داعش مقدمہ ،اریب مجید کی ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ میں داخل، ملزم کے والد کی درخواست پر جمعیۃ علماء نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا: گلزار اعظمی
ممبئی،25؍جون (ایس او نیوز؍پریس ریلیز) ممنو ع تنظیم داعش کے رکن ہونے اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات کے تحت کلیان کے ساکن اریب مجید کی ضمانت عرضداشت ملزم کے والد ڈاکڑاعجاز مجید کی درخواست پر جمعیۃ علماء نے سپریم کورٹ میں داخل کی ہے جس کا ڈائری نمبر 22076/2018 ہے، یہ اطلاع آج یہاں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔
گلزار اعظمی نے بتایا کہ ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے ملزم اریب مجید کی ضمانت عرضداشت مسترد کیئے جانے کے بعد ملزم کے والد نے مقامی جمعیۃ علماء کے ذمہ داران کے توسط سے سپریم کورٹ میں ضمانت عرضداشت داخل کرنے کی گذارش کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فروخ رشید کے ذریعہ ضمانت عرضداشت سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہے جس پر جلد سماعت ممکن ہے نیز ملزم کی ضمانت عرضداشت پر بحث کے لیئے حسب ضرورت سینئر وکلاء کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
گلزار احمد کے مطابق ضمانت عرضداشت میں درج کیا گیا ہیکہ ممبئی ہائی کورٹ نے ضمانت مسترد کرتے ہوئے کوئی خاص جواز پیش نہیں کیا البتہ استغاثہ کے دلائل سے اتفاق کرتے ہو ئے ضمانت عرضداشت مسترد کردی جبکہ میرٹ کے لحاظ سے ملزم کا کیس ملزم کو ضمانت پر رہائی کے قابل تھا ۔
ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فروخ رشید نے ضمانت عرضداشت میں تحریر کیا ہیکہ ملزم کو داعش تنظیم کا رکن بتایا گیا ہے جبکہ ملزم کی گرفتاری کے وقت داعش تنظیم پر ہندوستان میں پابندی عائد نہیں کی گئی تھی بلکہ ملزم کی گرفتاری کے تین ماہ بعد مرکزی حکومت نے17؍ فروری 2015ء کو نوٹفیکشن جاری کرکے داعش تنظیم کو ہندوستان میں ممنوع قراردیا تھا جبکہ ملزم کی گرفتاری 28؍ نومبر2014ء کو عمل میں آئی تھی لہذا ملزم کی گرفتاری ہی غیر قانونی ہے جس سپریم کورٹ کو نوٹس لینا چاہئے۔
ضمانت عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہیکہ استغاثہ نے ممبئی ہائی کورٹ میں اس بات کا دعوی کیا تھا کہ مقدمہ کی سماعت شروع ہوچکی ہے لہذا ملزم کو ضمانت پررہا نہیں کیا جانا چاہئے جبکہ حقیقت میں ایک سال سے زائد کا عرصہ گذر جانے کے باجود ابھی تک صرف ۳؍ سرکاری گواہوں نے اپنے بیانات کا اندراج خصوصی عدالت میں کرایا ہے جبکہ قومی تفتیشی ایجنسی NIA نے اس معاملے میں ملزم اریب مجید کے خلاف گواہی دینے کے لیئے 147؍ سرکاری گواہوں کو نامزد کیا ہے۔
ضمانت عرضداشت میں بتایا گیا کہ اگر اسی رفتار سے مقدمہ کی سماعت چلتی رہی تو اگلے دس سالوں میں مقدمہ ختم نہیں ہوگا لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جائے ۔
ضمانت عرضداشت میں بتایا گیا ہیکہ ملزم نے ہندوستان میں کوئی جرم نہیں کیا ہے اور نہ ہی اس نے کسی کا قتل کیا اور اقدام قتل کا منصوبہ تھا بلکہ فیس بک کی تفصیلات کے تحت اسے گرفتار کیا گیا جبکہ حقیقت میں ملزم کی گرفتاری کے بعد بھی اس کا فیس بک اکاؤنٹ چالو تھا جو اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ ملزم کے نام سے کوئی اور فیس بک چلا رہا تھا اور اپنے آپ کو داعش کا رکن اور ہم خیال بتایا تھا ۔
ضمانت عرضداشت میں ایسے کئی ایک نقات کو اٹھایا گیا ہے جسے ممبئی ہائی کورٹ نے اہمیت نہیں دی تھی اور ملزم کی ضمانت عرضداشت صرف اس بنیاد پر مسترد کردی تھی کہ معاملے کی سماعت شروع ہوچکی ہے ۔