نماز پڑھنی ہے تو اپنے گھر میں پڑھو: راج ٹھاکرے
ممبئی،28؍جولائی(ایس او نیوز؍ ایجنسی)مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال اور کھلی جگہ میں نماز ادا کرنے سے متعلق تنازعہ ایک بار پھر شروع ہو گیا ہے اور اس بار آواز مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے نے بلند کی ہے۔ انھوں نے مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ اذان دئے جانے پر سوال کھڑا کیا ہے اور ساتھ ہی سڑکوں پر نماز پڑھنے کے تئیں بھی اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اپنا یہ نظریہ آج ’گرو پورنیما‘ کے موقع پر منعقد ایک تقریب میں پارٹی کارکنوں کو خطاب کرتے ہوئے پیش کیا۔خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ نے بھی راج ٹھاکرے کے ذریعہ دئے گئے بیان کو اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیا ہے جس کے مطابق راج ٹھاکرے کا کہنا ہے کہ ’’میں ہمیشہ سے مسلمانوں سے یہ پوچھتا آیا ہوں کہ انھیں اذان کے لئے لاؤڈ اسپیکر کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟ آپ آخر کس کو کیا دکھانا چاہتے ہیں؟ اگر آپ لوگ نماز پڑھنا چاہتے ہیں تو گھر پر بیٹھ کر پڑھیں۔ آپ سڑکوں پر بیٹھ کر کیوں نماز پڑھتے ہیں؟ کیوں سڑکوں کو جام کرتے ہیں؟‘‘ راج ٹھاکرے تقریب کے دوران یہ سوال بار بار دہراتے ہیں کہ کیا لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کئے بغیر اذان نہیں کہی جا سکتی؟ایم این ایس سربراہ نے لاؤڈ اسپیکر سے اذان دئے جانے اور سڑکوں پر نماز ادا کرنے سے ریاستوں میں بدامنی پھیلنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’لوگوں کو اپنی ذمہ داریاں سمجھنی چاہئیں، کیا ایسا ہونے سے ملک اور ریاستوں میں مخالفت پیدا نہیں ہوگی۔‘‘ گرو پورنیما کے موقع پر منعقد اس تقریب سے خطاب کے دوران راج ٹھاکرے نے مراٹھا ریزرویشن کے معاملے پر بھی اپنا نظریہ بیان کیا۔ انھوں نے اس ریزرویشن کے مطالبہ کو حق بجانب قرار دیا اور اس سے متعلق چلائی گئی تحریک کے دوران ہوئے تشدد کے لئے ریاستی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔قابل ذکر ہے کہ نماز کے دوران لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر تنازعہ اس وقت سے جاری ہے جب سونو نگم نے یہ ایشو اٹھایا تھا۔ سونو نگم نے کہا تھا کہ ’’بھگوان سب کا بھلا کرے۔ میں مسلم نہیں ہوں اور مجھے ہر صبح اذان کی آواز سے اٹھنا پڑتا ہے۔ ہمارے ملک میں یہ جبراً مذہبی جذبہ کب ختم ہوگا۔‘‘ اس طرح کے تنازعات کے درمیان کانگریس کے سینئر مسلم لیڈر احمد پٹیل نے بھی لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کو غیر ضروری قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسلام اور قرآن میں کہیں یہ نہیں کہا گیا کہ اذان لاؤڈ اسپیکر سے دی جانی چاہئے۔