بھٹکل میں ویلفئیر پارٹی آف انڈیا کے زیراہتمام قومی صدر کی آمد پر خطاب عام : مسلمان جب تک حکمرانی میں شامل نہیں ہونگے کوئی مسائل حل نہیں ہونگے : قاسم رسول الیاس
بھٹکل :20؍جنوری (ایس او نیوز) آزادی کے 70سالوں بعد بھی مسلمان سیاسی طور پر بے وزن ، بے وقعت اور پسماندگی کا شکار ہیں۔ جو کل تک اقتدار کے مالک تھےآج ملکی سیاست میں ان کاکوئی کردار نہیں ہے، اس کے برعکس پچھڑے طبقات، دلت، اچھوت ، او بی سی ایک سیاسی قوت کے طورپر ابھر کر اپنی طاقت منوانے میں کامیاب ہیں ان کی ایک حیثیت بن چکی ہے۔ ان حالات میں مسلمان جب تک حکمرانی میں شامل نہیں ہونگے تب تک مسائل حل نہیں ہونگے۔ ویلفئیر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ان خیالات کا اظہار کیا۔
وہ یہاں 19جنوری 2019بروز سنیچر کی شام نوائط کالونی کی تنظیم جمعہ مسجد سےمتصل میدان میں ویلفئیر پارٹی آف انڈیا بھٹکل کی طرف سے ’’پارلیمانی انتخابات 2019اور ہمارا لائحہ عمل ‘‘ کے عنوان پر منعقدہ خطاب عا م کی صدارت کررہے تھے۔ موصوف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ریزرویشن مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ اقتدار کا حصول اور اس میں شرکت مسائل کو حل کرتی ہے۔ بہار میں 14فی صد یادو طبقہ تین مرتبہ حکومت کرتاہے، اترپردیش میں 7فی صد یادو طبقہ نے اپنی سیاسی پارٹی بنا کر چار بار حکومت بناتاہے مگر افسوس اتر پردیش میں 19فی صد اور بہار میں 16فی صد مسلمان دونوں حکومتوں کے لئے کاندھا بنتے ہیں ، مسلمان سمجھتے تھے کہ ہم بادشاہ گر ہیں ، اس طلسم کو گزشتہ انتخابات نے توڑ دیا ہے۔ مسلمان سیاسی طورپر پسماندہ، بے وزن اور بے وقعت ہونے کی وجہ سے ہی تعلیمی اورمعاشی طورپرپسماند ہ ہیں،تاریخ بتاتی ہے کہ غزوہ بدر سے لے کر آج تک ہر معرکے میں ہم اقلیت میں تھے مگر ہمارا عزم تھا ،اسی لئے اقتدار ملا۔ اقتدار سے محرومی ہرچیز سے محروم ہوجائیں گے۔مسلمان ملک میں سیاسی پارٹیوں کے تختہ مشق بنے ہوئے ہیں،ہمارے ووٹوں کا سودا کیا جاتاہے، اور ان سے بھیک مانگتے رہتے ہیں۔ جب کہ ہمیں پوری انسانیت کو دینے کےلئے پیدا کیاگیا ہے۔ ملک کےمسلمانوں سے کہاکہ جب تک مسلمان کوئی سیاسی ہدف طئے نہیں کریں گے سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ نہیں لیں گے تب تک مسلمانوں کے حالات میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوسکتی۔موصوف نےکہاکہ سیرت کا مطالعہ کہتا ہے کہ مکہ سے مدینہ ہجرت ہوئی تھی تو مسلمان تعلیمی اور معاشی طورپر پسماندہ تھے۔ لیکن اقتدار تھا صرف چند برسوں میں پورے جزیرۃ العرب میں چھا گئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی جب تک سیاسی پسماندگی دور نہیں ہوگی، ختم نہیں ہوگی تب تک کسی اچھے مستقبل کا خواب نہیں دیکھ سکتے۔
موصوف نے ملک کی تعمیر میں مسلمانوں کو اپنا اہم رول اداکرنے کی بات کہی اور کہاکہ یہ ہمارا ملک ہے اس کے اچھے برے کے ہم بھی برابر کے ذمہ دار ہیں۔ یہ ملک متعدد مسائل کا شکار ہے۔ امت خیر، امت وسط ہیں اپنا احتساب کریں ، قرآن کی روشنی میں انسانی مسائل کاحل تلاش کریں۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کا اقتدار پر قبضہ کرنا مقصد نہیں ہے بلکہ عد ل و انصاف کا قیام اہم مقصد ہے۔
ویلفئیر پارٹی کسی جماعت یا مسلمانوں کی پارٹی نہیں ہے ۔ اس ملک کے بنیادی مسائل کو حل کرنا اہم مقصد ہے۔ ہندو، مسلمان ، عیسائی ، سکھ سب مذہب کے لوگ اس میں شامل ہیں۔ ملک کے 11ریاستوں میں یہ پارٹی قائم ہے۔ ہم اقدار پر مبنی سیاست کریں گے۔ نفرت کی بنیاد پر ووٹ حاصل نہیں کریں گے۔ فلاحی ریاست کا قیام خاص مقصد ہے۔ بے بسوں اور پرسان حال لوگوں کا انتظام کرنا ہی حکمرانی کا مطلب ہوگا۔ چونکہ یہ ملک کثیر لسانی اور کثیر مذہبی ملک ہےسب کو یکساں مواقع ملنے چاہئے۔ اس مرتبہ لوک سبھا انتخابات میں تین ریاستوں سےتین حلقوں سے انتخاب لڑے گی۔ یہ تینوں حلقے تباہ حال علاقےکہلاتےہیں۔ سماج کے اچھے لوگ یہ سوچنا بند کریں کہ سیاست گندی چیز ہے۔ سیاست شجر ممنوعہ نہیں ہے۔
ویلفئیرپارٹی آف انڈیا کرناٹکا کے نائب صدر محمد تاج الدین الکل نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ویلفئیر پارٹی دستوری حقوق کے حصول ، تمام انسانوں کی بھلائی اور ہر ایک کو اس کا حق دینے کا تہیہ لے کر میدان اتری ہے۔ انہوں نے فرقہ واریت کو ملک کے لئے خطرہ بتاتے ہوئے کہاکہ موجودہ سیاست دان اخلاق سے دور ہیں اسی لئے ملک میں گندگی پھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی میں کوئی خوبی نہیں ہے مگران میں ہندومسلم کو بانٹنے کی خوبی ضرور ہے بی جے پی انسانیت کو تقسیم کرنے اور ملک کو بگاڑنے کا کام کررہی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی وہ ویلفئیر پارٹی میں شامل ہوکر اس کا ساتھ دیں کیونکہ ملک بھر کی سینکڑوں سیاسی پارٹیوں میں یہ واحد پارٹی ہے جو اپنے مفاد ات کے لئے نہیں بلکہ ملک اور انسانیت کی خدمت کے لئے میدان میں اتری ہے۔
جلسہ کا آغاز جعفر صادق قاضیا کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ ویلفئیر پارٹی آف انڈیا اترکنڑا ضلع صدر عبدالجبار اسدی نے افتتاحی کلمات پیش کئے۔ ڈاکٹر نسیم خان نے افتتاحی کلمات اور مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔ ضلع جنرل سکریٹری شوکت خطیب نے شکریہ اداکیا تو قمر الدین مشائخ نے نظامت کی۔ڈائس پر قائد قوم ڈی ایچ شبر ،مولانا عبدالعظیم قاضیا ندوی، مولانا عبدالعلیم قاسمی ،سید حسن برماور،انم اعلیٰ وغیرہ موجود تھے۔ جلسہ میں عوام کی کثیر تعداد شریک تھی۔