مالی طور پر محصور حزب اللہ ملیشیا لبنانی بینکوں سے کس طرح نمٹے گی؟
بیروت،15؍اکتوبر(ایس او نیوز؍ایجنسی)ایران نواز لبنانی ملیشیا حزب اللہ اور اسے سپورٹ فراہم کرنے والے ہر فریق کی گردن پر امریکی گرفت کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
شدید بحرانی کیفیت سے دوچار حزب اللہ کے لیے پانی سر سے گزر چکا ہے۔ حزب اللہ کے مقرب میڈیا نے پیر کے روز بتایا کہ ملیشیا نے مذکورہ پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے واسطے عملی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے اور حزب اللہ کی قیادت اس وقت کئی آپشنز پر غور کر رہی ہے۔
چند ہفتے قبل حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے ایک تقریب کے موقع پر کہا تھا کہ "اگر پابندیوں کا سلسلہ ہم تک محدود رہا تو ہم صبر کریں گے تاہم اگر اس نے ہمارے لوگوں اور عوام کو لپیٹ میں لیا تو پھر ہمیں ایک مختلف طریقے سے تصرف کرنا ہو گا۔ حکومت پر لازم ہے کہ وہ لبنانیوں کا دفاع کرے نہ کہ ریاست کے بعض ادارے امریکی فیصلوں اور خواہشات پر عمل درامد میں تیزی دکھائیں"۔
ایسا نظر آتا ہے کہ مذکورہ مختلف تصرف کا اظہار تین واقعات کے ذریعے سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔
ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ پہلا واقعہ وہ عسکری پریڈ ہے جس کا انعقاد حزب اللہ نے ستمبر کے اواخر میں کیا۔ یہ پریڈ بنا کسی موقع کے عالیہ ضلع میں پہاڑ کے بیچ واقع قصبے کیفون میں ہوئی۔ بعد ازاں اس پریڈ کی تصاویر کو نمائش کے لیے پھیلا دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حزب اللہ نے اس پریڈ کو دانستہ طور پر درزی کمیونٹی کے علاقے میں رکھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ملیشیا پر عائد پابندیوں پر عمل پیرا ہونے والے ایک لبنانی بینک کو چلانے والی شخصیت کا تعلق بھی درزی کمیونٹی سے ہے۔ ان اقدامات کو بینک میں رقوم جمع کرانے والے افراد کے خلاف انتہائی سخت قرار دیا گیا۔
دوسرا واقعہ کیفون میں عسکری پریڈ کے بعد 48 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں پیش آیا۔ دارالحکومت بیروت کے وسطی علاقے کے نزدیک الحمرا اسٹریٹ پر حزب اللہ کی ایک حلیف جماعت Syrian Social Nationalist Partyکی جانب سے بھی ایک عسکری پریڈ کا انعقاد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس عسکری پریڈ میں قابل توجہ بات اس کا مقام تھا۔ اس لیے کہ یہ ایسی سڑک پر منعقد کی گئی جہاں بڑی تعداد میں کئی لبنانی بینکوں کی شاخیں واقع ہیں۔ یہ لبنان کے مرکزی بینک کے قریب ہیں۔ لہذا لبنانی بینکنگ سیکٹر کو یہ پیغام پہنچایا گیا کہ "شاہ سے بڑھ کر شاہ کے وفادار" بن کر امریکی پابندیوں پر کاربند ہونا ،،، یہ ان بینکوں کے لیے منفی اثرات مرتب کرے گا۔ اس واسطے سڑک پر آنے کا آپشن استعمال کیا جائے گا جیسا کہ 7 مئی 2008 کو ہوا جب حزب اللہ اور اس کے حلیف عناصر نے بیروت کی سڑکوں پر ہتھیاروں کے ساتھ گشت کیا تھا۔
اس سلسلے میں تیسرا واقعہ گذشتہ اتوار کو پیش آیا جب کمیونسٹ پارٹی نے بینک آف لبنان کے سامنے ایک مظاہرہ کیا۔ مذکورہ پارٹی حزب اللہ کی حلیف جماعتوں کی کہکشاں کا حصہ ہے۔
ذرائع کے نزدیک حزب اللہ کے مطابق لبنان کے بینک لبنانی عوام کے فاقوں کے ذمے دار ہیں کیوں کہ وہ حزب اللہ اور اس سے متعلق شخصیات اور اداروں پر پابندیوں کے قانون پر عمل پیرا ہونے کے لیے "شاہ سے بڑھ کر شاہ کی وفاداری" کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکا کی طرف سے حزب اللہ پر عائد پابندیوں کے دائرہ کار کو وسیع کیا جا رہا ہے۔ امریکی کانگرس کے ارکان سے ملاقات کرنے والے ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو میں اس امر کی تصدیق کی ہے کہ امریکی انتظامیہ پابندیوں کے حوالے سے بہت آگے تک جا رہی ہے اور وہ ان سے ہر گز پیچھے نہیں ہٹے گی ... یہ پابندیاں عن قریب حزب اللہ کے غیر شیعہ حلیفوں کو بھی لپیٹ میں لے لیں گی۔
ذرائع نے اس جانب توجہ دلائی کہ امریکی اس بات کے قائل ہو چکے ہیں کہ عسکری جنگ سے مطلوبہ ثمرات ہر گز حاصل نہ ہوں گے لہذا پابندیوں کی صورت میں اقتصادی ہتھیار کا سہارا لے کر ایرانی نظام، حزب اللہ اور اس کے حلیفوں کے لیے زیادہ تکلیف دہ نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
انہی ذرائع نے باور کرایا کہ کئی معاملات میں اختلافات کے باوجود ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس حزب اللہ کے حوالے سے امریکی وزارت خزانہ کے اقدامات کے لیے نہایت "پُرجوش" ہیں۔ اس لیے کہ ان اقدامات کی لاگت وزارت دفاع (پینٹاگان) کے اقدامات سے نسبتا کم ہو گی۔ اس طرح امریکیوں کو اپنی فوج کے جانی نقصان کی صورت قیمت بھی نہیں چکانا پڑے گی۔