لندن،26/اگست(آئی این ایس انڈیا)قاہرہ سے یمن کا سفر کرنے والی یمنی خاتون سفارتکار عدن میں پہنچنے کے بعد لاپتہ ہوگئی۔
اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کی یمنی خاتون کارکن فردوس حسین الضلعی گذشتہ جمعے کے روز مصر کے دارالحکومت قاہرہ سے فضائی پرواز کے ذریعے عدن کے ہوائی اڈے پہنچیں۔
ہوائی اڈے سے انہوں نے شہر میں "ساعة مكة" (مکہ کلاک) ہوٹل کا رخ کیا۔ فردوس نے ہوٹل میں ایک رات کے لیے کمرہ بک کرایا تھا۔ بعد ازاں وہ ایک ٹرانسپورٹ کمپنی گئیں اور انہوں نے دارالحکومت صنعاء جانے کے لیے اگلی صبح سات بجے کی بس کا ٹکٹ بک کرا لیا۔ تاہم اگلے روز جب یہ بس شام میں صنعاء پہنچی تو فردوس اس کے مسافروں میں موجود نہیں تھیں۔ فردوس کے اہل خانہ کے مطابق وہ لا پتہ ہو چکی تھیں۔ واضح رہے کہ یمنی وزارت خارجہ کی اہل کار فردوس کا نام مذکورہ بس کے مسافروں کی فہرست میں شامل تھا۔
فردوس کے اہل خانہ نے عدن میں ریڈ کراس تنظیم کے ایک کارکن فارس مثنی سے رابطہ کیا اور درخواست کی کہ وہ ہوٹل جا کر پہلے اس بات کی تصدیق کرے کہ فردوس وہاں موجود ہے یا نہیں۔ ہوٹل کی انتظامیہ نے بتایا کہ فردوس بطور مہمان ہوٹل میں مقیم ہیں۔ وہ فارس کو لے کر ان کے کمرے تک گئے اور متعدد بار دروازہ کھٹکھٹایا مگر کوئی جواب نہیں ملا۔ بعد ازاں کمرے کا دروازہ کھولا گیا تو اندر فردوس کا تمام تر سامان موجود تھا۔
ان میں فردوس کا سوٹ کیس، ہینڈ بیگ، پرس اور موبائل فونز کے علاوہ ان کا عام اور سفارتی پاسپورٹس شامل ہیں۔ سامان کی پیکنگ سے یہ نتیجہ نکالا گیا کہ فردوس بس میں سوار ہونے کے لیے تیار تھیں۔ سی سی ٹی وی کی ریکارڈنگ سے معلوم ہوا کہ فردوس ہفتے کی صبح 5:45 پر ہوٹل سے باہر نکلیں اور ان کے ہاتھ میں پیلے رنگ کی ایک چھوٹی تھیلی تھی گویا کہ وہ یہ تھیلی کسی کو دینے کی منتظر ہوں۔ وہ چلتی ہوئی آگے گئیں اور پھر کیمروں کی نظروں سے غائب ہو گئیں۔
فردوس کے اہل خانہ کے مطابق انہوں نے ہوٹل کے مالک سے اور صنعاء اور عدن میں یمنی وزارت خارجہ سے بارہا رابطہ کیا۔ عدن میں وزارت خارجہ کے دفتر سے دو افراد ہوٹل میں پوچھ گچھ کے واسطے آئے تاہم واقعے کی پراسراریت ابھی تک جاری ہے۔