گیان واپی مسجد: عدالتی سروے کے بعد عدالت نے دیا تالاب کا حصہ مہر بند کرنے کا حکم ۔ نمازیوں کی تعداد کردی گئی محدود

Source: S.O. News Service | Published on 16th May 2022, 9:42 PM | ملکی خبریں |

بنارس، 16؍مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) گیان واپی مسجد  معاملہ  نے  اُس وقت ایک نیا موڑ لے لیا  جب  وارانسی کورٹ نے حکم دیا کہ جس وضو خانہ کے تالاب سے پتھر برآمد ہوا ہے، اُسے مہر بند کیا جائے۔ ایک طرف اس پتھر کو شیولنگ کہا جارہا ہے تو دوسری طرف سوشیل میڈیا پر  مسیجس وائرل ہورہی ہیں کہ تالاب میں پانی کے فوارے کا پتھر برآمد ہوا ہے، مگر اُسے شیولنگ قرار دیا جارہا ہے۔

اس واردات کے بعد ہی ایک طرف گودی میڈیا  شیولنگ پتھر برآمد کئے  جانے کی خبریں نشر کررہا ہے وہیں عدالت نے   پتھر  کی برآمدگی کے فوری بعد ہی کسی بھی شخص کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ یہی نہیں عدالت نے  گیان واپی مسجد میں نمازیوں کی تعداد  کو محدود کرنے کا  بھی حکم دیا ہے جس کے تحت اب صرف بیس افراد ہی باجماعت نماز ادا کرسکیں گے۔

بتایاجارہا ہے کہ تالاب میں ملے ہوئے پتھر کو ہندو فریق کی طرف سے شیولنگ قرار دے کر عدالت نے  ضلعی میجسٹریٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ متعلقہ جگہ/علاقے کو سیل  کردے۔ساتھ ہی عدالت نے   ضلع مجسٹریٹ، کمشنر آف پولیس اور سی آر پی ایف کمانڈنٹ وارانسی کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ سیل بند جگہ کی حفاظت کو یقینی بنائیں

سوشیل میڈیا میں کیا گردش کررہا ہے: عدالت کا حکم سامنے آنے کے بعد ایاز احمد اصلاحی نام سے ایک مسیج سوشیل میڈیا پرتیزی سے وائرل ہورہاہے، متعلقہ مسیج کتنا سچ ہے ، اس کی ادارہ ساحل آن لائن کوئی توثیق نہیں کرتا، سوشیل میڈیا پر عدالت کے حکم کو لے کر کس بات کے چرچے ہورہے ہیں، اس سے عوام کو باخبر رکھنے کے لئےمتعلقہ مسیج کی نقل یہاں پیش کی جارہی ہے:

جیسا کہ خبر ہے کہ حکومت کے سروے کرنے والے افسروں نے بنارس کی گیان واپی مسجد کے وضوخانہ کے کنویں سے تین دن کی کوششوں کے بعد ایک پتھر ڈھونڈ نکالا ہے، جس کے بارے میں ان کا دعوی ہے کہ یہ تین فٹ لمبا پتھر ایک شیولنگ ہے۔ جب کہ مسجد کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ کنویں سے نکلا پتھر فوارے کا پتھر ہے اور مسجد کے کنویں سے کوئی شیولنگ نہیں ملا ہے۔ بہر حال تیزی سے رونما ہوتے واقعات سے ایسا لگتا ہے جیسے سول عدلیہ کا جج بھی ایسی ہی کسی اطلاع کے انتظار میں بیٹھا ہو جس نے مبینہ جگہ کو قبضے میں لینے کا حکم نکالنے میں کوئی تاخیر نہیں کی۔ اس طرح بالآخر بی جے پی کی حکومت و انتظامیہ اور مقامی ججوں کی مل بھگت سے بنارس کی گیان واپی مسجد کو بھی بابری مسجد جیسے انجام تک پہنچانے کی باقاعدہ کوشش شروع کردی گئی ہے، پہلے مسجد کے اندر غیر ضروری اور غیر قانونی طور سے سروے کا حکم ایا اور اب اس سروے کی بنیاد پر مسجد کیمپس سے ایک شیو لنگ ڈھونڈنے کا دعوی پیش کردیا گیا ہے اور سول جج کی طرف سے ضلع انتظامیہ کو وہ جگہ جہاں سے یہ پتھر ملا ہے اسے پوری طرح قبضے میں لینے اور سیل کرنے کا حکم بھی آنا فانا صادر کردیا گیا ہے۔

میں سمجھتا ہوں سول جج بنارس، جس نے ایک پتھر یا شیو لنگ کے بہانے مسجد کی آراضی کو سیل کرنے کا حکمنامہ جاری کیا ہے،اگر اس کے اپنے گھر کے یا بیڈ کے نیچے گہرائی تک کھدائی ہو تو کوئی نہ کوئی شیولنگ یا پرانی مورتیوں کا یا مورتیوں جیسا کوئی نہ کوئی حصہ مل ہی جائے گا، پھر کیا ہوگا وہ ڈی ایم کو وہ جگہ قبضے میں لینے کا حکم دیں گے؟ دلچسپ بات یہ ہے کہ مسجد کے زمہ دار اس پتھر کو فوارے کا پتھر کہ رہے ہیں لیکن نہ تو ان کی بات مقامی جج سننے کو تیار ہیں اور نہ میڈیا والے جنھوں شیولنگ ملنے کی خبر کو ملک بھر میں پھیلانے میں بجلی کی سی تیزی دکھائی ہے۔ حالانکہ مختلف مقصد میں استعمال ہونے والے ایسے بہت سے پتھر ہیں جو دیکھنے والوں کو شیو لنگ کے مشابہہ لگیں گے، تو کیا بی جے پی حکومت کیا ایسے تمام پتھروں اور گھر کی پرانی چکیوں کو سیل کیا جائے گا؟ مسئلہ یہ ہے کہ جو لوگ ہر اینٹ اور پتھر کو بھگوان بنانے پر تلے ہوں اور ساتھ ہی نیت بھی صاف نہ ہو تو ان کے لیے ہر پتھر کو بھگوان بنا لینے میں کوئی مشکل نہیں ہوتی۔ وہ تو یہ کام چلتے پھرتے کر لیتے ہیں۔ نیت خراب ہو تو بدنیتوں کو اپنی ناروا خواہشات کو عملی جامہ پہنانے کے بہانے بھی ہزار ملتے ہیں۔ لیکن کب تک؟

بہر حال یہ بی جے پی / آر ایس ایس کا دور اقتدار ہے، اب تو مسلمانوں کا دل توڑنے کا کام کسی نہ کسی بہانے چلتا رہےگابس دیکھنا یہ ہے کہ یہ کھیل کب تک چلتا رہے گا اور وہ کھیل جو بابری مسجد کو ڈھانے سے شروع ہوا ہے اس کی انتھا کیا ہوگی۔۔۔۔ آیا ایک ظالمانہ ہندوتو راج کا قیام جس میں مسلمانوں کو بے نام و نشان کردیا جائے گا، یا ایک طویل خانہ جنگی اور نتیجے میں ملک کی تباہی ؟ یہ کھیل جیسا بھی ہو اور جب تک چلے ایک بات تو طے ہے کہ ظلم کا کھیل زیادہ دیر تک نہیں چلتا اور نہ ہی ظالموں کی سانسیں زیادہ دنوں چل پاتی ہیں۔ کاش اس ملک کی عدالتیں یہ سب سمجھ پاتیں اور فسطائی قوتوں کو بھی سمجھا پاتیں۔

قابل غور بات یہ ہے کہ 12 مئی کو عدالت نے حکم دیا تھا کہ گیان واپی مسجد-کاشی وشوناتھ مندر کے احاطے میں سروے کا کام جاری رہے گا اور عدالت کے ذریعہ پہلے مقرر کیے گئے کمشنر کو نہیں ہٹایا جائے گا۔ عدالت نے سروے کے لیے کورٹ کمشنر اجے مشرا کے ساتھ دو اور وکلاء کو بھی کمشنر مقرر کیا تھا اور کمیشن کو 17 مئی تک عدالت میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

منگل کو معاملہ سپریم کورٹ میں: ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق گیان واپی مسجد میں مقامی عدالت کی طرف سے دیے گئے سروے کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج  کیا گیا ہے، اور پتہ چلا ہے کہ  سپریم کورٹ میں  چیلنج کرنے والی عرضی پر کل منگل کو سماعت  ہوگی۔

کیا ہے سارا معاملہ؟:  عدالت نے گزشتہ ماہ پانچ ہندو خواتین کی جانب سے وارانسی میں گیان واپی مسجد کمپلیکس کی مغربی دیوار کے پیچھے ایک ہندو مندر میں سال بھر کی عبادت کرنے کی اجازت مانگنے کی درخواستوں پر احاطے کا معائنہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ مقامی عدالت نے قبل ازیں حکام کو 10 مئی تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم مسجد کمیٹی نے مسجد کے اندر ویڈیو گرافی کی مخالفت کی، جس کی  وجہ سے سروے نہیں ہو سکا۔ سروے کے دوران گیان واپی کمپلیکس کے باہر ہنگامہ ہوا اور مسجد کمیٹی کے ارکان  نے مطالبہ کیا  کہ مسجد کے احاطے کے اندر سروے اور ویڈیو گرافی کو روک دیا جائے۔

اس کے بعد انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی جانب سے ایک عرضی دائر کی گئی جس میں ایڈوکیٹ کمشنر اجے کمار مشرا کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔ 3 دن کی بحث کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ احاطے کا سروے جاری رہے گا۔ عدالت نے گیان واپی مسجد کے سروے کے لیے مقرر ایڈوکیٹ کمشنر اجے کمار مشرا کو ہٹانے سے بھی انکار کردیا۔  ان کے علاوہ عدالت نے وشال کمار سنگھ اور اجے سنگھ کو بھی کورٹ نے  کمشنر بنایا۔

 اپنے حکم نامے میں جج نے ریمارکس دیے کہ اس سادہ سی دیوانی کیس کو ایک غیر معمولی کیس میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور خوف کی فضا پیدا کر دی گئی ہے، خوف اس قدر ہے کہ میرے خاندان کو ہر وقت میری حفاظت کی فکر رہتی ہے اور مجھے ان کی فکر رہتی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

4 جون کو این ڈی اے حکومت گرنے والی ہے، وزیر اعظم مودی خوفزدہ: تیجسوی یادو

 بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف تیجسوی یادو نے وزیر اعظم مودی کو نشانہ پر لیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 4 جون کو این ڈی اے حکومت گرنے جا رہی ہے۔ تیجسوی یادو پٹنہ میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔

وقت بدل رہا ہے، دوست دوست نہ رہا، پی ایم مودی کے بیان پر ملکارجن کھرگے کا جوابی حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے اڈانی-امبانی کے حوالے سے راہل گاندھی پر وزیر اعظم مودی کی تنقید کا سخت جواب دیا ہے۔ انہوں نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت بدل رہا ہے۔ انتخابات کے تین مراحل ہو چکے ہیں اورمودی جی اپنے ہی دوستوں پر حملہ آور ہو گئے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ...

تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کا حتمی ڈیٹا جاری، آسام میں سب سے زیادہ 81، یوپی میں سب سے کم 57 فیصد ووٹنگ

لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے کی ووٹنگ کل (7 مئی) کو مکمل ہو گئی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے رات 11.40 بجے جاری حتمی اعداد و شمار کے مطابق 11 ریاستوں کے 93 لوک سبھا حلقوں میں ووٹنگ کی تعداد 64.40 رہی جبکہ الیکشن کمیشن کی بہت سی کوششوں کے باوجود اس بار بھی ووٹنگ کی فیصد 2019 سے 2.09 کم رہی۔ جن ...

283 سیٹوں پر ووٹنگ ختم، وزیر اعظم کے چہرے پر گھبراہٹ صاف نظر آ رہی، تیسرے مرحلہ کے بعد کانگریس کا رد عمل

لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر آج پورے ملک میں تیسرے مرحلے کی پولنگ ہوئی۔ اس طرح 283 سیٹوں پر کھڑے سبھی امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ای وی ایم میں قید ہو گیا۔ تیسرے مرحلے کی ووٹنگ ختم ہونے کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں ووٹنگ ٹرینڈ کو ...