امریکہ نے طالبان کو کیا متنبہ، کہا؛ طالبان کی پرتشدد کارروائیوں سے امن کے عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے
اسلام آباد/11مارچ (آئی این ایس انڈیا)امریکہ نے متنبہ کیا ہے کہ طالبان کی پرتشدد کارروائیوں میں تیزی ناقابلِ قبول ہے۔ ان کارروائیوں سے افغانستان میں امن کے عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔امریکہ کے محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ طالبان نے اتحادی فورسز اور شہروں میں حملے روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ لیکن وہ دیہی علاقوں میں افغان شہریوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔ اس صورتِ حال کو تبدیل ہونا چاہیے۔
ترجمان کے بقول تشدد کی کارروائیاں کسی کے بھی مفاد میں نہیں اور ان سے امن کے عمل کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ی
یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ ماہ طے پانے والے امن معاہدے کے بعد طالبان نے امریکی اور اتحادی فورسز پر حملے روک دیے تھے۔ تاہم افغان سیکورٹی فورسز کیخلاف ان کی عسکری کارروائیاں جاری ہیں۔اس معاہدے کے تحت 10 مارچ سے بین الافغان مذاکرات کے مرحلے کا آغاز ہونا تھا، لیکن کابل میں صدارتی انتخابات کے نتائج پر اختلافات اور طالبان قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے باعث اگلا مرحلہ شروع نہیں ہو سکا۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ افغان صدر اشرف غنی نے امریکہ کو بتایا ہے کہ وہ عبداللہ اور دیگر رہنماؤں سے مشاورت کر رہے ہیں اور آئندہ چند روز میں طالبان سے ہونے والے بین الافغان مذاکرت کے لیے جامع ٹیم کا اعلان کریں گے۔ترجمان نے یہ بات ایک ایسے وقت کہی ہے جب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی کوششوں کی حمایت کی ہے۔امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد میں طالبان اور افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اعتماد کی بحالی کے اقدامات کو جاری رکھیں اور بین الافغان مذاکرات کی طرف جلد پیش رفت کریں۔امن معاہدے کے تحت بین الافغان مذاکرات شروع ہونے سے پہلے افغان حکومت کی قید میں طالبان کے پانچ ہزار قیدیوں کے بدلے ایک ہزار افغان قیدیوں کی رہائی عمل میں آنا تھی۔