ایران امریکی فورسز کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا : وال اسٹریٹ جرنل
دبئی 7مئی (ایس او نیوز/ایجنسی) امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل" کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف حالیہ اقدامات کے پیچھے واشنگٹن کو گزشتہ ہفتے حاصل ہونے والی معلومات کا ہاتھ ہے۔
اخبار کے مطابق مذکورہ معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ ایران نے عراق اور شام میں امریکی فورسز کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
وال اسٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ معلومات کے مطابق ایران نے آبنائے باب المندب میں حملوں کے لیے اپنے ایجنٹوں کے ساتھ رابطہ کاری کی تھی۔ اس کے علاوہ ایران کی جانب سے خلیج میں ڈرون طیاروں کے ذریعے حملوں کا بھی امکان تھا۔
وہائٹ ہاؤس نے اتوار کی شام اعلان کیا تھا کہ وہ طیارہ بردار جہاز تعینات کرنے جا رہا ہے جو "تشویش ناک انتباہات" کے سبب تہران کو دیا جانے والا ایک واضح پیغام ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع کے امور کے ناظم پیٹرک شنہن کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی میں طیارہ بردار بحری جہاز اور بم بار ٹاسک فورس کی از سر نو تعیناتی ایرانی فورسز کی جانب سے سنجیدہ خطرے کے اشاروں کا جواب ہے۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ واشنگٹن نے ایران کی جانب سے جارحیت کے مترادف سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے واشنگٹن یا اس کے حلیفوں کے مفادات پر کسی بھی حملے سے خبردار کرتے ہوئے باور کرایا کہ اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
اس سلسلے میں 3 امریکی ذمے داران نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر پیر کے روز برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ امریکی انٹیلی جنس نے ایران اور اس کے زیر انتظام فورسز کی جانب سے عراق میں امریکی افواج کے خلاف "متعدد اور سنجیدہ خطرات" کا پتہ چلایا ہے۔ ذمے داران کے مطابق شام اور ملحقہ سمندروں میں بھی امریکی افواج کے خلاف کارروائی کے اندیشے ہیں۔
ایک ذمے دار کے مطابق انٹیلی جنس کی معلومات میں اُن مقامات کی تفصیلات پیش کی گئیں جہاں امریکی افواج کو ممکنہ حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
اس وقت امریکی فوج کے تقریبا 5200 اہل کار عراق میں اور 2000 سے کم اہل کار شام میں موجود ہیں۔