جانور لے جانے کے دوران بھٹکل کے دو نوجوانوں پر ہوناور میں حملہ، دونوں شدید زخمی؛ چار افراد گرفتار؛ مسلمانوں میں سخت ناراضگی
بھٹکل 8/مارچ (ایس او نیوز) ہوناور میں ہندو شدت پسند تنظیموں کے کارکنوں کے ذریعے بھٹکل کے دو نوجوانوں پر بُری طرح حملہ کئے جانے کی اطلاع ملتے ہی آج پورے شہر میں تشویش کی لہر دوڑگئی اور عوام میں سخت ناراضگی دیکھی گئی۔ مگر ہوناور پولس نے فوری طور پرکاروارئی کرتے ہوئے چار لوگوں کو گرفتار کرلیا ہے، جبکہ قریب سولوگوں پر قانون اپنے ہاتھوں میں لے کر حملہ کرنے پر دفعہ 307 کے تحت معاملات درج کرلئے ہیں۔
گوشت کے ایک بیوپاری اسماعیل نے بتایا کہ کل بدھ دیر رات قریب ساڑھے گیارہ بجے دو نوجوان نورالامین مختصر (40) اور غفران پوتے (35) دو بھینس اور ایک بیل کو انکولہ سے خرید کر بھٹکل لارہے تھے کہ ہوناور کے کرکی نیشنل ہائی وے پر ہندو شدت پسند تنظیموں کے قریب سو کارکنوں نے ایک لاری کو نیشنل ہائی وے کے درمیان میں کھڑی کرکے ان کی بولیرو پیک آپ وین کو روکا، پھر ایک ساتھ دونوں لوگوں پر حملہ کردیا۔ ڈنڈوں سے ان دونوں کی ایسی بری طرح پیٹائی کی گئی کہ دونوں شدید زخمی ہوگئے۔ اسماعیل کے مطابق پولس کی موجودگی میں ان غنڈوں نے قریب تین گھنٹے تک نیشنل ہائی وے کو بند کردیا تھا، مگر پولس خاموش تماشائی بنی دیکھتی رہی اور کسی طرح کی کوئی کاروائی نہیں کی۔
اسماعیل کے مطابق بعد میں پولس نے دونوں زخمیوں نورالامین اور غفران کو بھٹکل اسپتال یا مینگلوراسپتال لے جانے کے بجائے سیدھا کاروار سرکاری اسپتال میں ایڈمٹ کرایا تاکہ بھٹکل کے مسلمانوں کو اس بات کا پتہ نہ چل سکے کہ ان دونوں کی کیا دُرگت بنائی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ نورالامین کا ایک ہاتھ فریکچر ہوگیا ہے، جبکہ اس کے دونوں ہاتھوں سمیت پائوں اور چہرے پر جابجا زخم دیکھے گئے ہیں، نورالامین کی پیٹھ پر بھی ڈنڈوں سے مارے گئے نشان دیکھے گئے ہیں ، اسی طرح غفران کے سراور پیٹھ سمیت ہاتھوں اور پیروں پر بھی ڈنڈوں سے بہت بری طرح مارا گیا ہے۔
بھٹکل کے گوشت بیوپاریوں کو جیسے ہی معاملے کی اطلاع ملی، کافی لوگ کاروار پہنچ گئے اور حملہ آوروں کے خلاف معاملات درج کرتے ہوئے اُن کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ کرنے والوں نے بھی ہوناور پولس تھانہ میں نورالامین اور غفران کے خلاف غیر قانونی طور پر جانوروں کو لے جانے کا معاملہ درج کرایا ہے۔
شام قریب ساڑھے چار بجے جیسے ہی بھٹکل کے لوگوں کو معلوم ہوا کہ کاروار سے دونوں زخمیوں کو ایمبولنس کے ذریعے بھٹکل ہوتے ہوئے منی پال شفٹ کیا جارہا ہے، تو عوام بڑی تعداد میں نور مسجد کے باہر ایمبولنس کے انتظار میں کھڑے ہوگئے۔ ایسے میں مقامی پولس بھی جائے وقوع پر پہنچ گئی۔ عوام کی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے پولس نے ایمبولنس کو بھٹکل میں روکنے کی اجازت نہیں دی اور ایمبولنس کو آگے بڑھادیا۔
واقعے کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے اُترکنڑا کے ایس پی مسٹر ونائک پاٹل نے بتایا کہ ہوناور میں دو لوگوں پر ہوئے حملے کے تعلق سے پولس نے حملہ آوروں کے خلاف دفعہ 307 کے تحت معاملات درج کئے ہیں اور نشاندہی ہونے پر چار لوگوں کو فوری طور پر گرفتار بھی کرلیا ہے۔ ایس پی نے بتایا کہ مزید لوگوں کی تلاش جاری ہے اور حملہ آوروں کو ہرگز بخشا نہیں جائے گا ۔ انہوں نے بھٹکل کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ امن وامان کی فضا کو بنائے رکھیں اور پولس پر بھروسہ رکھیں۔
اُدھر بھٹکل کے مسلمان اس بات پرسخت ناراض نظر آرہے ہیں کہ قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم ہر بات کو لے کرخاموش ہے اور کسی بھی معاملے میں سامنے نہیں آرہی ہے۔