منگلورو کے قریب پُتور میں ہندو خاتون کی آخری رسومات ادا کرنے جب رشتہ داروں نے ساتھ چھوڑا تو آگے آئے مسلم نوجوان
منگلورو20/جون(ایس او نیوز) منگلور میں ہندو۔مسلم بھائی چارہ کی شاندار مثال اُس وقت دیکھنے کو ملی جب ایک ہندو نوجوان کی52سالہ بہن کی دل کا دورہ پڑنے سے موت واقع ہوگئی۔ان کی آخری رسومات کیلئے جب اُس کے رشتہ داروں نے منہ موڑا تو ایسے وقت میں مسلم نوجوان آگے آتے ہوئے اُس کی بھرپور مدد کی۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق منگلور کے پتور تعلقہ کی متوطن بھوانی کی دل کا دورہ پڑنے سے موت واقع ہوگئی تھی۔بھوانی شادی شدہ نہیں تھی۔اس کے بھائی کرشنا نے رشتہ داروں اور مقامی لوگوں سے بہن کی آخری رسومات کیلئے مدد مانگی ۔مگر جب دوپہر تک کرشنا کی مدد کیلئے کوئی بھی آگے نہیں آیا تو اس نے اپنے رشتہ داروں سے دوبارہ رابطہ کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ رشتہ داروں کی جانب سے اس طرح ساتھ نہ دینے پر پریشان جب کرشنا کی انکھوں سے آنسوں رواں ہونے لگے اور اپنی بہن کی آخری رسومات کو لے کر سخت تشویش میں مبتلا ہوگیا تو ایسے مشکل وقت میں شوکت‘ حمزہ‘نذیر ‘ریاض اور فاروق کرشنا سے اس کی بہن کے انتقال پر تعزیت کرنے پہنچے جب اُنہیں پتہ چلا کہ کرشنا اپنی بہن کی آخری رسومات کو لے کر سخت پریشان ہے تو انہوں نے کرشنا کو یقین دلایا کہ ہم تمہاری بہن کی آخری رسومات کیلئے مدد کریں گے۔
مسلم نوجوانوں نے بھوانی کی آخری رسومات کیلئے چندہ جمع کیا۔آنگن واڑی ٹیچر س راجیشوری ‘ صفیہ اور زبیدہ بھی مسلم نوجوانوں کی اپیل پر مدد کرنے کے لئے آگے آئیں۔تینوں خواتین نے بھوانی کی (لاش)کو نہلاکر آخری رسومات کیلئے تیار کیا ۔ان کی لاش کو آخری رسومات کیلئے لیجایا گیا ۔نوجوانوں نے آخری رسومات کیلئے جو چندہ جمع کیا تھا اس سے آخری رسومات ادا کی گئی۔
میڈیا والوں کو جب اس بات کا پتہ چلا اور کچھ میڈیا والوں نے فاروق سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں نے اس کام کی تشہیر کیلئے کرشنا کی مدد نہیں کی تھی بلکہ انسانی ہمدردی و بھائی چارہ کے پیشِِِ نظرہم نے اس طرح کا قدم اُٹھایا تھا‘ کیونکہ ہمیں پتہ چلا کہ ایک بھائی اپنی بہن کی آخری رسومات کیلئے پریشان ہے اور ان کے پاس نہ تو روپیے پیسے ہیں اور نہ رشہ دار۔تو ہم لوگوں نے کرشنا کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ۔انھوں نے کہا کہ موت کسی کی بھی واقع ہوئی ہو، ہمیں اس کی ذات پات یا مذہب نہیں دیکھنا چاہئے۔