اُڈپی نجاراجتماعی قتل معاملہ: ایک مہینہ بعد بھی پوری نہیں ہوئی فاسٹ ٹریک کورٹ، اسپیشل پراسیکیوٹر کی مانگ
اُڈپی 12 / (ایس او نیوز)اُڈپی کے نجارمیں تروپتی لے آوٹ پر بیک وقت ایک ہی خاندان کے چار افراد کے قتل کی جو واردات پروین چوگلے نامی ملزم نے انجام دی تھی، اسے آج مہینہ کا عرصہ گزر گیا مگر حکومت کی طرف سے فاسٹ ٹریک کورٹ اور اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا ہے۔
یاد رہے کہ پورے علاقے میں سنسنی پھیلانے والی اس واردات کے بعد متاثرہ نورمحمد کے خاندان والوں اور ان کے گاوں میں رہنے والوں کے علاوہ سماجی تنظیموں اور لیڈروں نے حکومت سے مانگ کی تھی کہ قاتل کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے اس معاملے میں پیروی کے لئے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نامزد کیا جائے اورسماعت کے لئے فاسٹ ٹریک عدالت تشکیل دی جائے۔
قتل کی واردات کے بعد متاثرہ خاندان سے ملاقات اور تعزیت کرنے والی ضلع انچارج وزیر لکشمی ہیبالکرکےعلاوہ ودھان پریشد رکن منجوناتھ بھنڈاری نے بھی جلد ہی یہ مانگ پوری کرنے کا تیقن دیا تھا۔ ریاستی اقلیتی کمیشن کے صدر نے بھی اس ضمن میں حکومت کو سفارش بھیجنے کا وعدہ کیا تھا۔ اڈپی ضلع اوکوٹا کے بینر تلے سنتے کٹے میں مختلف مذاہب کے نمائندوں کا اجلاس ہوا تھا جس میں یہی مانگ دہرائی گئی تھی اور یہ تجویز ریاستی وزیر داخلہ کو بھیجی گئی تھی۔ مگرحکومت نے ابھی تک اس پر کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔
اس صورتحال کے بارے میں متاثرہ خاندان کے سربراہ نور محمد کہتے ہیں کہ میں نے اپنا پورا خاندان کھویا ہے۔ اب میرے لئے صرف انصاف کا حصول ہی باقی بچا ہے۔ اس ضمن میں حکومت کو جتنی جلد ممکن ہو، فاسٹ ٹریک کورٹ کی تشکیل اوراسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی کا انتظام کرے۔ اس سے ہٹ کر میری اور کوئی مانگ ہے ہی نہیں۔
اے پی سی آر کے ریاستی سیکریٹری حسین کوڑی بینگرے کا کہنا ہے کہ قتل کی واردات کو ایک مہینے کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی ایسا لگتا ہے کہ ریاستی حکومت نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ فاسٹ ٹریک کورٹ اوراسپیشل پبلک پراسیکیوٹرکی تعیناتی پرحکومت ٹال مٹول کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی تعیناتی تو پولیس تفتیش کے مرحلے میں ہی ہونا چاہیے۔ اب جو بیلگاوی میں اسمبلی سیشن چل رہا ہے اس میں اس تعلق سے اعلان ہونا چاہیے۔