کرناٹک کانگریس میں جم کر ہنگامہ، سڑک پر اترے کارکن، پارٹی کے دفتر میں توڑ پھوڑ
نئی دہلی ،16؍اپریل ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) کانگریس نے کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لئے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کر دی ہے لیکن اس فہرست کو لے کر امیدواروں میں ناراضگی ہے۔لسٹ کوجاری ہوتے ہی کارکنوں کے درمیان ہنگامہ ہو گیا اور مخالفت میں کارکردگی اور ریلیاں نکالی گئیں۔کئی لیڈروں نے تو پارٹی سے استعفی دینے کی بھی دھمکی دی ہے۔لیڈروں نے سی ایم سددھارمیا پر من مانی کا الزام لگایا ہے۔وہیں پارٹی کارکنوں نے پارٹی آفس میں جم کر توڑ پھوڑ کی۔ ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سڑک پر جو لوگ اتر آئے ہیں وہ شمالی کرناٹک میں وزیر اعلی سددھارمیا کے حامی تھے، انہیں امید تھی کہ سی ایم ان کے لئے بدامی حلقہ سے لے کر میسور ضلع کے چامنڈیشوری تک سیٹیں دلائیں گے۔کنگل، کولار، کوللیگل، بیلور، بدامی، کتور، نیلمگلا اور دیگر کئی اسمبلیوں میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی ہیں۔ان کی امید افواہوں پر نہیں بلکہ مشکل حقائق پر مبنی تھی۔ان کے دفتر نے اس تاریخ کا اعلان بھی کیاتھا جب وہ دو سیٹوں سے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے لئے مقرر تھا۔بادامی کے لئے23اپریل اور چامنڈیشوری 20 اپریل کو دیے گئے تھے۔ان کی مایوسی کو حقائق کی روشنی میں بہتر طریقے سے سمجھا جا سکتا ہے کہ بادامی کے موجودہ رکن اسمبلی نے وزیر اعلی کے لئے سیٹ چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور یہ ایک محفوظ حلقہ سمجھا جاتا تھا۔تمام فہرست کو لے کر ایک جھٹکا لگا جب دیوراج پاٹل کو بدامی سیٹ دی گئی۔ایک رہنما نے کہا کہ ان دو سیٹوں سے انتخاب لڑنے سے غلط شبیہہ بنے گی کہ ریاست کی سیاسی پارٹی غیر مستحکم ہے۔حالانکہ پارٹی میں ایسے دیگر لوگ ہیں جو یقین رکھتے ہیں کہ سددھارمیا نے فہرست میں ایک بیان دیا تھا۔ان کے مطابق ان کے زیادہ تر پیروکاروں کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ حالانکہ وہ مایوس اس لیے بھی ہیں کیونکہ کچھ پارٹی کے لوگ جو انہیں ناپسند کرتے ہیں انہیں بھی شامل کیا گیا ہے۔حال ہی میں پارٹی میں آٹھ افراد شامل ہوئے، جو کانگریس یا جنتا دل (ایس)کے تھے، وہ تمام الیکشن لڑ رہے ہیں۔مسلم کمیونٹی میں بھی عدم اطمینان ہے کیونکہ کمیونٹی کے صرف 15 ممبر ہی نامزد ہیں جبکہ پچھلی بار انیس مسلم امیدواروں نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں لڑے تھے۔