عراق میں قائم ہونے والی نئی حکومت میں شامل نہیں ہوں گے: مقتدیٰ الصدر
بغداد، یکم دسمبر(آئی این ایس انڈیا) عراق کے سرکردہ شیعہ رہ نما اور الصدری تحریک کے سربراہ مقتدیٰ الصدر نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی جماعت عراق میں نئی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔خیال رہے کہ الصدری تحریک نے سنہ 2018کو پارلیمانی انتخابات میں 54 نشستوں پرکامیابی حاصل کی تھی۔ مقتدیٰ الصدر کی طرف نئی حکومت میں عدم شمولیت سے متعلق یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک گیر احتجاج کے بعد وزیراعظم عادل عبدالمہدی نیعہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق حالیہ ایام ہفتوں کے دوران عراق میں پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں کم سے کم 400 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔ہفتے کے روز عبد المہدی نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں اپنا استعفیٰ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔ گذشتہ روز کے اجلاس میں کابینہ نے عادل عبدالمہدی کے استعفے کی منظوری دے دی ہے۔اجلاس سے خطاب میں سبکدوش ہونے والے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر میرے استعفے سے ملک میں جاری بحران ختم ہوتا ہے تو اس میں استعفیٰ پیش کرنے میں ایک لمحے کی بھی تاخیر نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ اب جب کہ وہ استعفے کا اعلان کرچکے ہیں سڑکوں پر احتجاج کرنے والوں کو بھی لوٹ جانا چاہیے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے استعفے اور نئی حکومت کے قیام سے ملک میں جاری اتفراتفری ختم ہوجائے گی۔عراقی حکومت کے ترجمان علی الحدیثی نے بتایا کہ حکومت پارلیمنٹ سے استعفیٰ قبول کرنے تک اپنا کام جاری رکھے گی۔ استعفے کی منظوری کے بعد نگراں حکومت کے طور پر کام کرے گی تا آنکہ نئی حکومت قائم ہوجائے۔