معروف صحافی ظفر آغا کا انتقال
نئی دہلی، 23/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) معروف بزرگ صحافی اور قومی آواز کے مدیر اعلی ظفر آغا کا انتقال ہو گیا۔ قومی آواز کے مطابق ظفر صاحب کے اکلوتے صاحبزادے مونس آغا نے ان کی رحلت کی اطلاع دی۔ انہوں نے بتایا کہ آغا صاحب کو طبیعت ناساز ہونے کے بعد دہلی ایمس کے ایمرجنسی شعبہ میں میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں سے انہیں دہلی کے ہی فورٹس اسپتال کے آئی سی یو میں داخل کیا گیا۔ جمعہ کی علی الصبح تقریباً ساڑھے پانچ بجے ظفر آغا کو دل کا دورہ پڑا اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ظفر آغا کی تدفین دہلی کے قبرستان شاہ مرداں میں کی جائے گی۔
گزشتہ ہفتے انہوں نے اپنے آبائی شہر الہ آباد کا دورہ کیا تھا اور وہاں لمبے وقت کے بعد روزہ افطار میں شامل ہو کر بہت خوش تھے۔ واپس آنے کے بعد وہ دفتر آئے اور بالکل صحتمند تھے۔ اگلے دن انہیں بخار ہوا اور دو دن بعد ان کی حالت بگڑ گئی، جس کے بعد ان کے صاحبزادے مونس آغا انہیں ایمس لے گئے اور وہاں سے انہیں فورٹس لے جایا گیا جہاں انہیں فوراً آئی سی یو میں داخل کر دیا گیا۔ دوران علاج آغا صاحب کے اعضاء ناکام ہو گئے اور آخر کار انہیں آج صبح 5 بجکر 28 منٹ پر دل کا دورہ پڑا۔
ظفر آغا نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز پیٹریاٹ اخبار سے کیا – آپ نے مختلف اداروں میں کام کیا لیکن آپ کی شہرت انڈیا ٹوڈے کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے تھی۔ وہ ایک آزاد خیال شخص تھے جو الہ آباد سے تعلق رکھتے تھے۔ ای ٹی وی (اردو) پر ان کا پروگرام گفتگو اردو میں انتہائی مقبول اور سب سے زیادہ دیکھا جانے والا پروگرام تھا۔ ظفر آغا سماج کی آواز پر توجہ مرکوز کرتے رہے اور ہمیشہ قوم کے درد کو بیان کیا۔
ان کے پسماندگان میں صرف صاحبزادے مونس آغا ہیں، جن کی عمر 24 سال ہے۔ آغا صاحب کی اہلیہ ثمینہ رضوی کووڈ کے دوران انتقال کر گئی تھیں۔ ان کی صحت کے مسائل تھے لیکن وہ ایک سچے صحافی تھے۔ جنہوں نے اپنے اصولوں سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ قومی آواز میں شامل ہونے سے قبل وہ اقلیتوں کی تعلیم کے لیے قومی کمیشن کے رکن تھے روزنامہ خبریں آن کے انتقال کو صحافت کا بڑا نقصان سمجھتا ہے اور ان کا انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتا ہے