مذہبی تعلیم کے لیے امریکی ریاستیں فنڈنگ کر سکتی ہیں: سپریم کورٹ
واشنگٹن،یکم جولائی(آئی این ایس انڈیا) امریکہ کی سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ مونتانا ریاست کا مذہبی اسکولوں کو ٹیکس کریڈٹ سے خارج کرنے کا اقدام خلاف آئین ہے۔ منگل کو سنایا جانے والا یہ فیصلہ مذہبی اسکولوں کے لیے پبلک فنڈنگ کے حامیوں کے لیے فتح کی نوید لایا جبکہ مخالفین اس فیصلے سے خوش نظر نہیں آئے۔ ان میں ٹیچرز یونین بھی شامل ہے، جس کا خیال تھا کہ اس سے پبلک اسکولوں کی فنڈنگ کا راستہ بند ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ بھی اسے مذہبی آزادی کی جیت قرار دے رہی ہے۔ فیصلے کے حق میں پانچ ججوں نے جبکہ چار ججوں نے مخالفت میں ووٹ دیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مونتانا کا قانون مذہبی سکولوں اور ان خاندانوں کے درمیان فرق کو ملحوظ خاطر رکھتا ہے جن کے بچے ان سکولوں میں پڑھتے ہیں یا وہ انہیں وہاں پڑھوانے کا ارادہ رکھتے ہیں؛ اور یہ کہ کسی قسم کا امتیازی رویہ برتنا آئین میں درج مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ کے چار قدامت پسند ججوں اور چیف جسٹس جان رابرٹس نے اکثریتی فیصلے کے حق میں رائے دی، جب کہ چار آزاد خیال ججوں نے مخالفت کی۔ امریکی آئین کی پہلی ترمیم میں کانگریس کو ایسی قانون سازی سے منع کیا گیا ہے جس کے تحت مذہبی آزادی پر قدغن لگتی ہو؛ ریاستی آئین بھی یہی کہتے ہیں۔ عدالت کے سامنے بھی یہی سوال اٹھایا گیا کہ کیا مذہبی تعلیم کے لیے پبلک فنڈنگ آئین کی خلاف ورزی ہے؟ سن 2015 میں ریاست مونتانا کی اسمبلی نے ایک پروگرام بنایا جس کے تحت ان افراد کو ٹیکس میں چھوٹ دی جاتی تھی جو ایسے اداروں کو رقم دیتے تھے جو نجی اسکولوں کو وظائف میسر کرتے تھے۔
ان میں بڑی تعداد مذہبی اسکولوں کی تھی۔ مونتانا کے آئین میں گرجا گھروں اور مذہبی سکولوں کو سرکاری امداد دینے پر ممانعت ہے۔ اس لیے یہ قانون بنایا گیا کہ وظائف مذہبی اسکولوں کو نہیں دیے جائیں گے۔