اُڈپی میں سابق وزیرا علیٰ سدرامیا کا بیان: ملک میں بے روزگاری کے مسائل میں اضافہ : چوکیدار ہی حصہ دار ہے
اُڈپی:11؍مارچ (ایس او نیوز) ہرسال دو کروڑ روزگار فراہم کرنے کی بات کہنے والے گذشتہ پانچ سالوں میں صرف 22لاکھ افراد کو ہی روزگار دے پائے ہیں، جس کے ساتھ ہی گزشتہ پانچ برسوں میں بے روزگاری کی شرح میں 7.2فی صد بڑھ گئی ہے۔ ان باتوں کا اظہار کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کیا۔ اُڈپی کے کلسنکا رائیل گارڈن میں کانگریس پریورتنا ریلی و سماویش سے خطاب کرتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ میں نے اپنی 40سالہ سیاسی زندگی میں اتنے زیادہ جھوٹ بولنے والے وزیر اعظم کو نہیں دیکھا وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی کڑی تنقید کرتے ہوئے سدرامیا نےکہاکہ خوشنما و خوبصورت وعدوں کے ذریعے عوام کو دھوکہ دینے والے مودی چوکیدار نہیں بلکہ رشوت خوری میں حصہ دار ہیں۔ انہوں نے" چوکیدار چور ہے " کہتے ہوئے سوال کیا کہ کہاں ہے اچھے دن ؟ سدرامیا نے مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے پانچ سالہ دورا قتدار میں کئے گئے ترقیاتی کاموں کا ڈاٹا پیش کرے اور بتائے کہ پانچ سالوں میں آپ نے کون کونسا ترقیاتی کام کیا ہے۔ مودی پر مزید الزام لگاتے ہوئے سدارامیا نے کہا کہ مودی جب کرناٹک آئے تھے تو 2014 انتخابات کے موقع پر کئے ہوئے وعدوں کے تعلق سے ایک بھی بات نہیں کہی۔ سدرامیا نے بتایا کہ اگلا الیکشن دو پارٹیوں کے درمیان نہیں بلکہ جمہوریت اور سچائی کو بچانے کے لئے ہوگا۔
انہوں نے مرکزی حکومت پر اس بات کا بھی الزام لگایا کہ ساحلی ضلع کے ملپے سے لاپتہ ماہی گیروں کی تلاش کےلئے بھی انہوں نے کوئی کوشش نہیں کی ، مقامی رکن پارلیمان شوبھا کرندلاجے بھی حلقہ سے غائب ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جمہوریت کی بقا کے لئے حالیہ لوک سبھا انتخابات بہت ہی اہم ہیں۔ 55برسوں سے کانگریس نے ملکی تعمیر کا کام کیا ہے،لیکن بی جےپی نے ساحلی اضلاع کو آگ میں جھونک دیاہے، سدرامیا نے مودی پر راست حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کو رافیل ڈیل کے گھپلے سے اتنی خطیر رقم ملی ہے کہ اٰسی رقم سے وہ کانگریس کے ارکان اسمبلی کو 25سے 30کروڑ روپیوں کا آفر دے کر اُنہیں خریدنے کی کوشش کر رہی ہے۔
سدرامیا نے دعویٰ کیا کہ اس مرتبہ لوک سبھا انتخابات میں مودی کی ہار یقینی ہے اور راہول گاندھی کا وزیر اعظم بننا طئے ہے، جس کے لئے کانگریس کارکنوں کولگاتار 35دنوں تک بغیر کسی آرام کے مسلسل محنت و کوشش کرتے ہوئے عوام کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔
کے پی سی سی ریاستی صدر دنیش گنڈوراؤ نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مودی تغلق دربار چلا رہے ہیں،کانگریس کوشش کررہی ہے کہ ملک مطلق العنانی کی طرف نہ جانے پائے۔ دنیش گنڈورائو نے کہا کہ بی جےپی بات بات پر اپنے آپ کو دیش پریم کی ٹھیکیدار ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہے، اُن کو کسی نے دیش پریمی کا ٹھیکہ نہیں دیا گیا ہے۔
گنڈورائو نے کہا کہ گزشتہ ودھان سبھا انتخابات کے دوران پریش میستا قتل معاملے کی بنیاد پر بی جے پی نے نعشوں کی سیاست کی تھی ، معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپ کر ایک برس ہورہاہے ابھی تک سچائی کا پتہ نہیں چل سکا، اس وقت چیخ پکار کرنےو الے بی جے پی لیڈران اب خاموش کیوں ہیں، کیا وہ بھول گئے؟ انہوں نے مودی کی حکومت میں سب سے زیادہ فوجیوں نے اپنی قیمتی جانیں کھوئی ہیں۔
اُڈپی ضلع نگراں کار وزیر جئے مالا، سابق وزیر ونئے کمار سورکے ، پرمود مدھواراج ، بی کے ہری پرساد نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کااظہار کیا۔ راجیہ سبھا رکن آسکر فرنانڈیز، ریاستی وزیر یوٹی قادر، رکن ودھان پریشد آئیون ڈیسوزا، اے آئی سی سی سکریٹری وشنو ناتھن، رکن اسمبلی راجے گوڈا، پشپا امرناتھ، ایم اے غفور سمیت کئی ایک حاضر تھے۔
تیسراسرجیکل اسٹرائک سیاسی چال اوردغلاپن ہے: سابق وزیر اعلیٰ سدرامیا نے بی جے پی لیڈراورمرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی طرف سے حالیہ منگلورو میں دئیے گئے بھارتی فوج کے تین سرجیکل اسٹرائک والے بیان کو سیاسی چال اور دوغلاپن قرار دیتے ہوئے اس کی کڑی تنقید کی۔
وہ یہاں برہم کلوستوا پوللی حلقہ کو کے پی سی سی صدر دنیش گنڈوراؤ کے ساتھ بھگوان کا درشن کرنے کے بعد اخبارنویسوں سے بات کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ میں اس وقت بھگوان کے درشن کے لئے آیاہوں اس وقت سیاسی باتیں کرنا اچھا نہیں ہے، بھگوان سب کا بھلا کرے کہتے ہوئے نکل گئے۔
سدرامیا کے ڈرائیور بنےقادر : سابق وزیرا علیٰ سدرامیا، وزراء یوٹی قادر، جئے مالا کانگریس کی پریورتناریلی میں شریک تھے، پروگرام ختم ہوتے ہوتے لوک سبھا انتخابات کے اعلان کے ساتھ ضابطہ اخلاق نافذ ہوگیا۔ جس کو دیکھتے ہوئے وزراء نے اپنی سرکاری کاروں کو چھوڑ کرنجی کاروں میں لو ٹتے ہوئے امبلپاڑی میں ماہی گیرخواتین کے اعزازی پروگرام میں شریک ہوئے۔
پروگرام کے بعد ریاستی وزیر یوٹی قادر نے اپنی کار کو ڈرائیو کرتےہوئے سابق وزیرا علیٰ سدرامیا، سابق وزیر پرمود مدھواراج وغیرہ کو لے کر گئے۔ ضلع نگراں کار وزیر جئے مالا ایک دوسری پرائیویٹ کار سے نکل گئیں۔