یہ رائے بنی ہوئی ہے کہ اس مرتبہ سینئر لیڈروں کے بجائے زیادہ سے زیادہ جونیئر لیڈروں کو وزارت کے قلمدان سونپے جائیں۔
کانگریس اور جے ڈی ایس کے اعلیٰ لیڈروں کے بیچ قلمدانوں کے تعلق سے جو سمجھوتہ ہوا ہے اس میں کانگریس کو 22اورجے ڈی ایس کو11 وزارتیں دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ممکنہ وزیروں کے فہرست میں ڈی کے شیوکمار، ایچ کے پاٹل اور دیگر کچھ لوگوں کے نام شامل ہیں۔کہاجاتا ہے کہ کانگریس صدر راہل گاندھی کے مشورے کے مطابق کم از کم 10جونیئر اراکین اسمبلی کو وزارتی قلمدان دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔خبر یہ بھی مل رہی ہے کہ سینئر کانگریسی لیڈر دیشپانڈے کو وزارت کے بجائے پارٹی کے انتظامی معاملات کے لئے ان کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ممکن ہے کہ وہ ریاستی کانگریس کی صلاح کار کمیٹی کے لئے رکن منتخب کیے جائیں جس میں سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا جیسے سینئر لیڈروں کوشامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حالانکہ سب سے زیادہ سینئر لیڈر ہونے کی وجہ سے دیشپانڈے کا یہ حق بنتاہے کہ انہیں وزیر بنادیا جائے مگر جہاں تک ضلع شمالی کینرا کی بات ہے اگر یہاں سے دیشپانڈے کو وزارت نہیں دی جاتی ہے تو پھر یلاپور کے ایم ایل اے شیو رام ہیبار ہی رہ جاتے ہیں جنہیں وزارتی قلمدان سونپے جانے کی توقع ہے۔