منشیات معاملہ پر پولیس حکومت کا کھلونا بن چکی ہے: سدارامیا
بنگلورو،18؍ستمبر(ایس او نیوز) سابق وزیر اعلیٰ اور ریاستی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرسدارامیا نے کہا ہے کہ منشیات کیس کی جانچ کے معاملے میں بنگلورو پولیس ریاستی حکومت کے ہاتھ کھلونا بن چکی ہے اور اس کیس میں اہم ملزمین کو نظر انداز کر کے اسے دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس لئے بہتر ہے کہ اس سارے معاملے کی عدالتی جانچ کے احکامات صاد رکردئیے جائیں۔
اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ منشیات کیس کے اہم ملزمین کو پولیس نے اب تک گرفتار نہیں کیا شاید اس پر حکومت کی طرف سے دباؤ ہو گا کہ ان پر کسی طرح کی کارروائی نہ کی جائے۔ایسا لگتا ہے کہ سارے معاملہ میں پولیس وہی کر رہی ہے جو حکومت کی طرف سے کہا جا رہا ہے۔
سدارامیا نے کہا کہ منشیات معاملے میں سچائی سامنے لانا ہو تو ضروری ہے کہ اس عدالتی جانچ کے احکامات صادر کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت ریاست میں کانگریس کی حکومت تھی بی جے پی ہر معاملہ کی جانچ سی بی آئی کے ذریعہ کروانے کی مانگ کرتی۔ اب جبکہ وہ برسراقتدار ہے تو اس طرح کے معاملات کو وہ سی بی آئی کے سپرد کیو ں نہیں کر رہی ہے۔
سدارامیا نے ریاست کے انتظامیہ میں وزیر اعلیٰ بی ایس ایڈی یورپا کے فرزند بی وائی وجیندرا کی مداخلت پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کرناٹک کے ایک نہیں بلکہ دو وزرائے اعلیٰ ہیں۔ ملک بھر میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے بارے میں سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا تو دور کی بات ہے بلکہ موجودہ نوکریوں کو بھی ختم کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم مودی کے جنم دن کے موقع پر یوم بے روزگار کے اہتما م کو درست قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی نے وعدہ کیا تھا کہ ہر سال روزگار کے2کروڑ نئے مواقع مہیا کروائے جائیں گے لیکن اس کے برعکس روزگار کے کروڑوں مواقع گنوائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا کسان طبقہ سوامی ناتھن رپورٹ نافذ نہ ہونے کے سبب مشکلات سے دوچار ہے۔بے روزگاری کے سبب نوجوان زندگی سے مایوس ہو چکے ہیں اور ان کی اکثریت یاتو غلط روش اختیار کر رہی ہے یا پھر خود کشی کر رہی ہے۔
سدارامیا نے کہا کہ مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ملک کی معاشی حالت کافی خراب ہو چکی ہے۔ نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور غلط مالی پالیسیوں کی قیمت ملک کو کافی زیادہ چکا نی پڑ رہی ہے۔ ملک میں روزگار کے نئے مواقع اسی وقت میسر آ سکتے ہیں جب ملک ترقی کرے۔ لیکن فی الحال ملک میں اس طرح کے حالات نظر نہیں آرہے ہیں۔