بھاری بارش کے بعد لنگن مکّی ڈیم سے کیا گیا پانی کا اخراج؛ ہوناور کے شراوتی بیلٹ پرکئی دیہاتوں میں داخل ہوا پانی؛ عوام نہایت چوکس
بھٹکل 14/اگست (ایس او نیوز) گذشتہ تین چار دنوں سے جاری بھاری بارش کے بعدپڑوسی تعلقہ ہوناور کے شراوتی بیلٹ سے بہنے والی شراوتی ندی میں طغیانی آگئی ہے اور ندی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے، ایسے میں اُدھر لنگن مکّی ڈیم سے 21,223کیوسک پانی کو بھی باہر چھوڑا جارہا ہے، اگر بارش پھر اپنی رفتار سے شروع ہوتی ہے تو خدشہ ہے کہ کل بدھ کو پانی تیزی کے ساتھ دیہاتوں میں داخل ہوگا۔
شراوتی بیلٹ کے ذمہ دار جناب مظفر شیخ نے بتایا کہ گذشتہ تین چار دنوں کی مسلسل بارش کے بعد آج دوپہر کو بارش رُک گئی ہے۔ مگر صبح تک ہوئی زبردست بارش کے نتیجے میں شراوتی ندی میں طغیانی آگئی ہے اور پانی کئی ایکڑ کھیتوں سمیت کئی مکانوں کے کمپائونڈوں میں بھی داخل ہوچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر ڈیم سے بھی پانی چھوڑا جاتا ہے تو بارش کے پانی کے ساتھ ڈیم کا پانی ملنے سے شراوتی ندی کے اطراف گیرسوپا، سڈلگی، سمسی، کُروا، ماگوڈ، ہونجا مکّی، بیرکّی اور ولکی دیہاتوں میں خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دوپہر کے بعد ویسے بارش میں کمی آئی ہے اور شام تک بارش نہ ہونے سے ندی کا پانی بھی کافی حد تک اُتر گیا ہے، لیکن اگر پھر یہاں بارش شروع ہوتی ہے اور گیرسوپا سے قریب 35 کلو میٹر دور واقع لنگن مکّی ڈیم سے خارج کیا گیا پانی کل بدھ تک یہاں پہنچتا ہے تو پھر خدشہ ہے کہ گھروں کے اندر پانی داخل ہوگا۔
لنگن مکّی ڈیم کے ذرائع نے ساحل آن لائن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لنگن مکّی ڈیم میں پانی کی سطح 1817.20فٹ تک پہنچنے کے بعد گیٹ کھول دئے گئے ہیں سرکاری اہلکار نے بتایا کہ ڈیم میں 1819 فٹ تک پانی جمع ہونے کی جگہ ہے، جس کو دیکھتے ہوئے سطح کے قریب پہنچتے ہی پانی کا اخراج کیا گیا ہے۔کنٹرول روم کے آفسر نے بتایا کہ فی الوقت بارش رُک گئی ہے ، جس کو دیکھتے ہوئے 21,223 کیوسک پانی چھوڑا جارہا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ لنگن مکّی ڈیم سے چھوڑا جانے والا پانی پہلے گیرسوپّا ڈیم پہنچتا ہے، اور گیر سوپّا ڈیم بھی بھرنے کے بعد گیرسوپّا ڈیم سے بھی پانی کا اخراج کیا جاتا ہے جو سیدھے شراوتی ندی میں بہتا ہے۔
خبر ملی ہے کہ گیرسوپّاڈیم کے پانچ گیٹوں سے آج پانی کا اخراج شروع کیا گیا ہے۔ مگر شراوتی بیلٹ کے لوگوں نے اس بات پر راحت کی سانس لی ہے کہ بارش دوپہر سے رُکی ہوئی ہے، جس سے توقع ہے کہ پانی گھروں میں داخل نہیں ہوگا۔
جناب مظفر شیخ نے بتایا کہ احتیاط کے طو پر بڑے بزرگوں کو ندی کے اطراف نشیبی علاقوں سے نکال کر بلندی والے مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور عوام نہایت چوکس ہیں ۔