بھٹکل میں گائیوں سے بھری دو لاریوں پر حملے کے الزام میں گیارہ افراد گرفتار؛ کیاجانوروں کو بی جے پی لیڈر کے ڈیری فارم لےجایا جارہا تھا ؟
بھٹکل 21/مئی (ایس او نیوز) تعلقہ کے مرڈیشور نیشنل ہائی وے پر کل رات ہوئی ہندو شدت پسند تنظیموں کے کارکنوں کی غنڈہ گردی کے واقعے کے بعد پولس متحرک ہوکر اب تک گیارہ لوگوں کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے، جبکہ دیگر حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
پولس نے بتایا کہ کل رات شرپسندوں نے جانوروں سے بھری دو لاریوں کو روک کر لاری پر زبردست توڑپھوڑ مچاتے ہوئے دونوں لاریوں کے ڈرائیوروں اور کلینروں کو بری طرح پیٹا تھا اور سبھی جانوروں کو لاریوں سے نکال کر بھگا دیا تھا۔ اس موقع پر جب پولس نے مداخلت کرنے کی کوشش کی تو پولس پر بھی حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور اُنہیں اپنا فرض نبھانے سے روکنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس تعلق سے پولس نے جناردھن، ناگراج نائک، وینکٹیش، کمار، راما، وینکٹیش، ناگراج نائر، بھاسکر، مہیش، منجوناتھ، انپّا، شبریش اور گریش سمیت مزید دیگر کئی لوگوں کے خلاف دفعہ 341، 323، 324، 395 آئی پی سی 427 اور سیکشن 21 (b), 2 (b) کے تحت معاملات درج کئے ہیں۔ پولس نے بتایا کہ اس میں سے گیارہ لوگوں کو اب تک گرفتار کرلیا گیا ہے اور بقیہ کی تلاش جاری ہے۔ پولس نے بتایا کہ حملہ آوروں نے لاری ڈرائیور بلدیو چاوڑا کے پاس موجود نقد 13,800 روپیہ بھی لے کر فرار ہوگئے ہیں۔
ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے لاری کے ایک ڈرائیور کالو بھائی نے بتایا کہ وہ 15/مئی کو گجرات کے جوناگڑھ کے گئو شالہ سے جانوروں کو کیرالہ کے ایک ڈیری فارم لے جانے کے لئے نکلے تھے، کل اتوار شب قریب نو بجے ان کی دونوں لاریوں کو مرڈیشور کے بستی نیشنل ہائی وے پر زبردستی روک دیا گیا، قریب 300 لوگوں کے ایک ہجوم نے اُنہیں یہ کہہ کر پیٹنا شروع کردیا کہ ہم ان جانوروں کو ذبحہ خانہ لے جارہے ہیں۔ "ہم نے اُنہیں بتانے کی پوری کوشش کی کہ یہ جانور ذبح خانے کے لئے نہیں بلکہ ڈیری فارم لے جارہے ہیں، مگر وہ لوگ کسی بھی بات کو سننے کے موڈ میں ہی نہیں تھے، انہوں نے ہماری بری طرح پیٹائی شروع کردی، وہ لوگ ہمیں جان سے مار ڈالتے، مگر پولس موقع پر پہنچ گئی اور ہمیں بچالیا" ۔ کالو بھائی نے بتایا کہ ہم اصلی گئو رکھشک ہیں، ہم گائے کو اپنی ماتھا مانتے ہیں اور ان کو پال پوس کر ان کی حفاظت کرتے ہیں، مگر ان لوگوں نے ہم پر ہی حملہ کیا۔ کالو بھائی کے مطابق ان کے ساتھی ڈرائیور اور کلینر بلدیو چاوڑا، پون ولّو بھائی اورسامتھ بھائی کی بھی ان لوگوں نے بری طرح پیٹائی کی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ گجرات کے گئو شالہ سے گیر نامی قیمتی گائیوں کو کیرالہ کے ایک ڈیر ی فارم لے جایا جارہا تھا دو لاریوں پر جملہ 13 گیر گائے اور 13 بچھڑے تھے۔ رات کو جب ہندو شدت پسندتنظیموں کے کارکنوں نے دیکھا کہ دونوں لاریوں پر جانوروں کو لے جایا جارہا ہے تو انہوں نے یہ سمجھا کہ ان جانوروں کو بھٹکل کے مذبح خانے لے جایا جارہا ہے ، انہوں نے آئو دیکھا نہ تائو لاری کا پیچھا شروع کردیا اور بستی پر پہنچ کر ان لوگوں نے لاری کے سامنے رکائوٹ پیدا کرتے ہوئے اُسے روک دیا۔ بعد میں پرتشدد ہجوم نے ڈرائیور اور کلینر پر ایک ساتھ حملہ کردیا۔ ان لوگوں نے لاری کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے، جبکہ سبھی گائیوں اور بچھڑوں کو ان لوگوں نے آزاد کراتے ہوئے وہاں سے بھگادیا۔ اس موقع پر سینکڑوں لوگ موقع واردات پر جمع ہوگئے اور گائیوں کو لے جانے کے خلاف سخت احتجاج کرنے لگے، جیسے ہی پولس وہاں پہنچی تو نام نہاد گئو رکھشکوں نے پولس کو بھی آڑے ہاتھوں لیا ، بتایا گیا ہے کہ کچھ لوگوں نے اس درمیان پولس پر بھی حملہ کیا، جس کے بعد پولس نے ہلکی لاٹھی چارج کرتے ہوئے شرپسندوں کو منتشر کردیا۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ کی یہ واردات رات نو بجے پیش آئی تھی، اس دوران ہائی وے پر کافی ہنگامہ ہوا قریب ایک گھنٹے تک نیشنل ہائی وے پر پولس اور مظاہرین کے درمیان زبردست زبانی جھڑپیں ہوئیں، بعد میں ہلکی لاٹھی چارج کرنے کے بعد شرپسندفرار ہوگئے۔
خبر ملی ہے کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی مینگلور کے ایک بی جے پی رکن اسمبلی نے پولس کے اعلیٰ حکام کو فون کرکے بتایا کہ یہ سبھی جانور ڈیری فارم کے لئے لے جائے جارہے تھے اور لاری ڈرائیور کے پاس تمام ضروری کاغذات اور اجازت نامے موجود ہیں، ایسے میں اگر ایک بھی جانور مس ہوا تو وہ اُن کی اچھی خبر لیں گے۔ ویسے پولس سے پوچھے جانے پر پولس نے اس بات کو نہیں مانا ہے، پولس نے بتایا کہ اُنہیں اس بات کا بھی علم نہیں ہے کہ کیرالہ کا ڈیری فارم کس کی ملکیت ہے، مگر ذرائع نے بتایا کہ کیرالہ کا ڈیری فارم مینگلور کے ایک بی جے پی رکن اسمبلی کےچھوٹے بھائی کا ہے۔ ذرائع کے مطابق فون موصول ہوتے ہی پولس حرکت میں آگئی اور بھگائے گئے جانوروں کی تلاش شروع کردی۔
لاری ڈرائیور کالو بھائی کے مطابق تقریبا سبھی گائیوں کو واپس حاصل کرلیا گیا ہے، مگر ابھی بھی دو گائے اور چھ بچھڑے ملنے باقی ہیں اور پولس باقی جانوروں کی تلاش میں جٹی ہوئی ہے ۔
پولس نے بتایا کہ حملہ آوروں کے خلاف مرڈیشور پولس تھانہ میں معاملہ درج کیا گیا ہے اور اب تک گیارہ لوگوں کو گرفتار کرتے ہوئے ہوناور عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔ پولس مزید لوگوں کی تلاش میں جٹ گئی ہے ۔