یلاپور میں نوجوان کے قتل پر 'سیدّی' سماج کا احتجاج - ملزمین کی گرفتاری تک اسپتال سے لاش نہ لینے کا فیصلہ
یلاپور 26 / فروری (ایس او نیوز) اتوار کو بائک اوور ٹیک کرنے کے مسئلے پر جس نوجوان کا قتل ہوا تھا وہ 'سیدّی' طبقے سے تعلق رکھتا تھا ، اس لئے سیدّی سماج کے لوگوں نے پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے اس قتل میں شامل ایک با اثر شخص کے بیٹے سمیت تمام ملزمین کی گرفتاری تک اسپتال سے لاش لینے سے انکار کردیا ۔
سیکڑوں کی تعداد میں موجود احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس نے قتل کی واردات کے چند گھنٹوں کے اندر بقیہ ملزمین کو گرفتار کیا ہے مگر ایک اثر و رسوخ رکھنے والے شخص کے بیٹے کو گرفتار کرنے میں آنا کانی کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے ایڈیشنل ایس پی مسٹر سی ٹی جئے کمار سے کہا کہ اس ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار ہمیں دیا جائے، ہم خود اسے پکڑ کر پولیس کے حوالے کریں گے ۔ ایڈیشنل ایس پی نے احتجاجی مظاہرین کو سمجھانے بجھانے کی پوری کوشش کی کہ وہ ملزم فرار ہوگیا ہے اور پولس ٹیم اُس کی تلا ش میں ہے، مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔
اتوار شب کو پولس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرنے کے بعد پیر کو سیدّی طبقہ کے لوگوں نے یلاپور بس اسٹینڈ سے تحصیلدار دفتر تک نیشنل ہائی وے سے ریلی نکالی اور تحصیلدار دفتر کے باہر احتجاجی دھرنا پر بیٹھ گئے۔ مظاہرین نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک بااثر ملزم کو گرفتار نہیں کیاجائے گا وہ اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے اور نعش بھی اسپتال سے نہیں لیں گے۔ اس تعلق سے مظاہرین نے تحصیلدار کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایڈیشنل ایس پی جئے کمار نے بتایا کہ پولیس کی نظر میں جس نے بھی جرم کیا ہے وہ ملزم ہی ہے ، اس میں کوئی با اثر شخص نہیں ہوتا۔ مفرور ملزم کی گرفتاری کے لئے دو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں ۔ ملزم چاہے جہاں کہیں بھی چھپا ہو، ہم لوگ ایک دو دن میں اسے گرفتار کر ہی لیں گے ۔ اس میں کسی طرح کی کوئی تفریق نہیں کی جائے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ قتل کے اس معاملے میں کُل آٹھ ملزمین ہیں جن میں سے ایک نابالغ لڑکا ہے ، جبکہ انیکیت میراشی نامی ملزم فرار ہے ۔ بقیہ ملزمین کو گرفتار کیا جا چکا ہے ۔