اورنگ آباد،4؍ستمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی)صحافی گوری لنکیش قتل معاملہ میں مشتبہ ملزم امول کاڑے کا ڈاکٹر نریندر دابھولکر قتل میں ملوث ہونے کے شبہ پرسی بی آئی نے اب اورنگ آباداورجالنہ سے گرفتار ہندودہشت گردوں سے سخت پوچھ تاچھ شروع کردی ہے۔اسی ضمن میں سی بی آئی نے کرناٹک ایس آئی ٹی کے ذریعہ گرفتارکیے گئے امول کاڑے کواپنی تحویل میں لے لیاہے۔اطلاعات کے مطابق اے ٹی ایس اورسی بی آئی نے مشترکہ طورپر اورنگ آبادسے اندورے کڑسکر اورجالنہ سے پانگرکر کو حراست میں لیاتھا۔
جس کے بعدان تینوں سے گوری لنکیش قتل معاملہ میں ملوث ہونے کی بات اجاگرہوئی تھی۔گوری لنکیش قتل معاملہ میں اورنگ آبادکنکشن کے انکشاف کے بعد گزشتہ ہفتہ کرناٹک ایس آئی ٹی کی ٹیم اورنگ آباد کے دورے پرآئی تھی۔ کرناٹک ایس آئی ٹی نے اس معاملہ میں ڈاکٹر دابھوپکر اورنالاسوپارہ ہتھیار برآمدگی معاملہ میں گرفتار تینوں ملزمین سے گوری لنکیش قتل معاملہ میں پوچھ تاچھ کی۔ لیکن اس کاماسٹر مائنڈ امول کاڑے بتایاجارہاہے۔ امول کاڑے کی ہدایت پرہی ڈاکٹر دابھولکرکاقتل ہواتھا۔ دابھولکر قتل میں ملوث شارپ شوٹر کڑسکر اور اندورے کے بعد جالنہ سے شریکانت پانگرکرکو حراست میں لیاگیاتھا۔ پانگرکرکواس معاملہ میں فائنانسر قراردیاگیاہے۔یہی وجہ ہے کہ کاڑے اورنگ آبادجالنہ کے دورہ پرآیاتھا۔اسطرح کی معلومات بھی موصول ہوئی ہے۔ اندورے اورکرسکر کو اس کڑی میں راجیش ڈی بنگیرا نے ہتھیار چلانے کی ٹریننگ دی تھی۔
اس ٹریننگ میں اندورے اورکڑسکرنے کئی دنوں تک ٹریننگ لی۔حالانکہ ریاستی حکومت کے وزیر داخلہ دیپک کیسرکرکی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ اس میں سناتن سنستھاملوث ہے یانہیں؟لیکن اے ٹی ایس اورسی بی آئی کی مشترکہ کاروائیوں میں سناتن کے نام کی وضاحت ہوچکی ہے۔ گوری لنکیش اورڈاکٹر دابھولکرقتل معاملہ میں کئی پیچیدگیاں ہیں جسے سلجھانے کیلئے اے ٹی ایس و سی بی آئی مصروف ہے۔