کابل حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی: افغان طالبان
کابل31دسمبر ( ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا ) افغان طالبان نے ایک مرتبہ پھر زور دے کر کہا ہے کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ براہ راست امن مذاکرات نہیں کرنا چاہتے۔ بتایا گیا ہے کہ کابل حکام نے طالبان کو اگلے ماہ بات چیت کی دعوت دی تھی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغان طالبان کے ایک سینیئر رہنما نے کہا ہے کہ وہ جنوری 2019ء4 میں سعودی عرب میں امریکی نمائندوں سے تو ملاقات کریں گے مگر کابل حکام سے نہیں، ’’ہم نے تمام فریقین پر واضح کر دیا تھا کہ کابل حکومت سے کوئی بات چیت نہیں ہو گی۔طالبان قائدین کی فیصلہ ساز کونسل کے اس رکن نے مزید بتایا کہ اگلے برس سعودی عرب میں ہونے والے امن مذاکرات میں ان موضوعات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو ابوظہبی بات چیت میں نا مکمل رہ گئے تھے۔اس موقع پر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی کابل حکومت سے بات چیت نہ کرنے کے فیصلے کی تصدیق کی ہے۔ اسی برس طالبان کے نمائندوں کی امریکی خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد سے ملاقاتوں کے شروع ہونے کے بعد سے اس مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے کی کوششوں میں تیزی آئی ہے۔ابھی تک اس طرح کے تین اجلاس ہو چکے ہیں، جس میں افغانستان سے بین الاقومی دستوں کا انخلا اور 2019میں فائر بندی جیسے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جا چکا ہے۔امریکہ کی جانب سے ابھی حال ہی میں افغانستان میں تعینات فوجیوں کی تعداد کم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ طالبان کا اصرار ہے کہ امریکا کے ساتھ معاہدہ ہونے کے بعد ہی بات چیت آگے بڑھے گی۔ تاہم امریکا کا موقف ہے کہ اس مسئلے کا کوئی حتمی حل افغانوں کی جانب سے سامنے آنا چاہیے۔طالبان کا دعویٰ ہے کہ وہ ملک کے ستر فیصد حصے پر قابض ہیں۔ صدر اشرف غنی کے ایک قریبی ساتھی نے بتایا کہ حکومت طالبان کے ساتھ براہ راست رابطوں کی بحالی کی کوششوں میں ہے۔