شاستری اور کمبلے آئیں گے ،جائیں گے، ٹیم کا مفاد سب سے اہم ہے :شاستری
ممبئی،19؍جولائی (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا )ٹیم انڈیا کے نومنتخب کوچ روی شاستری نے انیل کمبلے کی الوداعی کے بعد انہیں کوچ مقرر کئے جانے کو لے کر پیداہوئے حالات کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا ہے۔ٹیم کے سری لنکا کے دورے پر روانہ ہونے سے پہلے میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاستری نے کہا کہ افراد سے کہیں زیادہ ٹیم کا مفاد اہم ہے۔انہوں نے کہا کہ شاستری اور کمبلے آتے اور جاتے رہیں گے لیکن ٹیم کا مفاد ہمیشہ اہم رہے گا۔اس موقع پر شاستری نے بھرت ارون کو گیندبازی کوچ مقرر کئے جانے کا بھی دفاع کیا۔شاستری نے کہاکہ بھرت ارون ان کھلاڑیوں سے مجھ بہتر طریقے سے واقف ہیں،وہ اس نظام کے ساتھ 15سالوں سے زیادہ سے منسلک رہے ہیں۔ٹیم انڈیا کے اس سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ وہ ٹیم کے گزشتہ ویسٹ انڈیز دورے کے مقابلے میں زیادہ تجربہ کار ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سری لنکا کے آخری دورے کے مقابلے میں اب میں زیادہ تجربہ کار ہوں،میں نے گزشتہ دو ہفتوں میں زیادہ تجربہ حاصل کیا ہے اور اب میرے اوپر کسی طرح کا دباؤ نہیں ہے۔ وراٹ کوہلی کی قیادت والی ٹیم انڈیا کو سری لنکا میں تین ٹیسٹ، پانچ ون ڈے میچ اور ایک ٹی- 20میچ کھیلنا ہے۔تین ٹیسٹ گالے، کولمبو اور کینڈی میں کھیلے جائیں گے۔آٹھ سال میں یہ پہلی بار ہے جب ٹیم انڈیا سری لنکا میں پوری سیریز (تینوں فارمیٹ)کھیلنے والی ہے۔ٹیم انڈیا کے کپتان وراٹ کوہلی نے اس موقع پر کہاکہ انہیں نئے کوچ روی شاستری کے ساتھ اچھے تعلقات کی امید ہے ،کیونکہ ٹیم ڈائریکٹر کے طور پر اس سابق ہندوستانی کپتان کی گزشتہ مدت کار کے دوران انہیں ایک دوسرے کی اچھی سمجھ ہے۔شاستری اس سے پہلے 2014سے 2016کے درمیان ہندوستانی ٹیم کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔شاستری کی موجودگی میں کوہلی نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں میں ہم نے ساتھ کام کیا ہے،مجھے نہیں لگتا کہ مجھے کچھ اور سمجھنے کی ضرورت ہے،ہم نے پہلے بھی ساتھ کام کیا ہے، ہمیں معلوم ہے کہ کیا توقعات ہیں اور کیا دستیاب ہے۔مجھے نہیں لگتا کہ اس کے لیے کوئی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔شاستری کو انیل کمبلے کی جگہ کوچ بنایا گیا ہے، جن کی ایک سال کی کامیاب مدت کار کوہلی کے ساتھ اختلافات کے بعد تنازعات کے درمیان ختم ہوئی ہے ۔جب یہ پوچھا گیا کہ گزشتہ چند ہفتوں میں جو ہوا ،اسے ان پر کسی طرح کا اضافی دباؤ ہے، کوہلی نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا کہ کوئی اضافی دباؤ ہے۔ایک ٹیم کے طور پر ہم کامیابی حاصل کرنے کی امید کرتے ہیں ۔سبھی نے مشکل وقت کا سامنا کیا ہے ،میں کوئی اضافی دباؤ نہیں لیتا،جب تک میں کپتان ہوں ،ذمہ داری لیتارہوں گا ،آپ کوصرف اپنی سوچ کا دھیان رکھنا ہوتاہے ۔