لنگایت کو الگ مذہب بنانے کو لے کر مرکز کو کرناٹک کی پیشکش نہیں ملی: ذرائع
نئی دہلی20 مارچ(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) کرناٹک کی سدارمیا حکومت نے لنگایت کو الگ مذہب ماننے کی سفارش کی ہے۔ بی جے پی نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے ووٹوں کے لیے تقسیم کاالزام لگایا ہے۔ وہیں شنکراچاری سوروپانند سرسوتی نے کیدارناتھ مندر سے لنگایت پجاریوں کو ہٹائے جانے کی بات کہی ہے۔
اس دوران وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام نے انکشاف کیاہے کہ لنگایت کو الگ مذہب کا درجہ دینے کے متعلق کرناٹک کی تجویز اب تک مرکز کو موصول نہیں ہوئی ہے۔ حکام کے مطابق پیشکش حاصل کرنے کے بعد اس پر غور کریں گے، کوئی فوری فیصلہ ممکن نہیں ہے۔ حکام نے یہ بھی بتایا کہ ایسے کسی تجویز کو منظوری دینے کا حق وزارت داخلہ کو نہیں ہے، پیشکش ملنے پر حکومت طویل قانونی عمل کی پیروی کرے گی۔
حکام کے مطابق عمل کے تحت وزارت داخلہ تجویز کو رجسٹرار جنرل اور آبادی کمشنر کو بھیجے گی۔ وہاں قانون کے مطابق فیصلہ ہوگا جس میں ریاست کی تجویز پر پہلے لئے گئے فیصلے کو بنیاد بنا کر فیصلہ کیا جائے گا۔ریاست میں لنگایت کمیونٹی کی آبادی قریب 17 فیصد ہے۔ ریاست کی 56 اسمبلی سیٹوں پر لنگایت کا اثر سمجھا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پڑوسی ریاستوں مہاراشٹر، تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں بھی لنگایت مذہب کے ماننے والوں کی اچھی خاصی آبادی ہے۔
کرناٹک میں لنگایت کو بی جے پی کا بڑا ووٹ بینک سمجھا جاتا ہے۔ بی جے پی کے سی ایم کنڈیڈیٹ یدی یورپا بھی لنگایت کمیونٹی کے ہیں۔2008 میں بی جے پی کی جیت میں لنگایت کمیونٹی کا بڑا اہم کردار تھا۔ لنگایت ووٹ کے دم پر ہی جنوبی بھارت میں بی جے پی کی پہلی حکومت بنی تھی ۔ ماہرین کے مطابق اب کانگریس نے لنگایت کارڈ کھیل کر بی جے پی کو بیک فٹ پر دھکیلتے ہوئے سیاست کی ابجد پڑھا دی ہے ۔ بی جے پی کو یہ ڈر ستا رہا ہوگا کہ کہیں لنگایت ووٹر کانگریس کے پالے میں نہ چلے جائیں۔ کانگریس بھی دم ٹھونک کر اس کا کریڈٹ لینے کے موڈ میں نظر آرہی ہے ، ایسے میں بی جے پی کے لیے کوئی راستہ نظر نہیں آرہا ہے ۔